Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 109
لَا جَرَمَ اَنَّهُمْ فِی الْاٰخِرَةِ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ
لَا جَرَمَ : کچھ شک نہیں اَنَّهُمْ : کہ وہ فِي الْاٰخِرَةِ : آخرت میں هُمُ : وہ الْخٰسِرُوْنَ : خسارہ اٹھانے والے
لازمی بات ہے کہ یہ لوگ آخرت میں سراسر خسارہ اٹھانے والے ہیں،
233۔ غفلت و لاپرواہی باعث محرومی۔ والعیاذ باللہ۔ سو اس سے واضح فرمادیا گیا کہ آخرت سے غفلت برتنے والے سب سے بڑے خسارے میں پڑے ہوئے ہیں۔ والعیاذ باللہ۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور کلمات حصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ یہی لوگ ہیں جو آخرت میں سراسر خسارے میں ہوں گے۔ والعیاذ باللہ۔ کیونکہ انسان کی مثال اس دنیا میں دراصل اس تاجر کی سی ہے جو نفع کمانے کے لئے شہر اور بازار کا رخ کرتا ہے اور اپنا مال کاروبار میں لگاتا ہے۔ اگر صحیح تجارت کا موقع مل گیا اور صحیح طریقے سے کام کیا تو نفع کما لائے گا اور ایک کے بدلے میں کئی گنا حاصل کرے گا۔ ورنہ وہ خسارے سے دوچار ہوگا اور اپنا اصل سرمایہ بھی گنوا بیٹھے گا۔ والعیاذ باللہ۔ سو انسان اس دنیا میں متاع عمر کی پونجی لے کر آتا ہے اور اس کو تجارت میں لگاتا ہے۔ اگر اس کو اپنے خالق ومالک کی اطاعت و بندگی میں صرف کرنے کی توفیق وسعادت سے بہرہ ورہو گیا تو آخرت کی اصل اور حقیقی کامیابی سے سرفراز ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ سب کو ایسا ہی بننے کی توفیق وسعادت نصیب فرمائے آمین۔ اور اگر اس کے برعکس وہ دنیوی لذت و مفادات ہی کو مقصد حیات بنا بیٹھا اور اپنی آخرت اور انجام سے غافل ہوگیا۔ والعیاذ باللہ۔ یہاں تک کہ عمر رواں کی فرصت محدود اس کے ہاتھ سے نکل گئی تو وہ ہمیشہ کے خسارے میں مبتلا ہوگیا۔ اور یہ ایسا ہولناک اور سنگین خسارہ ہے کہ اس سے نکلنے کی اور اس کی تلافی وتدارک کی پھر کوئی صورت ان کیلئے ممکن نہیں ہوگی۔ والعیاذ باللہ العظیم۔ سو جو لوگ آخرت کی زندگی اور اس کے تقاضوں سے منہ موڑ کر صرف دنیائے دوں کے وقتی فائدوں اور اس کی عارضی لذتوں کو ہی اپنا مقصود بنالیتے ہیں اور وہ انہی کیلئے جیتے اور انہی کیلئے مرتے ہیں وہی ہیں جو آخرت کے اس ہولناک خسارے میں واقع ہوں گے جس جیسا دوسرا کوئی خسارہ نہیں ہوسکتا۔ اور جس کے تدارک کی پھر کوئی صورت ممکن نہیں ہوگی۔ خسارے میں تو ایسے لوگ آج بھی پڑے ہیں لیکن آج اس پر پردے پڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے لوگ اس کو سمجھ نہیں سکتے اور یہ کہتے ہیں کہ ایسے لوگ تو بڑے کامیاب اور ایسے عیش کررہے ہیں۔ لیکن کل اس جہان میں جب سب پردے ہٹ جائیں گے اور حقائق اپنی اصلی شکل میں سامنے آجائیں گے۔ تب ایسوں کا وہ ہولناک خسارہ ان کے سامنے آشکارا ہوجائے گا۔ مگر اس وقت اس سے بچنے کی پھر کوئی صورت انکے لئے ممکن نہ ہوگی۔ والعیاذ باللہ جل وعلا۔
Top