Tafseer-e-Madani - Hud : 23
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓئِكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : نیک وَاَخْبَتُوْٓا : اور عاجزی کی اِلٰي رَبِّهِمْ : اپنے رب کے آگے اُولٰٓئِكَ : یہی لوگ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ : جنت والے هُمْ : وہ فِيْهَا : اس میں خٰلِدُوْنَ : ہمیشہ رہیں گے
اس کے برعکس جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کئے، اور وہ (زندگی بھر دل و جان سے) جھکے رہے اپنے رب کی طرف یہی لوگ ہیں جنتی، جہاں ان (خوش نصیبوں) کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا2
59 ۔ جنت کے سزاواروں کی نشاندہی۔ وباللہ التوفیق : سو ارشاد فرمایا گیا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے کام بھی نیک کیے اور وہ جھکے اپنے رب کی طرف وہ جنتی ہیں جہاں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا۔ سو دولت و ایمان سے سرفرازی، عمل صالح کی پونجی اور اپنے رب کے حضور جھکنے کی دولت ایک عظیم الشان دولت ہے۔ پس جو لوگ اس دولت سے سرفراز ہوئے اور انہوں نے زندگی بھر اسی وحدہ لاشریک کی رضاء و خوشنودی کو اپنا اصل مقصد بنائے رکھا۔ سو ایسے لوگ جنت کی ان سدا بہار نعمتوں میں رہیں گے جن کو نہ فناء ہے نہ زوال۔ اللہ نصیب فرمائے۔ آمین۔ سو ایمان و یقین کی دولت سے سرفرازی کے ساتھ عمل صالح اور اپنے خالق ومالک کے حضور جھکنے کی دولت وہ دولت ہے جو انسان کو دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرتی ہے اور جنت کی نعیم مقیم سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ یہی دولت ہے اللہ نصیب فرمائے۔ آمین ثم آمین یارب العالمین۔ سو اس صاف اور سیدھے طریقے کو چھوڑ کر جو کہ عقل و نقل کے تقاضوں کے عین مطابق ہے خود ساختہ حیلے وسیلے گھڑنا اور من گھڑت شرکاء و شفعاء پر تکیہ کرنا اور اس کے لیے طرح طرح کی افتراء کاریوں اور بہانہ بازیوں سے کام لینا محض خود فریبی ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top