Tafseer-e-Madani - Al-Kahf : 88
وَ اَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَآءَ اِ۟لْحُسْنٰى١ۚ وَ سَنَقُوْلُ لَهٗ مِنْ اَمْرِنَا یُسْرًاؕ
وَاَمَّا : اور اچھا مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لایا وَعَمِلَ : اور اس نے عمل کیا صَالِحًا : نیک فَلَهٗ : تو اس کے لیے جَزَآءَ : بدلہ الْحُسْنٰى : بھلائی وَسَنَقُوْلُ : اور عنقریب ہم کہیں گے لَهٗ : اس کے لیے مِنْ : متعلق اَمْرِنَا : اپنا کام يُسْرًا : آسانی
اور جو کوئی ایمان لا کر نیک عمل کرے گا تو اسے بہرحال اچھا بدلہ ملے گا اور ہم بھی اس سے اپنے معاملے میں آسان اور نرم بات کہیں گے1
133 ایمان و یقین کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ و وسیلہ : سو ذو القرنین نے ایمان والوں کے ساتھ نرمی کے برتاؤ کا اعلان و وعدہ کیا۔ یعنی پہلے گروہ کے برعکس جن لوگوں نے کفر و سرکشی اور ضلال واضلال کی بجائے اطاعت و بندگی کا راستہ اختیار کیا، اور انہوں نے صدق دل سے ایمان لاکر اعمال صالحہ کی راہ کو اپنایا۔ اور اپنے خالق ومالک کی رضاء و خوشنودی کے حصول کو اپنی زندگی کا مقصد و مشن بنایا تو ان کے لئے ان کے رب کی طرف سے جزائے خیر اور عمدہ بدلہ ہے۔ اور ہم بھی اپنی طرف سے نہ صرف یہ کہ ان پر کوئی سختی نہیں کریں گے بلکہ ان سے ایسی نرم اور آسان بات کہیں گے جو ان کے لئے آسانی اور سہولت کا باعث ہوگی۔ اور ان سے ایسی آسانی کا معاملہ کریں گے کہ اس میں سختی والی کوئی بات نہیں ہوگی۔ سو ایمان و عمل صالح کی دولت دارین کی سعادت و سرخروئی کا ذریعہ ہے۔ بہرکیف ذوالقرنین نے ایمان والوں کے ساتھ نرم رویہ رکھنے اور نرم پالیسی اختیار کرنے کا وعدہ و اعلان کیا اور تاریخ اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ ذو القرنین اپنی مفتوحہ قوموں کے ساتھ سراپا رحمت و شفقت تھا۔ اور اس نے ان سے بھاری ٹیکس ہٹانے اور خراج کی معافی کا اعلان کردیا تھا۔ اور ان آیات کریمات سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ وہ مومن صادق اور موحد انسان تھا۔ اور تاریخی روایات سے بھی اس کی تائید و تصدیق ہوتی ہے ۔ والحمد للہ عز وجل -
Top