Tafseer-e-Madani - Ar-Ra'd : 40
وَ اِنْ مَّا نُرِیَنَّكَ بَعْضَ الَّذِیْ نَعِدُهُمْ اَوْ نَتَوَفَّیَنَّكَ فَاِنَّمَا عَلَیْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَیْنَا الْحِسَابُ
وَاِنْ : اور اگر مَّا نُرِيَنَّكَ : تمہیں دکھا دیں ہم بَعْضَ : کچھ حصہ الَّذِيْ : وہ جو کہ نَعِدُهُمْ : ہم نے ان سے وعدہ کیا اَوْ : یا نَتَوَفَّيَنَّكَ : ہم تمہیں وفات دیں فَاِنَّمَا : تو اس کے سوا نہیں عَلَيْكَ : تم پر (تمہارے ذمے) الْبَلٰغُ : پہنچانا وَعَلَيْنَا : اور ہم پر (ہمارا کام) الْحِسَابُ : حساب لینا
اور اگر ہم (اے پیغمبر ! ) آپ کو اس عذاب کا کچھ حصہ آپ کے جیتے جی ہی دکھلا دیں جس کا وعدہ ہم ان لوگوں سے کر رہے ہیں، یا (اس سے پہلے) آپ کو اٹھا لیں، تو (اس سے کیا فرق پڑتا ہے کہ) آپ کا کام تو صرف پہنچا دینا ہے، اور آگے حساب لینا ہمارا کام ہے،2
81۔ منکرین کے دواعتراضوں کا جواب : سو اس سے منکرین کے دواعتراضوں کا جواب دیا گیا، ایک یہ کہ ان لوگوں کا کہنا یہ تھا کہ یہ کیسے رسول ہیں کہ ان کی بیویاں بھی ہیں اور بچے بھی ؟ ہم اپنے ہی جیسے ایک بشرکو نبی اور رسول کیوں کرمان لیں، اگر اللہ تعالیٰ نے کسی کو نبی و رسول بنا کر بھیجنا ہوتاتو کسی فرشتے کو رسول بناکربھیج دیتا جو نہ کھاتانہ پیتا، نہ بیویاں ہوتیں نہ بچے، توتب ہم مانتے، سو اس کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا کہ آپ سے پہلے بھی ہم نے بہت سے رسول بھیجے وہ سب ہی بشر اور انسان تھے، ان میں سے کوئی بھی رسول مافوق الفطرت نہیں تھا، سب کی بیویاں اور بچے بھی تھے وہ سب کھاتے اور پیتے بھی تھے، دوسرا اعتراض ان لوگوں کا یہ تھا کہ یہ رسول ہمیں دھمکی دیتے ہیں کہ اگر ہم نے ان کی بات نہ مانی تو ہم پر اللہ کا عذاب آجائیگا، تو پھر یہ ہمیں عذاب کی کوئی ایسی نشانی کیوں نہیں دکھا دیتے اگر سچے ہیں اپنے وعدے اور دھمکی دینے میں ؟ سو اس کے جواب میں ارشاد فرمایا گیا کہ کوئی نشانی اور معجزہ دکھانا پیغمبر کے اپنے اختیار میں نہیں ہوتا، بلکہ اس کا انحصار اللہ تعالیٰ کے اذن اور اس کی حکمت ومشیت پر ہوتا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ وہ جب چاہتا ہے اور جو چاہتا ہے نشانی دکھاتا ہے اور اس کے یہاں، ہر چیز کے لئے ایک وقت مقرر ہے اور ہر مقررہ ساعت کے لئے ایک نوشتہ ہے، اور یہ سب کچھ اس قادر مطلق کی حکمت کے تابع ہے، اس لئے ان میں سے ہر چیز کا ظہور اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوگا، اس سے پہلے نہیں ہوسکتا، اور اس نوشتہ پر تمام تراختیار اللہ تعالیٰ ہی کا ہے، اور اس میں محو واثبات اور اخراج واندراج سب کچھ وحدہ لاشریک کی حکمت ومشیت کے تحت ہوتا ہے، اس میں اور کسی کا بھی کوئی عمل دخل نہیں ہوسکتا، اصل کتاب اسی کے پاس ہے، کسی دوسرے کی اس تک کوئی رسائی نہیں ہوسکتی، اور منکرین پر ان کا وہ عذاب جس کی دھمکی ہم انہیں دے رہے ہیں آپ کی زندگی میں آسکتا ہے، اور آپ کے بعد بھی، پہلے یا بعدآنے سے اس میں کوئی فرق نہیں پڑتا، اس لئے اصل اس عذاب کا مطالبہ اور اس کے لئے جلد بازی نہیں، بلکہ اس کے بچنے کی فکروکوشش ہے، آپ کے ذمے تو اس پیغام حق و ہدایت کو بلا کسی کمی وبیشی کے پہنچادینا ہے اور بس، آگے حساب لینا ہمارے ذمے ہے، سو اس میں پیغمبر کے لئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے، اور منکرین کے لئے تہدیدو وعید۔ والعیاذ باللہ العظیم۔
Top