Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Maarif-ul-Quran - At-Tawba : 36
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ١ؕ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ١ۙ۬ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةً١ؕ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ
اِنَّ
: بیشک
عِدَّةَ
: تعداد
الشُّهُوْرِ
: مہینے
عِنْدَ اللّٰهِ
: اللہ کے نزدیک
اثْنَا عَشَرَ
: بارہ
شَهْرًا
: مہینے
فِيْ
: میں
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
يَوْمَ
: جس دن
خَلَقَ
: اس نے پیدا کیا
السَّمٰوٰتِ
: آسمانوں
وَالْاَرْضَ
: اور زمین
مِنْهَآ
: ان سے (ان میں)
اَرْبَعَةٌ
: چار
حُرُمٌ
: حرمت والے
ذٰلِكَ
: یہ
الدِّيْنُ الْقَيِّمُ
: سیدھا (درست) دین
فَلَا تَظْلِمُوْا
: پھر نہ ظلم کرو تم
فِيْهِنَّ
: ان میں
اَنْفُسَكُمْ
: اپنے اوپر
وَقَاتِلُوا
: اور لڑو
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں
كَآفَّةً
: سب کے سب
كَمَا
: جیسے
يُقَاتِلُوْنَكُمْ
: وہ تم سے لڑتے ہیں
كَآفَّةً
: سب کے سب
وَاعْلَمُوْٓا
: اور جان لو
اَنَّ
: کہ
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَ
: ساتھ
الْمُتَّقِيْنَ
: پرہیزگار (جمع)
خدا کے نزدیک مہینے گنتی میں (بارہ ہیں یعنی) اس روز (سے) کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا کتاب خدا میں (برس کے) بارہ مہینے (لکھے ہوئے) ہیں ان میں سے چار مہینے ادب کے ہیں۔ یہی دین (کا) سیدھا راستہ ہے۔ تو ان (مہینوں) میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا اور اور تم سب کے سب مشرکوں سے لڑو۔ جیسے وہ سب کے سب تم سے لڑتے ہیں۔ اور جان رکھو کہ خدا پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔
عود بذکر بعض جہالات مشرکین عرب قال اللہ تعالیٰ ۔ ان عدۃ الشہور۔۔۔ الی۔۔۔ واللہ لا یہدی القوم الکافرین (ربط): گزشتہ آیات میں اہل کتاب سے قتال کا حکم دیا اور پھر ان سے جہاد و قتال کے وجوہ بیان کیے اور کلام کو ان کی حرص اور طمع کے بیان پر ختم کیا کہ اس حرص اور طمع نے ان کے دین اور دنیا کو خراب کیا۔ اب پھر مشرکین عرب کی بعض جہالتوں کو بیان کرتے ہیں تحقیق مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں جو قمری میں کتاب الٰہی یعنی لوح محفوظ یا حکم خداوندی میں اسی طرح لکا جا چکا ہے جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا۔ ان بارہ مہینوں میں سے چار مہینے ادب اور احترام کے ہیں تین مہینے متصل ہیں ذی قعدہ اور ذی الحجہ اور محرم اور چوتھا مہینہ رجب جو اکیلا ہے۔ عرب میں حضرت ابراہیم اور حضر اسماعیل (علیہما السلام) کے وقت سے یہ دستور چلا آرہا تھا کہ سال کے بارہ مہینوں میں چار مہینے اشہر حرم خاص ادب اور احترام کے مہینے سمجھے جاتے تھے۔ یعنی ذی قعدہ اور ذوالحجہ اور محرم اور رجب اور ان چار مہینوں میں قتل و قتال اور جنگ وجدال سب حرام سمجھا جاتا تھا۔ اور قتل و غارت کا باز بالکل بند ہوجاتا تھا۔ لوگ ان مہینوں میں امن وامان کے کے ساتھ سفر کرتے کوئی کسی سے تعرض نہ کرتا حتی کہ کوئی اپنے دشمن کو اور اپنے باپ کے قاتل کو بھی نہ چھیڑتا لیکن اس کے ساتھ ایک عجیب بدعت ایجاد کر رکھی تھی کہ جب کسی زور آور قبیلہ کو ماہ محرم میں کسی سے لڑنے کی ضرورت پیش آتی تو ایک سردار یہ اعلان کردیتا کہ امسال ہم نے محرم کو اشہر حرم سے نکال کر اس کی جگہ صفر کو ماہ حرام قرار دے دیا ہے پھر اگلے سال یہ کہہ دیا کہ قدیم دستور کے مطابق محرم حرام اور صفر حلال رہے گا اس طرح عرب کبھی مہینوں کو آگے پیچھے کرلیا کرتے تھے۔ اس طرح سے عرب سال بھر میں چار مہینوں کی گنتی تو پوری کرلیتے لیکن ان کی تعیین میں حسب خواہش ردو بدل کرتے رہتے تھے۔ چار مہینوں کی تحریم کے تو قائل تھے مگر تخصیص اور تعیین کے قائل نہ تھے حسب ضرورت جس مہینہ کو چاہتے حلال اور جس کو چاہتے حرام کرلیتے ان آیتوں میں حق تعالیٰ شانہ نے ان کی اس جہالت کا رد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک سال کے بارہ مہینوں میں سے چار مہینے ادب اور احترام کے مقرر اور معین ہیں ان میں کوئی تغیر وتبدل جائز نہیں۔ یہی دین مستقیم ہے یعنی بارہ مہینوں میں سے چار مہینوں کو بلا کسی تغیر وتبدل کے اور کسی تقدیم وتاخیر کے اشہر حرم قرار دینا یہی صحیح دین ہے جو حضرت ابراہیم اور حضرت اسمعیل کے وقت سے چلا آرہا ہے اور جاہلیت کی یہ رسم کہ جس مہینہ کو چاہا حلال بنا لیا اور جس کو چاہا حرام بنالیا یہ بےدینی اور گمراہی ہے۔ اور بعض علماء یہ کہتے ہیں کہ دین کے معنی حساب کے ہیں اور مطلب یہ ہے کہ یہی حساب صحیح اور درست ہے۔ پس اے مسلمانو ! تم ان چار مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم مت کرو۔ یعنی دین قیم کا اتباع کرو اور جاہلیت کے طریقہ پر مت چلو اور محرم کو صفر اور صفر کو محرم نہ بناؤ۔ اللہ کے حکم کو بدلنا یہی ظلم ہے۔ یہ چار مہینے محرم ہیں۔ انکے ادب اور احترام کو ملحوظ رکھو اللہ نے ان چار مہینوں کو خاص بزرگی عطا کی ہے ان مہینوں میں گناہ کرنا ایسا ہے جیسا کہ حدود حرم اور حالت احرام میں گناہ کرنا اور بہت ہی زیادہ سخت ہے۔ لہذا ان چار مہینوں میں کسی سے ناحق قتال نہ کرو یہ حرمت والے مہینے ہیں اور البتہ قتال حق کی ہر وقت اور ہر زمانے میں اجازت ہے لہذا تم سب مل کر ان مشرکین سے لڑو ان حرمت والے مہینوں میں بھی اور ان کے سوا اور مہینوں میں بھی جیسا کہ وہ سب مل کر تم سے لڑتے ہیں یعنی دشمنوں سے لڑنے پر سب متفق رہو۔ اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو جیسا کہ وہ سب مل کر متفقہ طور پر تم سے قتال کرتے ہیں مطلب یہ ہے کہ کافروں سے جہاد و قتال حق ہے ان سے جہاد کرنے کے لیے کسی مہینہ کی قید نہیں لہذا تم کافروں سے حرمت والے مہینوں میں اور اس کے سوا دوسرے مہینوں میں بھی جہاد و قتال کرو جیسے وہ تم سے بلا کسی قید اور بلا کسی تعیین کرے لڑتے ہیں۔ ان چار مہینوں میں ناحق قتال کی ممانعت ہے اور کافروں سے جہاد و قتال حق ہے اس کی ممانعت نہیں۔ حضرت شاہ عبدالقادر (رح) تعالیٰ فرماتے ہیں کہ " اس آیت سے یہ نکلتا ہے کہ کافروں سے لڑنا ہمیشہ روا ہے (جیسا کہ آں حضرت ﷺ نے اہل طائف کا محاصرہ ماہ ذیقعدۃ الحرام میں واقع ہوا) اور آپس میں ظلم کرنا (یعنی معصیت) ہمیشہ گناہ ہے اور ان مہینوں میں اور زیادہ ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ اگر کوئی کافر ان مہینوں کا ادب کرے تو ہم بھی اس سے لرائی کی ابتداء نہ کریں (موضح القرآن) اور حضرت شاہ ولی اللہ قدس اللہ سرہ تحریر فرماتے ہیں مترجم گوید۔ در دین حضرت ابراہیم (علیہ السلام) مقرر بود کہ در محرم ورجب و ذی قعدہ و ذی الحجہ بایک دیگر جنگ نکنند اور اہل جاہلیت ایں حکم را تحریف کردہ گاہے صفر را محرم می ساختند و محرم را صفر وعلی ہذا القیاس واین رانسیئ می گفتند خدائے تعالیٰ اصل ایں حکم را باقی داشت بایں وجہ کہ جنگ ناحق ہیچگاہ درست نیست و دریں ماہہا حرمت آں مغلظ می شود و جن با کافراں ہمہ ۔ وقت درست است ونفی تحریف ایشاں فرمود وقولہ تعالیٰ فلا تظملوا فیھن انفسکم ل۔ یعنی پس ستم نکنید در آں چہار ماہ بر خیوشتن یعنی بقتال ناحق۔ انتہی کلامہ۔ مطلب یہ ہے کہ ملت ابراہیمی میں یہ چار مہینے ادب اور احترام کے تھے اللہ تعالیٰ نے اصل حکم کو یعنی ان کی حرمت کو برقرار رکھا اور مشرکین عرب نے جو اس میں تحریف کی تھی اس کی نفی فرمادی۔ اور جان لو کہ اللہ کی نصرت اور حفاظت خدا سے ڈرنے والوں کے ساتھ ہے اور تقویٰ کا تقاضا یہ ہے کہ جاہلیت کی رسم سے پرہیز کرو آگے جاہلیت کی رسم اور اس کی قباحت اور مضرت کو بیان کرتے ہیں۔ جز ایں نیست کہ مہینوں میں آگے پیچھے کرنا یہ کفر میں زیادتی ہے اس لیے کہ خدا کی حلال کردہ روشنی کو حرام ٹھہرانا اور اس کی حرام کردہ چیز کو حلال ٹھہرانا یہ دوسرا کفر ہے جس کی وجہ سے پہلے کفر میں اور زیادتی ہوگئی اور یہ تحریم وتحلیل کفر بر کفر اور معصیت بالائے معصیت بن گئی (دیکھو احکام القرآن للامام الجصاص ص 112 ج 3 ؎) اس رسم بد کے ذریعے گمراہ کیا جاتا ہے ان لوگوں کو جو کافر ہیں اس طور پر کہ نفسانی اغراض کی بنا پر ایک سال ایک مہینہ کو حلا کرلیتے ہیں اور پھر دوسرے سال اسی مہینہ کو حرام ٹھہرا لیتے ہیں مطلب یہ ہے کہ اشہر حرم میں سے بوقت ضرورت جس مہینہ کو چاہا حلال کرلیا۔ اور جس کو چاہا حرام ٹھہرا لیا یہی نسیء ہے جس سے ان کفر سابق میں زیادتی ہوتی ہے ان کی غرض یہ ہے کہ بلا تخصیص وتععین ان مہینوں کی گنتی کو پورا کرلیں۔ جن کو اللہ نے محترم بنایا ہے پھر اپنی ضرورت اور مصلحت کی بنا پر اس تدبیر سے اس مہینہ کو حلال بنا لیں جس کو اللہ نے حرام کیا ہے ان کے برے اعمال ان کی نظروں میں مزین کردئیے گئے ہیں اور اللہ ایسے کافروں کو توفیق نہیں دیتا کہ جو احکام خداوندی میں تحریف کرتے ہوں اور حرام کو حلال اور حلال کو حرام بناتے ہوں وہ خدا کی توفیق سے محروم ہوجاتے ہیں۔ نکتہ : جس طرح مشرکین عرب حرام کو حلال اور حلال کو حرام بناتے تھے۔ اور قبیلہ کے سردار کو اس تحلیل وتحریم کا اختیار تھا اسی طرح یہود اور نصاریٰ نے تحلیل وتحریم کی باگ اپنے احبار اور رہبان کے ہاتھ میں دے دی تھی اس لیے دونوں جماعتوں کی مشابہت بیان کرنے کے لیے یہ رسم یہاں بیان کی گئی کہ جس طرح مشرکین عرب نے اپنے سردار کے کہنے سملت ابراہیمی کے حکم میں تحریف کی اور اس میں تغیر وتبدل کیا اور باوجود اس کے اپنے آپ کو ملت ابراہیمی کا متبع سمجھتے ہیں اسی طرح یہود ونصاری، تحلیل وتحریم میں اپنے احبار اور رہبان کا اتباع کرتے ہیں اور باوجود اس کے اپنے کو شریعت موسویہ اور شریعت عیسویہ کا متبع سمجھتے ہیں۔ یہاں تک براءت کا مضمون ختم ہوا جس کا تعلق مشرکین عرب سے تھا اب آئندہ غزوہ تبوک کا مضمون شروع ہوتا ہے جس کا تعلق اہل کتاب یعنی یہود ونصاری سے ہے۔ مسئلہ : علماء کا اس میں اختلاف ہے کہ ان چار مہینوں میں اب جہاد و قتال جائز ہے یا گناہ ہے بعض علماء تابعین اس طرح گئے ہیں کہ ان چار مہینوں میں اب بھی لڑائی حرام ہے کما قال تعالیٰ ۔ یسئلونک عن الشھر الحرام قتال فیہ قل قتال فیہ کبیر۔ یعنی ان چار مہینوں میں کفار سے ابتداء بالقتال کرنا ممنوع ہے لیکن اگر ابتداء کافروں کی طرف سے ہو تو پھر بطور مدافعت اور انتقام ان سے جہاد کرنا ممنوع ہے لیکن اگر ابتداء کافروں کی طرف سے ہو تو پھر بطور مدافعت اور انتقام ان سے جہاد کرنا ممنوع نہیں بلکہ واجب ہے۔ کما قال تعالیٰ الشھر الحرام بالشھر الحرام والحرمات قصاص۔ وقال تعالیٰ ولا تقاتلوھم عند المسجد الحرام ھتی یقتلوکم فیہ فان قتکلوکم فاقتلوھم۔ اور یہ قول عطاء بن ابی رباح سے منقول ہے اور جمہور فقہاء یہ کہتے ہیں کہ یہ حرمت آیت سیف سے اور دیگر آیات قتال سے منسوخ ہوچکی ہے۔ آیت اقتلوا المشرکین اور قاتلوا المشرکین کافۃ سے تقریباً ستر آیتیں منسوخ ہوئیں جن میں کفار سے قتال کی ممانعت مذکور تھی اور احادیث بھی اسی کی مؤید ہیں اس لیے کہ آں حضرت ﷺ نے اہل طائف کا محاصرہ ماہ ذیقعدۃ الحرام میں کیا اور وہ مھاصرہ چالیس دن تک رہا۔ اور غزوہ تبوک جس کا ذکر آگے آتا ہے۔ وہ ماہ رجب الحرام میں واقع ہوا۔ مسئلہ : شریعت میں قمری حساب کا اعتبار ہے اور قمری حساب سے سال کے بارہ مہینے میں تمام عبادات روزہ حج اور زکوٰۃ سب میں قمری حساب کا اعتبار ہے احکام شرعیہ کا دارومدار قمری حساب پر ہے لہذا مسلمانوں پر قمری حساب کی حفاظت فرض علی الکفایہ ہے۔ اگر سب مسلمان قمری حساب کو چھوڑ کر شمسی حساب یا اور کوئی حساب اپنے لیے ٹھہرائیں جس سے قمری حساب ضائع ہوجائے تو سب مسلمان گنہگار ہوں گے شمسی حساب کا استمعال حسب ضرورت جائز ہے۔ مگر قمری حساب کو ضائع کردینا یہ گناہ ہے۔
Top