Tafseer-e-Madani - An-Nahl : 6
وَ لَكُمْ فِیْهَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَ حِیْنَ تَسْرَحُوْنَ۪
وَلَكُمْ : اور تمہارے لیے فِيْهَا : ان میں جَمَالٌ : خوبصورتی۔ شان حِيْنَ : جس وقت تُرِيْحُوْنَ : شام کو چرا کر لاتے ہو وَحِيْنَ : اور جس وقت تَسْرَحُوْنَ : صبح کو چرانے لے جاتے ہو
اور تمہارے لئے ان میں رونق بھی ہے (خاص کر اس وقت) جب کہ تم شام کے وقت انھیں چرا کر گھر واپس لاتے ہو، اور جب کہ تم (صبح کے وقت) ان کو چرانے کے لئے چھوڑتے ہو،
11۔ جانوروں میں ذوق جمال کی تسکین کا سامان : چناچہ ارشاد فرمایا گیا اور انہی میں تمہارے لئے اے لوگو ! تمہارے ذوق جمال کی تسکین کا سامان بھی ہے۔ خاص کر اس وقت جب کہ تم ان کو چرا کر واپس لاتے ہو کہ اس وقت وہ اپنی بھری ہوئی کو کھوں سے قطار اندرقطار آتے ہوئے تمہارے لئے ایک خاص خوش کن اور دلربا منظر پیش کررہے ہوتے ہیں۔ سو اس طرح اس نے تمہارے لئے ان جانوروں میں تمہارے ذوق جمال کی تسکین کا سامان بھی مہیا فرما دیا مگر تم لوگ ہو کہ کبھی اس بارے میں سوچتے بھی نہیں ہو۔ حالانکہ اس میں تمہاری شان وشوکت اور دولت و عظمت کا اظہار بھی ہوتا ہے۔ اور اگر دیکھا جائے تو چاپایوں اور مویشیوں کی دولت ہی وہ اصل دولت ہے جو دیہاتیوں اور شہریوں سب کو براہ راست کام آتی ہے۔ خاص کر نزول قرآن کے اس دور میں جبکہ لوگوں کی گزر بسر کا دارومدار ہی ان جانوروں اور مال مویشیوں پر تھا۔ سو انسان اگر ان مال مویشیوں ہی میں صحیح طور پر غور و فکر سے کام لے تو یہ اس کی جسمانی اور مادی ضرورتوں کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اس کی ایمانی اور روحانی غذا کی تکمیل کا ذریعہ وسیلہ بھی بن جائیں۔ لیکن پیٹ کے پجاریوں اور مادہ پرست لوگوں کی اس طرف توجہ ہی نہیں۔ الا ماشاء اللہ والعیاذ باللہ جل وعلابکل حال من الحوال۔
Top