Tafseer-e-Madani - Ibrahim : 25
تُؤْتِیْۤ اُكُلَهَا كُلَّ حِیْنٍۭ بِاِذْنِ رَبِّهَا١ؕ وَ یَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ یَتَذَكَّرُوْنَ
تُؤْتِيْٓ : وہ دیتا ہے اُكُلَهَا : اپنا پھل كُلَّ حِيْنٍ : ہر وقت بِاِذْنِ : حکم سے رَبِّهَا : اپنا رب وَيَضْرِبُ : اور بیان کرتا ہے اللّٰهُ : اللہ الْاَمْثَالَ : مثالیں لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَتَذَكَّرُوْنَ : وہ غور وفکر کریں
اور وہ ہر وقت پھل دیتا ہو اپنے رب کے حکم سے، اور اللہ (ایسے ہی عظیم الشان) مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں (کی فہمائش) کے لئے، تاکہ وہ سبق لیں،
52۔ شجرۃ طیبہ کی عظمت شان کا ذکر وبیان : سو اس سے شجرۃ طیبہ یعنی پاکیزہ درخت کی تمثیل بیان فرمائی گئی ہے کہ کلمہ توحید کی مثال ایک ایسے عظیم الشان اور پاکیزہ درخت کی سی ہے جس کی جڑیں زمین کے اندر گہری اتری ہوئی ہوں اور اس کی شاخیں آسمان تک پہنچی ہوئی ہوں۔ جو اس کی انتہائی عظمت کی بھی دلیل ہے، اور اس کی انتہائی قوت کی بھی، اور اس کی بھی کہ اس کا پھل ہر قسم کے قاذورات اور ان کے شوائب و اثرات سے بھی پاک، صاف اور محفوظ ہوتا ہے، اور ایسے درخت کا پھل نہایت لذیذ بھی ہوتا ہے، اور انتہائی پاکیزہ اور معیاری بھی، سو شجرہ ایمان کا ثمرہ اور اس کا پھل بھی ایسی ہی بےمثال اور پاکیزہ درخت (شجرئہ طیبہ) سے سرفرازی اور اس کی آبیاری کے لیے ہر ممکن اور بھر پور کوشش کرے، اور پھر اس کی حفاظت اور آبیاری کا بھی ہمیشہ خیال رکھے، کہ یہ ایسی عظیم الشان دولت ہے جس جیسی دوسری کوئی دولت ہو ہی نہیں سکتی، کہ یہ دارین کی سعادت و سرخروئی سے سرفراز کرنے والی واحد دولت۔ 53۔ شجرہ طیبۃ کی بارآوری وپھلداری متواتر و لگاتار : چنانچہ ارشاد فرمایا گیا کہ وہ ہر وقت پھل دیتا ہے اپنے رب کے اذن وحکم سے۔ سو یہی شان شجرہ توحید و ایمان کی کہ اس کی برکتیں ہمیشہ جاری رہتی ہیں۔ کبھی ختم نہیں ہوتی، مومن صادق ہر وقت اس کی لذتوں سے شادکام بھی ہوتا رہتا ہے، اور آخرت کے لئے کمائی بھی کرتارہتا ہے، اس کے اعمال صالحہ آسمان کی طرف چڑھتے رہتے ہیں، اور اس کے سبب سے اس پر ادھر سے برکتوں پر برکتیں بھی نازل ہوتی رہتی ہیں، بخلاف کافر و مشرک کے، کہ اس کانہ کوئی عمل اوپر چڑھتا اور شرف قبولیت پاتا ہے، اور نہ کوئی خیروبرکت اس کے لیے وہاں سے نازل ہوتی ہے، سو کلمہ طیبۃ یعنی کلمہ ایمان دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ وضامن اور تمام خوبیوں اور خصال حمیدہ کی اصل اصیل اور اساس متین ہے، اور مومن صادق اس کی خیرات و برکات سے ہمیشہ متمتع و مستفید اور اس کی لذتوں سے شاد کام ہوتا رہتا ہے، بقول شاعر ہر لحظہ مومن کی نئی شان نئی آن، عام طور پر حضرات مفسرین کرام شجرہ طیبہ کا مشبہ بہ تلاش کرنے کے سلسلہ میں طرح طرح کے تکلفات سے کام لیتے ہیں حالانکہ بات سیدھی اور صاف ہے کہ کلمہ طیبہ کے جس شجرہ طیبہ کے مثال یہاں بیان فرمائی گئی ہے اس کی دوسری کوئی مثال سرے سے ہے ہی نہیں، بلکہ وہ اپنی مثال آپ اور ایک منفرد وبے مثال درخت ہے، سو آیت کریمہ میں یہ نہیں ارشاد فرمایا گیا کہ خارج میں اس طرح کا اور اس شان کا حامل کوئی درخت موجود ہے، بلکہ یہ فرمایا گیا کہ اس طرح اور اس شان کا ایک درخت ہو، اور ظاہر ہے کہ ایسا کوئی کوئی درخت ہے ہی نہیں سوائے شجرہ توحید کے، اس لیے خارج میں اس طرح کا کوئی درخت تلاش کرنے اور اس کو مشبہ بہ قرار دینے کی ضرورت ہی نہیں، ہم نے اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے اپنے ترجمہ میں اس کی رعایت رکھی ہے والحمد للہ بہرکیف ایمان و یقین اور توحید خداوندی کا عکاس و آئینہ دار یہ کلمہ طیبہ ایک ایسا پاکیزہ اور بےمثال درخت ہے جوہر موسم میں اور ہر حال میں پھل دیتا ہے جبکہ دنیا کے دوسرے درختوں کا حال یہ ہے کہ ان کے پھل خاص خاص موسموں میں پائے جاتے ہیں اور بس، جبکہ کلمہ طیبہ و ایمان کا شجرہ طیبہ ہر موسم میں ہر حال میں اور ہر وقت پاکیزہ پھل دیتا ہے اور مومن صادق اس سے برابر مستفید ہوتا رہتا ہے۔
Top