Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 50
یَخَافُوْنَ رَبَّهُمْ مِّنْ فَوْقِهِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ۠۩  ۞   ۧ
يَخَافُوْنَ : وہ ڈرتے ہیں رَبَّهُمْ : اپنا رب مِّنْ : سے فَوْقِهِمْ : ان کے اوپر وَيَفْعَلُوْنَ : اور وہ (وہی) کرتے ہیں مَا : جو يُؤْمَرُوْنَ : انہیں حکم دیا جاتا ہے
وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے، جو کہ ان کے اوپر ہے، اور وہ (برضا ورغبت) بجا لاتے ہیں ان احکام کو جو ان کو دئیے جاتے ہیں،
98۔ فرشتوں کی شان خوف وخشیت کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ یعنی بایں ہمہ قرب واتصال خداوند قدوس کی بارگہ اقدس واعلیٰ سے ان کا مقام نیچے اور بہت نیچے ہے اور وہ ڈرتے رہتے ہیں اپنے رب سے جو کہ ان کے اوپر ہے۔ اپنی عظمت شان اور جلالت مکان، علم محیط اور قدرت کاملہ کے اعتبار سے، نہ کہ حسی اور ظاہری اعتبار سے کہ وہ مکان اور مکانیات اور اس طرح کی تمام حدود وقیود سے پاک ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو اس کی یہ فوقیت اس کی قدرت اور اس کے اس غلبہ وقہر کے اعتبار سے ہے جو اس کی شان اقدس واعلیٰ کے لائق ہے۔ اور فرشتوں کا اس سے ڈرنا اس کے اعظام واجلال کی بناء پر ہے نہ کہ اجرام کے لحاظ سے۔ (ابن کثیر، محاسن التاویل، مراغی اور معارف وغیرہ) اور ظاہر ہے کہ فرشتوں سے بڑھ کر اس کی عظمت شان سے واقف اور کون ہوسکتا ہے ؟ سو خدا وندقدوس کی اس فوقیت سے مراد وہ فوقیت ہے جو اس کی شان اقدس واعلیٰ کے لائق ہے اس کی حقیقت اور کیفیت ہمارے علم و ادراک سے باہر ہے۔ سبحانہ وتعالی۔ 99۔ فرشتوں کی شان اطاعت وامتثال کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ وہ اللہ کے ہراس حکم کو بجا لاتے ہیں جو ان کو اسی کی طرف سے دیا جاتا ہے کہ وہ حکم عدولی اور نافرمانی کے جملہ شوائب سے پاک وصاف ہیں۔ اس لیے وہ پوری طرح بجا لاتے ہیں ان اوامر واحکام کو جو ان کو دیے جاتے ہیں کہ ان کی فطرت وجبلت ہی اپنے رب کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ہے۔ سبحانہ وتعالیٰ ۔ سو وہ اس کی عبادت و بندگی اور اس کے حقوق کو پوری طرح بجا لاتے ہیں۔ سو وہ اپنی اس مسلسل و لگاتار اور بےمثال اطاعت و فرمانبرداری کی بناء پر کبھی کسی طرح کے ناز اور تدلل کے فتنے میں مبتلا نہیں ہوتے اور اپنے رب کی طرف سے انکو جو بھی حکم ملتا ہے اس کو وہ بلا کسی چون وچراں اور پس وپیش کے فورا بجالاتے ہیں۔ جو کہ تقاضاونتیجہ ہے کمال عبدیت و بندگی کا۔ سو فرشتے کمال اطاعت کرنے والی مخلوق ہے اور بس۔
Top