Tafseer-e-Madani - Yunus : 32
فَذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمُ الْحَقُّ١ۚ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ اِلَّا الضَّلٰلُ١ۖۚ فَاَنّٰى تُصْرَفُوْنَ
فَذٰلِكُمُ : پس یہ ہے تمہارا اللّٰهُ : اللہ رَبُّكُمُ : تمہارا رب الْحَقُّ : سچا فَمَاذَا : پھر کیا رہ گیا بَعْدَ الْحَقِّ : سچ کے بعد اِلَّا : سوائے الضَّلٰلُ : گمراہی فَاَنّٰى : پس کدھر تُصْرَفُوْنَ : تم پھرے جاتے ہو
سو یہی اللہ ہے رب (اور مالک) حقیقی تم سب کا (اے لوگو) تو پھر کیا باقی رہ جاتا ہے اس حق کے بعد سوائے گمراہی کے ؟ پھر کہاں پھیرا (اور بھٹکایا) جاتا ہے تم لوگوں کو ؟ (راہ حق و صواب سے ؟3)
64 ۔ مشرکوں کی مت ماری پر تنبیہ : سو مشرکوں کی مت ماری پر تنبیہ کے طور پر اور ان کے ضمیروں کو جھنجوڑتے ہوئے ان سے فرمایا گیا کہ مقدمات تو سب مانتے ہو۔ اللہ تعالیٰ کی خالقیت، مالکیت، رزاقیت اور تدبیر و تصرف سب کو تسلیم کرتے ہو، لیکن پھر بھی شرک کرتے ہو ؟ آخر تمہاری عقلوں کو کیا ہوگیا ہے ؟ سو لوگوں کی گمراہی کا ایک بڑا اور بنیادی سبب ان کے گمراہ لیڈر اور پیشوا ہیں واضح رہے کہ ارشاد ربانی میں پھیرنے والے کوئی اور لوگ ہیں اور وہ ان کے گرو اور پنڈت پادری وغیرہ وہ گمراہ کن لیڈر اور پیشوا ہیں جو طرح طرح کی فریب کاریوں سے ان بےزبان بھیڑوں کی اون مونڈتے رہتے ہیں۔ اور ان لوگوں کو حق اور اہل حق سے دور و نفور کرنے میں طرح طرح کے ہتھکنڈے استعمال کرتے ہیں۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو لوگوں کی گمراہی کی ایک بڑی اور بنیادی وجہ ہمیشہ یہی رہی کہ ان کے گمراہ پیشوا ان کو راہ حق سے پھیرتے اور محروم کرتے ہیں۔ اور ان کو اپنی اہواء و اغراض کی خاطر اپنی مرضی و منشاء کے مطابق چلاتے ہیں کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے جس کے مظاہر آج بھی جگہ جگہ اور طرح طرح سے ملتے ہیں۔ اور ایسے لوگ صاف اور صریح طور پر حق سننے اور جاننے کے باوجود اس کو ماننے اور اپنانے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top