Tafseer-e-Madani - Hud : 120
وَ كُلًّا نَّقُصُّ عَلَیْكَ مِنْ اَنْۢبَآءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهٖ فُؤَادَكَ١ۚ وَ جَآءَكَ فِیْ هٰذِهِ الْحَقُّ وَ مَوْعِظَةٌ وَّ ذِكْرٰى لِلْمُؤْمِنِیْنَ
وَكُلًّا : اور ہر بات نَّقُصُّ : ہم بیان کرتے ہیں عَلَيْكَ : تجھ پر مِنْ : سے اَنْۢبَآءِ : خبریں (احوال) الرُّسُلِ : رسول (جمع) مَا نُثَبِّتُ : کہ ہم ثابت کریں (تسلی دیں) بِهٖ : اس سے فُؤَادَكَ : تیرا دل وَجَآءَكَ : اور تیرے پاس آیا فِيْ : میں هٰذِهِ : اس الْحَقُّ : حق وَمَوْعِظَةٌ : اور نصیحت وَّذِكْرٰي : اور یاد دہانی لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور یہ جو بھی قصے ہم آپ کو سناتے ہیں (اے پیغمبر ! ) رسولوں کے حالات میں سے، یہ وہ کچھ ہے جس سے ہم مضبوط کرتے ہیں آپ کے دل کو، اور آگیا آپ کے پاس ان کے ضمن میں حق (اور حقیقت کا علم) اور ایک عظیم الشان نصیحت اور یاد دہانی ایمانداروں کے لئے،
231 ۔ حضرات انبیاء و رسل کی سرگزشتیں سنانے کے اصل مقصد کی وضاحت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یہ سرگزشتیں ہم آپ کو اس لیے سناتے ہیں کہ ان سے وہ پہلو آپ کے سامنے آجائیں جن سے آپ کے دل کو قوت اور مضبوطی ملے۔ ان کے ضمن میں حق آپ کے سامنے آجائے اور تاکہ نصیحت اور یاد دہانی ہو ایمان والوں کے لیے کہ اس سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں اور اٹھائیں گے جن کا ایمان و یقین صحیح اور مستحکم ہوگا۔ ورنہ یہ عظیم الشان نصیحت اور یاد دہانی سب دنیا اور تمام انسانوں کے لیے عام ہے۔ مگر جو اس پر کان ہی نہ دھریں اور ان کو ماننے اور قبول کرنے کے لیے تیار ہی نہ ہوں ان کو اس سے کوئی فائدہ کس طرح پہنچ سکتا ہے۔ اور یہ ایک اصول اور ضابطے کی بات ہے کہ مقوی اور عمدہ غذاؤں سے فائدہ وہی اٹھا سکتا ہے جس کا معدہ درست اور پیٹ صحیح ہو ورنہ ایسی عمدہ اور مفید غذا الٹا ایسے لوگوں کے لیے بدہضمی اور نقصان کا باعث بنتی ہے۔ سو ایمان و یقین کی قوت ایک حیات بخش روح پرور اور انقلاب آفرین قوت ہے جو انسان کو ایک نئی اور حقیقی زندگی بخشتی اور دارین کی سعادت و سرخروئی سے بہرہ ور و سرفراز کرتی ہے۔ جبکہ اس سے محرومی۔ والعیاذ باللہ۔ دارین کی سعادت و سرخروئی اور حقیقی زندگی سے محرومی ہے۔ اسی لیے دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا (لِّيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَّيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَي الْكٰفِرِيْنَ ) (یس : 70)
Top