Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 30
كَذٰلِكَ اَرْسَلْنٰكَ فِیْۤ اُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهَاۤ اُمَمٌ لِّتَتْلُوَاۡ عَلَیْهِمُ الَّذِیْۤ اَوْحَیْنَاۤ اِلَیْكَ وَ هُمْ یَكْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ١ؕ قُلْ هُوَ رَبِّیْ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ۚ عَلَیْهِ تَوَكَّلْتُ وَ اِلَیْهِ مَتَابِ
كَذٰلِكَ : اسی طرح اَرْسَلْنٰكَ : ہم نے تمہیں بھیجا فِيْٓ : میں اُمَّةٍ : اس امت قَدْ خَلَتْ : گزر چکی ہیں مِنْ قَبْلِهَآ : اس سے پہلے اُمَمٌ : امتیں لِّتَتْلُوَا۟ : تاکہ تم پڑھو عَلَيْهِمُ : ان پر (ان کو) الَّذِيْٓ : وہ جو کہ اَوْحَيْنَآ : ہم نے وحی کیا اِلَيْكَ : تمہاری طرف وَهُمْ : اور وہ يَكْفُرُوْنَ : منکر ہوتے ہیں بِالرَّحْمٰنِ : رحمن کے قُلْ : آپ کہ دیں هُوَ : وہ رَبِّيْ : میرا رب لَآ : نہیں اِلٰهَ : کوئی معبود اِلَّا هُوَ : اس کے سوا عَلَيْهِ : اس پر تَوَكَّلْتُ : میں نے بھرسہ کیا وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف مَتَابِ : میرا رجوع
اور ہم نے تجھے ایک امت کی طرف بھیجا جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں اور اس لیے بھیجا کہ جو بات تجھ پر اتاری ہے وہ ان لوگوں کو پڑھ کر سنا دے اور وہ سرے سے خدائے رحمن کے قائل ہی نہیں تم کہہ دو وہی میرا پروردگار ہے کوئی معبود نہیں بلکہ وہی ، اس پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں
پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ امت مسلمہ کی طرف رسول بنائے گئے ‘ آپ ﷺ ان کو پیغام الٰہی سنائیں 48 ؎ اے پیغمبر اسلام ! آپ کو اللہ نے اپنا رسول منتخب فرما کر اک امت کی طرف بھیجا ہے تاکہ آپ ﷺ ان کو پیغام الٰہی سنا دیں۔ آپ ﷺ اس طرح کے رسول ہیں جس طرح کے رسول آپ ﷺ سے پہلے بھی بھیجے جا چکے اور آپ ﷺ کی امت سے پہلے کتنی ہی امتیں تھیں جو گزر چکیں آپ بھی اپنی امت کو وہ کلام پڑھ کر سنائیں جو آپ ﷺ پر وحی کیا گیا یعنی قرآن کریم کے احکام پڑھ کر ان کو سنائیں اور وہ جو رحمن کے ساتھ کفر کرنے کا اعلان کرتے ہیں تو آپ ﷺ ان کو بتا دیں کہ رحمن اور اللہ دونوں ایک ہی طاقت و قوت کے دو الگ الگ نام ہیں لیکن اس سے وہ طاقت تقسیم نہیں ہوئی اور نہ ہی وہ کوئی تقسیم کرنے والی چیز ہے۔ آپ چاہیں اس کو رحمن کہیں اور چاہیں اللہ۔ مفہوم میں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ دراصل وہ رحمن نام سے الرجک ہیں حالانکہ وہی آپ ﷺ کا رب ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں 49 ؎ اللہ تعالیٰ کا ذاتی نام جو ساری امتوں اور قوموں میں ایک جیسا معروف و مشہور تھا اور ہے وہ تو ” اللہ “ ہی ہے لیکن اس کے ان گنت نام ہیں جو اسکی صفات کے پیش نظر اس کے رکھے گئے۔ اسی طرح رحمن بھی اس کا یعنی ” اللہ “ کا صفاتی نام ہے ایسا نہیں کہ ” اللہ “ اور ہے اور ” رحمن “ اور ۔ یہ ان لوگوں کی شرارت ہے جو شرارتی ذہن رکھتے ہیں اور ان کے ذہن و دماغ میں ہر وقت کوئی نہ کوئی نئی شرارت جنم لیتی رہتی ہے۔ ابوجہل نے سنا کہ نبی اعظم و آخر ﷺ بیت اللہ کے قریب کھڑے ہو کر دعا مانگ رہے ہیں کہہ رہے ہیں یا اللہ ‘ یا رحمن تو اس نے یہ سمجھ لیا کہ شاید محمد رسول اللہ اللہ کے ذہن میں کوئی تبدیلی آگئی کہ چلایا ایک ایک کی بات کہنے والے نے دوسرے کا نام بھی تو لیا اس لئے اس نے ساتھیوں سے جا کر کہا کہ آج میں تم کو ایک عجیب بات بتائوں ‘ وہ یہ کہ محمد نے بھی دو خدائوں کا پکارنا شروع کردیا اور اس کا نام اس نے رحمن رکھا حالانکہ اج تک رحمن نام کا کوئی خدا ہم نے نہیں سنا تھا۔ گویا ان کو تعجب بھی ہوا اور خوشی بھی۔ سچ ہے کہ مشرک کو جتنادکھ اور قلق اللہ وحدہ لا شریک اللہ کے نام سے ہوتا ہے اور کسی بات سے اتنا دکھ نہیں ہوتا کیونکہ ” اللہ “ کو تو وہ بھی مانتے تھے لیکن اس کو ” احد “ نہیں مانتے تھے بلکہ اس کے ساتھ اس کے ساجھی اور بھی تسلیم کرتے تھے۔ اگر غور کرو گے تو آج کے مشرک بھی سب سے زیادہ ” اللہ “ کے ساتھ وحدہ کی ضرب کو برداشت نہیں کرسکتے اور وہ سمجھتے ہیں کہ یہ اللہ نے اپنے ساتھ بہت سے اپنے اولالء اور دوست جو بنائے ہیں اور ان کے ذمہ جو کام لگائے ہیں یہ بھی اس کے پیارے ہیں لہٰذا ان کا نام بھی ساتھ لینا ضروری ہے۔ نبی اعظم و آخر ﷺ کو حکم دیا گیا کہ اے پیغمبر اسلام ! آپ ﷺ اعلان فرما دیجئے کہ اللہ تعالیٰ اکیلا ہی عبادت کے لائق ہے اور اس کے ساتھ کوئی دوسرا نہیں اور میرا بھروسہ اسی پر ہے اور مجھے اس کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور اسی کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔
Top