Tafseer-e-Madani - Maryam : 74
وَ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنْ قَرْنٍ هُمْ اَحْسَنُ اَثَاثًا وَّ رِءْیًا
وَكَمْ : اور کتنے ہی اَهْلَكْنَا : ہم ہلاک کرچکے قَبْلَهُمْ : ان سے پہلے مِّنْ قَرْنٍ : گروہوں میں سے هُمْ : وہ اَحْسَنُ : بہت اچھے اَثَاثًا : سامان وَّرِءْيًا : اور نمود
حالانکہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی ایسی قوموں کو ملیامیٹ کرچکے ہیں جو دنیاوی سازو سامان اور ظاہری شان وشوکت میں ان سے بھی کہیں بڑھ کر تھیں
81 دنیاوی مال و دولت اللہ تعالیٰ کے نزدیک معیار قبول نہیں : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ نہ تو دنیاوی مال و دولت کا ملنا اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہونے کی دلیل بن سکتا ہے اور نہ ہی یہ اللہ تعالیٰ کی گرفت و پکڑ سے چھڑا سکتا ہے۔ سو اس سے پہلے کتنی ہی مالدار اور ترقی یافتہ قوموں کو ہلاک اور ملیامیٹ کردیا گیا مگر جب ان پر عذاب آیا تو اس وقت ان لوگوں کو ان کا مال اور ان کی شان و شوکت اس عذاب کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ آسکے۔ سو معلوم ہوا کہ دنیاوی مال و دولت اور شان و شوکت نہ اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہونے کی دلیل ہے اور نہ ہی یہ اس کی پکڑ سے چھڑا سکتے ہیں۔ بلکہ کام آنے والی اصل اور حقیقی دولت ایمان و یقین اور عمل و کردار کی دولت ہے ۔ اَلّٰھُمَّ زِدْنَا مِنْہُ وَثَبِّتْنَا عَلَیْہِ وَشَرِّفْنَا بِمَرْضَاتِکَ وَبِمَا عِنْدَکٌ یا ذا الجلال والاکرام ۔ پس دنیاوی مال و دولت کی بنا پر کسی کو دھوکے میں نہیں پڑنا چاہیے۔ تاریخ میں ایسی قوموں کی کتنی ہی مثالیں موجود ہیں جو اپنے مال و دولت اور اپنی ظاہری چمک دمک کے اعتبار سے دور حاضر کے ان منکرین سے کہیں بڑھ کر تھیں لیکن جب انہوں نے اپنے خالق ومالک سے سرکشی کی تو آخر کار ان کو تباہ و برباد اور نیست و نابود کردیا گیا۔ اور اس وقت ان کی وہ مادی ترقی ان کے کچھ کام نہ آسکی ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اصل چیز دنیاوی مال ودولت نہیں بلکہ متاع ایمان و یقین ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top