Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 28
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُؕ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَتَطْمَئِنُّ : اور اطمینان پاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : جن کے دل بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے اَلَا : یاد رکھو بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے تَطْمَئِنُّ : اطمینان پاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع)
یعنی ایسے لوگوں کو جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو چین ملتا ہے اللہ (پاک) کے ذکر سے،3 آگاہ رہو کہ اللہ کے ذکر ہی سے چین ملتا ہے دلوں کو،4
75۔ فائز المرام لوگوں کی نشاندہی : سو اللہ کی طرف رجوع کرنے والے خوش نصیبوں کی صفت کے ذکر وبیان کے طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور ان کے دلوں کو اطمینان ملتا ہے اللہ کے ذکر سے، اور پھر ذکر اللہ کی عظمت شان کے ذکر وبیان کے سلسلہ میں الا کے حرف تنبیہ کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ آگاہ رہو کہ اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے، پس اللہ کے ذکر کے بغیر دلوں کو حقیقی سکون واطمینان نہیں مل سکتا، اور ذکر یعنی اللہ کی یاد دلشاد سے سرفرازی کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ اس حکمتوں بھری کائنات اور اس میں موجود دلائل قدرت وحکمت اور آفاق وانفس کی نشانیوں میں غور و فکر سے کام لیا جائے، اس لیے اس وحدہ لاشریک کی عظمت شان کا نقش دلوں پر گہرا ہوتا جائے گا اور دل کے اندر موجود اس واہب مطلق جل جلالہ کی عظمت کا اظہار بندہ اپنی سے بھی کرتا چناچہ وہ دل کے قوی احساس وشعور کے ساتھ زبان سے کہتا ہے " سبحان اللہ " یعنی اللہ پاک ہے ہر نقص وعیب اور ہر شائبہ و شرک واشتراک سے، اور کہتا ہے " الحمد للہ " یعنی ہر تعریف اور حمد وثنا کا مستحق وہی وحدہ لاشریک ہے، اور اسی عظمت شان کے احساس وشعور کی بنا پر بندہ کہتا ہے " اللہ اکبر " یعنی اللہ ہی سب سے بڑا ہے، کیونکہ جب ساری کائنات اور اس کی ہر چیز کا خالق ومالک اللہ ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی ہے اور یہ شان اس کے سوا نہ کسی کی ہے اور نہ کسی کی ہوسکتی ہے اس لیے سب سے بڑا وہی ہے اور جب یہ ساری صفات اسی وحدہ لاشریک کی ہیں تو پھر معبود برحق بھی وہی وحدہ لاشریک ہے، اس لیے سب سے بڑا وہی ہے اور جب یہ ساری صفات اسی وحدہ لاشریک کی ہیں تو پھر معبود برحق بھی وہی وحدہ لاشریک ہے اس لیے بندہ مومن اپنے رکوع وسجود اور عبادات واطاعت کے ذریعے اللہ تعالیٰ کا ظاہری اور بدنی ذکر بھی کرتا ہے، اسی لیے حصن حصین کی روایت میں وارد ہے کل مطیع ذاکر اللہ عزوجل یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت و عبادت کرنے والا ہر شخص اللہ تعالیٰ کا ذاکر ہوتا ہے اور ایسے ذاکربن کے انعام واحسان کے ذکر وبیان کے سلسلے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ان کے لیے بہت بڑی خوشخبری بھی ہے اور بڑا عمدہ انجام بھی۔ سو ذکر خداوندی دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفرازی کا ذریعہ و وسیلہ ہے۔ فالحمد للہ عزوجل۔
Top