Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 30
كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَاۤ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاۡ عَلَیْهِمُ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ هُمْ یَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ١ؕ قُلْ هُوَ رَبِّیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ مَتَابِ
كَذٰلِكَ : اسی طرح اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا فِيْٓ : میں اُمَّةٍ : اس امت قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ قَبْلِهَآ : اس سے پہلے اُمَمٌ : امتیں لِّتَتْلُوَا۟ : تاکہ تم پڑھو عَلَيْهِمُ : ان پر (ان کو) الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَهُمْ : اور وہ يَكْفُرُوْنَ : منکر ہوتے ہیں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ رَبِّيْ : میرا رب لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا عَلَيْهِ : اس پر تَوَكَّلْتُ : میں نے بھرسہ کیا وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف مَتَابِ : میرا رجوع
اس طرح ہم نے آپ کو (رسول بنا کر) بھیجا ایک ایسی امت میں جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکی ہیں، تاکہ آپ ان لوگوں کو پڑھ کر سنائیں وہ پیغام (حق و ہدایت) جو ہم نے بھیجا ہے آپ کی طرف وحی کے ذریعے ایسے حال میں کہ یہ لوگ کفر کرتے ہیں اس (خدائے) رحمان کے ساتھ (جس کی رحمت کا کوئی کنارہ نہیں) کہو وہی میرا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کر رکھا ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے مجھے
76۔ پیغمبر کے لیے تسلیہ و تسکین کا سامان اور منکرین کے لیے تہدید ووعید کا پیغام : سو اس ارشاد میں ایک طرف تو پیغمبر کے لیے تسلیہ و تسکین کا سامان ہے اور دوسری طرف منکرین کے لیے تہدید وعید کا پیغام، کہ نہ آپ اے پیغمبر ! کوئی نئے اور انوکھے رسول ہیں اور نہ ہی یہ امت کوئی نئی اور انوکھی امت ہے، آپ ﷺ سے پہلے بھی کتنے ہی رسول آچکے ہیں اور انہوں نے بھی حق و ہدایت کا وہی پیغام پہنچایا جو آپ پہنچا رہے ہیں اور اسی طرح اس امت سے پہلے بھی بہت سی ایسی امتیں گزرچکی ہیں جنہوں کے پیغام حق و ہدایت کا انکار کیا، اور انہوں نے خدائے رحمن کے ساتھ کفر کیا، سو آپ کے لیے پہلے انبیاء ورسل اسوہ نمونہ ہیں اور ان کے لیے ان پہلی امتوں کا اسوہ و نمونہ ہے، پس آپ اس پیغام حق و ہدایت کو ان کے سامنے پڑھ کر سناتے رہیں، جو وحی کے ذریعے آپ کے پاس بھیجا گیا ہے اور اسی طرح صبر ثبات اور استقامت سے کام لیتے رہیں، جس طرح کہ آپ سے پہلے کے اولو العزم رسولوں نے لیا جیسا کہ دوسرے مقام پر ارشاد فرمایا گیا فاصبر کما صبر اولو العزم من الرسل ولاتستعجل لہم الآیۃ، یعنی آپ بھی ویسے صبرواستقامت سے کام لیں جیسا کہ آپ سے پہلے اولوالعزم رسولوں نے لیا اور ان (بدبختوں) کے لئے جلد بازی سے کام نہ لیں، اور اس میں ان منکرین کے لیے تہدید وعید کا پیغام ہے کہ اگر یہ لوگ حق کی تکذیب وانکار سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی وہی ہوگا جو ان سے پہلی کی منکر قوموں کا ہوچکا ہے کہ اللہ تعالیٰ کا قانون عدل وانصاف بےلاگ اور سب کے لیے یکساں ہے، اس کے بعد ایک تو اس حقیقت کا ذکر فرمایا گیا کہ یہ لوگ خدائے واحد کے ساتھ کفر کرتے ہیں یعنی جس ذات اقدس واعلی کی رحمتوں میں یہ سرتاپا اور ظاہر وباطن پر اعتبار سے ڈوبے ہوئے ہیں یہ اس کے ساتھ کفر کرتے ہیں، جو ظلم بالائے ظلم ہے اور دوسری حقیقت یہ بیان فرمائی گئی کہ یہ مانیں یا نہ مانیں حق اور حقیقت بہرحال یہی ہے کہ میرا رب وہی وحد لاشریک ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کر رکھا ہے کہ کہ بھروسہ کے لائق وہی ہے اور میں نے بہرحال اسی کی طرف جانا ہے، پس ہر ایک کو بھروسہ بھی اللہ وحدہ لاشریک ہی پر کرنا چاہئے اور اس حقیقت کو بھی ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھنا چاہئے کہ ہر ایک نے آخر کار اسی کے حضور حاضر ہونا ہے، پس وہ خود دیکھے اور جائزہ لے کہ اس نے وہاں کے لئے کیا سامان کیا ہے۔ ولتنظرنفس ماقدمت لغد واتقوا اللہ یعنی ہر شخص خود دیکھ لے کہ اس نے آنے ولے کل کے لئے کیا سامان کیا ہے ؟ اور وہ ہمیشہ اللہ سے ڈرتا رہے۔
Top