Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 149
وَ مِنْ حَیْثُ خَرَجْتَ فَوَلِّ وَجْهَكَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ١ؕ وَ اِنَّهٗ لَلْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ١ؕ وَ مَا اللّٰهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ
و : اور َمِنْ حَيْثُ : جہاں سے خَرَجْتَ : آپ نکلیں فَوَلِّ : پس کرلیں وَجْهَكَ : اپنا رخ شَطْرَ : طرف الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ : مسجد حرام وَاِنَّهٗ : اور بیشک یہی لَلْحَقُّ : حق مِنْ رَّبِّكَ : آپ کے رب سے وَمَا : اور نہیں اللّٰهُ : اللہ بِغَافِلٍ : بیخبر عَمَّا : اس سے جو تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے ہو
اور جہاں سے بھی تم نکلو گے (نماز کے موقع پر) تو پھیر دو اپنے چہرے کو مسجد حرام کی طرف، اور بیشک یہ قطعی طور پر حق ہے تمہارے رب کی جانب سے، اور اللہ بیخبر نہیں ہے ان کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو،
407 اعادہ حکم برائے تاکید حکم : سو اس حکم کو پھر لوٹایا گیا تاکہ واضح ہوجائے کہ یہ دائمی ہے، کسی خاص جگہ، یا وقت کے ساتھ مختص نہیں، بلکہ اب ہمیشہ کیلئے اہل ایمان کا قبلہ یہی رہے گا۔ پس تم جہاں کہیں بھی ہوؤ خواہ سفر میں ہو یا حضر میں۔ اور سفر بھی خواہ قریب کا ہو یا دور کا، اب تم نے بہرصورت اپنا رخ اسی قبلے کی طرف کرنا ہے۔ پس کسی بھی حالت میں انسان کا تعلق اپنے اس روحانی پاور ہاؤس سے منقطع نہیں ہونا چاہیئے، اور سفر و حضر کی ہر حالت میں وہی اسکا قبلہ توجہ ہونا چاہیئے کہ اب قبلہ بہرحال یہی اور صرف یہی ہے اور ہر حال میں مرکز توجہ یہی ہونا چاہیے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ 408 اللہ تعالیٰ کے علم وآگہی کی تذکیر و یاددہانی : سو اللہ تعالیٰ کے علم و آگہی کی تذکیر و یاددہانی کے لیے ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بیخبر نہیں ان کاموں سے جو تم لوگ کرتے ہو۔ پس اور وہ تمہارے کئے کرائے کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیگا۔ پس تم ہمیشہ اس سے اپنا معاملہ صاف رکھو اور اسی کی رضا کی فکر و کوشش کرو۔ اور اس انقلاب آفریں درس کو ہمیشہ اپنے پیش نظر رکھا کرو کہ وہ تمہارے کاموں سے غافل و بیخبر نہیں ۔ سبحانہ تعالیٰ ۔ اور تم جہاں بھی ہوؤ گے وہ تمہارے ساتھ ہے ۔ اَللّٰھُمَّ فَخُذْ بِنَواصِیْنَا الی ما فِیْہ حُبُّکَ وَرِضَاکَ ۔ یَا مَنْ بِیَدِہٖ مَلَکُوْتُ کُل شْیْئٍ ۔ یہاں پر یہ آیات بھی محلوظ خاطر رہے کہ آیت کے شروع میں خطاب مفرد کے صیغوں سے ہے، اور آخر میں جمع کے صیغے سے، جس میں اس طرف اشارہ ہے کہ پیغمبر ﷺ سے خطاب بحیثیت امت کے وکیل کے ہے۔ اس لیے اس سے مراد پوری امت ہے۔ بہرکیف اللہ تعالیٰ کے علم وآگہی کی تذکیر و یاددہانی اصلاح احوال کے لیے اہم اور بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ اس لیے قرآن حکیم میں اس کو جگہ جگہ اور طرح طرح دوہرایا جاتا ہے۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید -
Top