Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - Al-Anfaal : 41
وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِّنْ شَیْءٍ فَاَنَّ لِلّٰهِ خُمُسَهٗ وَ لِلرَّسُوْلِ وَ لِذِی الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنِ وَ ابْنِ السَّبِیْلِ١ۙ اِنْ كُنْتُمْ اٰمَنْتُمْ بِاللّٰهِ وَ مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلٰى عَبْدِنَا یَوْمَ الْفُرْقَانِ یَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ
وَاعْلَمُوْٓا
: اور تم جان لو
اَنَّمَا
: جو کچھ
غَنِمْتُمْ
: تم غنیمت لو
مِّنْ
: سے
شَيْءٍ
: کسی چیز
فَاَنَّ
: سو
لِلّٰهِ
: اللہ کے واسطے
خُمُسَهٗ
: اس کا پانچوا حصہ
وَلِلرَّسُوْلِ
: اور رسول کے لیے
وَ
: اور
لِذِي الْقُرْبٰي
: قرابت داروں کے لیے
وَالْيَتٰمٰي
: اور یتیموں
وَالْمَسٰكِيْنِ
: اور مسکینوں
وَابْنِ السَّبِيْلِ
: اور مسافروں
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
اٰمَنْتُمْ
: ایمان رکھتے
بِاللّٰهِ
: اللہ پر
وَمَآ
: اور جو
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کیا
عَلٰي
: پر
عَبْدِنَا
: اپنا بندہ
يَوْمَ الْفُرْقَانِ
: فیصلہ کے دن
يَوْمَ
: جس دن
الْتَقَى الْجَمْعٰنِ
: دونوں فوجیں بھڑ گئیں
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَلٰي
: پر
كُلِّ شَيْءٍ
: ہر چیز
قَدِيْرٌ
: قدرت والا ہے
اور جان رکھو کہ جو چیز تم (کفار سے) لوٹ کر لاؤ اس میں سے پانچواں حصہ خدا کا اور اس کے رسول ﷺ کا اور اہل قرابت کا اور یتیموں کا اور محتاجوں کا اور مسافروں کا ہے۔ اگر تم خدا پر اور اس (نصرت) پر ایمان رکھتے ہو جو (حق وباطل میں) فرق کرنے کے دن (یعنی جنگ بدر میں) جس دن دونوں فوجوں میں مٹھ بھیڑ ہوگئی اپنے بندے (محمد ﷺ پر نازل فرمائی اور خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
تقسیم غنائم قال اللہ تعالیٰ ۔ واعلموا انما غنمتم من شیئ۔۔۔ الی۔۔۔ واللہ علی کل شیئ قدیر (ربط) شروع سورت میں بھی انفال یعنی غنائم کا ذکر تھا کما قال تعالیٰ یسئلونک عن الانفال قل الانفال للہ والرسول اور گزشتہ آیت یعنی قاتلوھم حتی لا تکون فتنۃ میں بھی کفار سے قتال کا حکم تھا۔ اور وعدہ فتح ونصرت کا تھا جس کا لازمی نتیجہ یہ ہے کہ قتال میں دشمن سے مال غنیمت بھی حاصل ہوگا۔ اس لیے اس آیت میں مال غنیمت کی تقسیم کا طریقہ بتلاتے ہیں کہ جو مال کافروں سے لوٹ میں آئے اس کو کس طرح کرچ کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ نے اس امت کو یہ شرف بخشا کیہ مال غنیمت کو ان کے لیے حلال کردیا پہلی امتوں کے لیے مال غنیمت حلال نہ تھا بلکہ ان کے لیے یہ حکم تھا کہ مال غنیمت کو ایک میدان میں لیجا کر رکھ دیں آسمان سے ایک آگ آتی اور اس کو لیجاتی اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے اس امت کے لیے مال غنیمت حلال کردیا پس اس آیت میں اس کی تقسیم کا طریقہ بتلاتے ہیں سو یہ آیت شروع سورت کی اس آیت قل الانفال للہ والرسول کی من وجہ تفصیل ہے کیونکہ دونوں آیتوں کا نزول اکثر علماء کے نزدیک غزوہ بدر میں ہوا ہے اس لیے یہ آیت گزشتہ آیت قل الانفال للہ والرسول کی قدرے تفصیل ہے کہ جو مال کافروں سے لوٹ میں ملے اس کا پانچوں حصہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے اور رسول کے قرابت والوں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اور باقی ماندہ، چار خمس بالاجماع مجاہدین پر تقسیم کیے جائیں گے امام اعظم کے نزدیک سوار کو دو حصے اور پیدل کو ایک حصہ ملے گا اور امام شافعی کے نزدیک سوار کو تین حصے ملیں گے اور بعض لوگوں کو گمان یہ ہے کہ یہ آیت گزشتہ آیت قل الانفال للہ والرسول کی ناسخ ہے کیونکہ اس آیت میں پورے مال غنیمت کو اللہ اور اس کے رسول کا قرار دیا ہے اور اس آیت یعنی واعلموا انما غنمتم من شیئ فان للہ خمسہ میں اس مال کے پانچ حصے قرار دئیے ہیں اور صحیح یہ ہے کہ یہ گزشتہ آیت کی تفصیل بیان ہے ناسخ نہیں غنائم کا جو حکم قل الانفال للہ والرسول میں مجمل تھا۔ اس آیت میں اس کی تفسیر اور تفصیل کردی گئی اور مطلب آیت کا یہ ہے کہ اے مسلمانو ! جہاد و قتال کا حکم تو تم نے پہلے معلوم کرلیا اور اب مال غنیمت کا حکم جانو کہ تحقیق جو مال غنیمت تم کو کافروں پر غلبہ پانے کے بعد دشمن سے حاصل ہو اس کو کس طرح تقسیم کیا جائے سو جانو کہ جو چیز بھی تم نے کافروں سے جہاد میں غالب ہو کر حاصل کی ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اس کو پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے بعد ازاں تحقیق اس کا پانچواں حصہ اللہ کے ہے جس خدا نے تمہاری مدد کی اور دشمنوں پر غلبہ بخشا شکریہ میں اس کے نام کا پانچواں حصہ نکالنا چاہئے اور پھر اس خمس کو اللہ کے خاص بندوں پر تقسیم کیا جائے مثلا رسول ﷺ کے واسطے حصہ نکالا جائے کہ جن کی اتباع کی برکت اور طفیل سے یہ فتح نصیب ہوئی اور پھر رسول کے قرابت والوں کے لیے حصہ ہے جو کہ بنی ہاشم اور بنی المطلب ہیں جنہوں نے جاہلیت اور اسلام میں رسول خدا کی حمایت اور حفاظت کی اور ہر حال میں آپ کا ساتھ دیا ان کا بھی اس مال میں حق ہے اور مسلمانوں کے یتیموں کے لیے ہے اور ان فقیر محتاجوں کے لیے ہے جو مسلمان ہوں اور مسلمان مسافروں کے لیے ہے۔ اس لیے کہ یتامی اور مساکین اور مسافین ضعیفوں اور ناتوانوں کا گروہ ہے جن کی برکت سے اللہ کی رحمت نازل ہوتی اور فتح ونصرت نصیب ہوتی ہے۔ کما قال تعالیٰ ونرید ان نمن علی الذین استضعفوا۔ اور حدیث میں ہے ھل تنصرون الا بضعفاء کم۔ اس لیے مال غنیمت میں ان کا بھی حق ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مال غنیمت پانچ حصوں میں تقسیم کیا جائے جس میں چار حصے تو بالاجماع مجاہدین اور مقا اتلین پر تقسیم کیے جائیں اور پانچویں حصے کو چھ حصوں پر تقسیم کیا جائے۔ ایک حصہ اللہ تعالیٰ کا اور دوسرا حصہ رسول خدا ﷺ کا اور تیسرا حصہ رسول خدا کے قرابت والوں کا اور چوتھا حصہ یتیموں کا اور پانچواں حصہ فقراء اور مساکین اور چھٹا حصہ مسافروں کا۔ خلاصہ کلام : اے مسلمانو ! اور خدا کے نام پر جہاد و قتال کرنے والو جس خدا نے تم کو کافروں پر غلبہ دیا اور ان کا مال تم کو دلایا اس مال غنیمت میں سے سب سے پہلے اس کے نام کا پانچواں حصہ نکال دو اور باقی چار حصے لے کر تم قناعت کرو۔ اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس امداد غیبی پر جو ہم نے اپنے بندہ محمد ﷺ پر فیصلہ کے دن اتاری یعنی جنگ بدر کے دن۔ جس میں حق اور باطل کا فیصلہ ہوا یعنی جس دن دونوں فوجیں آپس میں بھڑی تھی۔ پس اگر تم یہ یقین رکھتے ہو کہ یہ سارا مال غنیمت تم کو اسی کی تائید غیبی سے ملتا تو پھر اس کے نام کا پانچواں حصہ نکالنا تم پر بھاری نہ ہونا چاہئے بلکہ یہ سمجھنا چاہئے کہ یہ چار خمس جو ہم کو دئیے جا رہے ہیں یہ بھی اس کا انعام ہے ہمارا حق نہیں پس اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو تو غنیمت کے چار خمس کو غنیمت سمجھو اور اس پر قناعت کرو اور اس سے زیادہ کی طمع نہ کرو۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے جس طرح اس نے بدر کے دن تین سو تیری درویشوں کو ایک ہزار کے مقابلہ میں غلبہ عطا کی اوہ آئندہ بھی تم کو غلبہ عطا کرنے پر قادر ہے۔ غرض یہ کہ اللہ تعالیٰ نے خاص اس امت کے لیے مال غنیمت کو حلال کی اور اس آیت میں اس کی تقسیم کا طریقہ اور اس کے مصارف کو بیان کیا بعد ازاں اللہ تعالیٰ نے اپنا احسان جتایا کہ بدر کے دن اللہ تعالیٰ نے ھق کو باطل سے جدا کی اور اپنے دین کو غلبہ بکشا اور اپنے نبی اور اس کے یارا باوفا کی نصرت وحمایت کی اور اس دن کا نام یوم الفرقان رکھا آئندہ بھی اللہ سے ایسی ہی امید رکھو اور مال غنیمت میں سے خدا کے نام کا خمس نکالنے میں پس وپیش نہ کرو۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ آئندہ اس سے زیادہ دینے پر بھی قادر ہے۔ لطائف ومعارف 1 ۔ جاننا چاہئے کہ لفظ ما، انما غنمتم میں عام ہے جو ہر چھوٹی بڑی چیز کو شامل ہے جس پر لفظ غنیمت کا صادق آجائے وہ اس میں داخل ہے اور اموال غنیمت دو طرح کے ہوتے ہیں ایک اموال منقولہ جیسے سونا اور چاندی اور سامان ضرورت جیسے غلہ اور کپڑا وغیرہ اور دوسرے اموال غیر منقولہ یعنی زمین اور جائیداد۔ اموال منقولہ میں جمہور علماء کا مذہب یہ ہے کہ اس میں ایک خمس نکال کر باقی چار خمس غانمین پر تقسیم کردئیے جائیں اسی پر تمام علماء کا اتفاق ہے۔ اور اموال غیر منقولہ یعنی اراضی مفتوحہ میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے امام شافعی کے نزدیک عقار یعنی زمین و جائیداد بھی اسی حکم میں داخل ہے امام ابوحنیفہ (رح) یہ فرماتے ہیں کہ تقسیم غنائم کا حکم اموال منقولہ کے ساتھ مخصوص ہے اور املاک غیر منقولہ یعنی زمین و جائیداد جو کافروں کا ملک فتح کرنے سے حاصل ہوا۔ مجاہدین پر اس کا تقسیم کرنا واجب نہیں اس میں امیر مملکت کو اختیار ہے کہ مصلحت اور صوابدید کے مطابق عمل کرے خواہ اس زمین کو مجاہدین پر تقسیم کرے یا مصالح مسلمین کے لیے اس کو روک لے یا کافروں ہی کے پاس ان زمینوں کو رہنے دے اور ان پر خراج مقرر کردے جیسا کہ آں حضرت ﷺ نے خیبر کی مفتوحہ زمینوں میں سے آدھی زمینیں پر تو مسلمانوں پر تقسیم کردیں اور آدھی زمینیں مصالح سلطنت کے لیے روکیں اور یہود ہی کو مزارعت (بٹآئی) پردے دیں اور فاروق اعظم ؓ نے بمشورۂ عثمان و علی ؓ و اکابر صحابہ عراق اور شام کی مفتوحہ زمینوں کے ساتھ یہی عمل کیا کہ وہاں کی زمینیں ان کے مالکوں کے ہاتھ میں رہنے دیں اور ان زمینوں پر خراج مقرر کردیا اور ان کی ذوات پر جزیہ مقرر کردیا حضرت بلال ؓ یہ چاہتے تھے کہ عراق کی زمینیں غانمین پر تقسیم کردی جائیں۔ فاروق اعظم ؓ نے انکار کردیا اور فرمایا کہ اگر یہ زمینیں تم پر تقسیم کردوں تو جو مسلمان تمہارے بعد آئیں گے۔ ان کے لیے کوئی سرمایہ اور ذخیرہ باقی نہ رہے گا جس سے وہ دشمنوں کے مقابلہ میں قوت حاصل کرسکیں۔ تمام صحابہ نے حضرت عمر ؓ کی اس رائے سے اتفاق کیا (انشاء اللہ اٹھائیسویں پارہ میں اس کی تفصیل آئیگی) 2 ۔ تمام علماء اس پر متفق ہیں کہ اس آیت میں خدا تعالیٰ کا ذکر تبرک اور تعظیم کے لیے ہے اس کو مال کی ضرورت نہیں کیونکہ وہ آسمان اور زمین کے تمام خزانوں کا مالک اور خالق ہے۔ اللہ کے نام کو پانچواں حصہ انہی باقی پانچ حصوں پر تقسیم کردیا جائے اور بعض یہ کہتے ہیں کہ اللہ کے نام کا حصہ خانہ کعبہ پر خرچ کیا جائے۔ 3 ۔ اور رسول اللہ ﷺ کا حصہ امام اعظم (رح) کے نزدیک حضور ﷺ پر نور کے وصال کے بعد ساقط ہوگیا۔ اب اس حصہ کو بقیہ اصناف پر خرچ کرنا چاہئے اور امام شافعی اور امام احمد کے نزدیک آپ کے حصے کو مسلمانوں کی عام ضرورت میں صرف کیا جائے اور قتادہ کا مذہب یہ ہے کہ وہ خلیفہ کا حق ہے۔ 4 ۔ اور ذوی القربی سے آں حضرت ﷺ کے رشتہ دار مراد ہیں بعض علماء کا قول ہے کہ جملہ قریش مراد ہیں اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ وہ رشتہ دار مراد ہیں جن پر زکوٰۃ اور صدقہ حرام ہے اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ بنی ہاشم اور بنی مطلب مراد ہیں۔ آں حضرت ﷺ کے رشتہ داروں کا حصہ آں حضرت ﷺ کی حیات میں بالاتفاق ثابت تھا مگر آپ ﷺ کے وصال کے بعد ان کے حصہ میں اختلاف ہے۔ امام شافعی (رح) کا مذہب یہ ہے کہ وہ بدستور اب بھی باقی ہے غنی اور فقیر سب کو دیا جائے۔ اور امام اعظم ابوحنیفہ (رح) تعالیٰ کا مذہب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے رشتہ داروں کا حصہ آپ کی زندگی تک محدود تھا آپ ﷺ کے وصال کے بعد ان کا حصہ ساقط ہوگیا اب خمس میں ان کا کوئی حق نہیں اور اب آپ ﷺ کے وصال کے بعد آں حضرت ﷺ کا حصہ اور آپ کے رشتہ داروں کا حصہ یہ دونوں حصے باقی اصناف ثلاثہ یعنی یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں پر تقسیم کیے جائیں گے۔ اور اگر آں حضرت ﷺ کے رشتہ دار ضرورت مند ہوں گے تو وہ سب پر مقدم ہوں گے۔ امام ابوبکر رازی (رح) احکام القرآن میں فرماتے ہیں کہ خلفاء اربعہ یعنی ابوبکر اور عمر اور عثمان اور علی ؓ کا طریقہ یہی تھا کہ آپ کی وفات کے بعد خمس غنیمت کو تین قسموں یعنی یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں پر صڑف کرتے تھے اور اسی طرح ابن عباس ؓ سے مروی ہے (احکام القرآن ص 61، 63 ج 3) 5 ۔ غنیمت اور فئی میں فرق جو مال کافروں پر غلبہ اور قہر کے بعد مسلمانوں کے ہاتھ آئے وہ غنیمت ہے اور جو مال بغیر جنگ وجدال اور قتل و قتال کے ہاتھ آئے جیسے جزیہ اور خراج ور دیگر محصولات جو کفار سے وصول کیے جائیں ان کو مال فئی کہتے ہیں جس کے حکم کا بیان سورة حشر میں آئے گا۔ حق جل شانہ نے سورة حشر میں بنی نضیر کے اموال کو فئی کہا ہے اور وجہ اس کی یہ بتائی ہے۔ وما افاء اللہ علی رسولہ منھم فما اوجفتم علیہ من خیل ولا رکاب ولکن اللہ یسلط رسلہ علی من یشاء۔ اس بناء پر ابن اثیر جزری (رح) نے نہایہ میں لکھا ہے کہ جو مال کافروں سے بغیر مقاتلہ اور جنگ کے حاصل ہو اس کو مال فئی کہتے ہیں اس معنی کو مال فئی اور مال غنیمت ایک دوسرے کی ضد اور مقابل ہیں۔ اور امام ابوبکر رازی (رح) احکام القرآن ص 84 ج 3 میں فرماتے ہیں کہ جو مال کافروں سے کفر کی بناء پر مسلمانوں کو حاصل ہو خواہ جہاد و قتال سے حاصل ہو یا بغیر جہاد و قتال کے ھاصل ہو وہ سب ہمارے نزدیک مال فئی ہے دیکھو احکام القرآن ص 84 ج 3 اس معنی کو مال فئی عام ہے اور مال غنیمت خاص ہے۔ صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے غزوۂ حنین میں مؤلفۃ القلوب کو مال فئی سے کچھ عنایت فرمایا اور ظاہر ہے کہ غزوۂ حنین میں جو مال غنیمت آپ ﷺ کو حاصل ہوا وہ مقاتلہ اور جنگ کے بعد حاصل ہوا روایات میں اس پر مال فئی کا اطلاق آیا ہے معلوم ہوا کہ فئی کا اطلاق عام ہے غنیمت پر بھی اس کا اطلاق آجاتا ہے۔ نیز غزوۂ خیبر میں جو قلعہ اور زمین آپ ﷺ نے محفوظ رکھا اور اس کو غانمین پر تقسیم نہیں کیا، صحیح روایتوں میں اس پر فئی کا اطلاق آیا ہے فدک کی نصف زمین اور وادی القریٰ کی ایک تہائی زمین آپ ﷺ کو صلح سے ملی تھی اس پر بھی فئی کا الطاق آیا ہے۔ ان تمام روایات پر نظر کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جو مال یا جو زمین کسی وجہ سے بھی مسلمانوں کو کافروں سے ملے اس کو فئی کہتے ہیں جیسا کہ ابوبکر رازی (رح) نے فرمایا اور صاحب ہدایہ (رح) کے کلام سے بھی یہی مفہوم ہوتا ہے اور مال فئی کے مصارف کو حق تعالیٰ نے سورة حشر میں مفصل بیان کیا ہے۔ کما قال تعالیٰ ۔ ما افاء اللہ علی رسولہ من اھل القری فللہ وللرسول ولذی القربی والیتمی والمسا کین وابن السبیل کی لا یکون دولۃ بین الاغنیاء منکم۔ الی قولہ تعالیٰ ۔ والذین جاء و من بعدھم یقولون ربنا اغفرلنا ولاخواننا الذین سبقونابالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا اللذین امنوا ربنا انک رءوف رحیم۔ انشاء اللہ تعالیٰ مال فئی کے مصآرف کی تفصیل سورة حشر کی تفسیر میں آئے گی۔
Top