Tafseer-e-Usmani - Al-Anbiyaa : 28
اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَئِنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِ١ؕ اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوْبُؕ
اَلَّذِيْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَتَطْمَئِنُّ : اور اطمینان پاتے ہیں قُلُوْبُهُمْ : جن کے دل بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے اَلَا : یاد رکھو بِذِكْرِ اللّٰهِ : اللہ کے ذکر سے تَطْمَئِنُّ : اطمینان پاتے ہیں الْقُلُوْبُ : دل (جمع)
وہ لوگ جو ایمان لائے اور چین پاتے ہیں ان کے دل اللہ کی یاد سے1 سنتا ہے ! اللہ کی یاد ہی سے چین پاتے ہیں دل2
1 یہ خدا کی طرف رجوع کرنے والوں کا بیان ہوا۔ یعنی ان کو دولت ایمان نصیب ہوتی ہے اور ذکر اللہ (خدا کی یاد) سے چین اور اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ کیونکہ سب سے بڑا ذکر تو قرآن ہے۔ (اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَاِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ ) 15 ۔ الحجر :9) جسے پڑھ کر ان کے دلوں میں یقین کی کیفیت پیدا ہوتی ہے شبہات اور وساوس شیطانیہ دور ہو کر سکون و اطمینان میسر آتا ہے۔ ایک طرف اگر حق تعالیٰ کی عظمت و مہابت دلوں میں خوف و خشیت پیدا کرتی ہے تو دوسری طرف لا محدود رحمت و مغفرت کا ذکر قلبی سکون و راحت کے سامان بہم پہنچاتا ہے۔ غرض ان کا دل ہر طرف سے لوٹ کر ایک خدا کی طرف جم جاتا ہے اور ذکر اللہ کا نور ان کے قلوب سے ہر طرح کی دنیاوی وحشت اور گھبراہٹ کو دور کردیتا ہے۔ 2 یعنی دولت، حکومت، منصب، جاگیر یا فرمائشی نشانات کا دیکھ لینا، کوئی چیز انسان کو حقیقی سکون و اطمینان سے ہم آغوش نہیں کرسکتی۔ صرف یاد الٰہی سے جو تعلق مع اللہ حاصل ہوتا ہے وہ ہی ہے جو دلوں کے اضطراب و وحشت کو دور کرسکتا ہے۔
Top