Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 14
قَالُوْا یٰوَیْلَنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِیْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے يٰوَيْلَنَآ : ہائے ہماری شامت اِنَّا كُنَّا : ہم بیشک تھے ظٰلِمِيْنَ : ظالم
تب وہ کہنے لگے ہائے ہماری کم بختی بیشک ہم لوگ ظالم تھے
17 ظالموں کا بےوقت اقرار و اعتراف : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس موقع پر ان لوگوں نے کہا ہائے ہماری کم بختی واقعی ہم بڑے ظالم تھے۔ سو ان ظالموں نے اپنے ظلم کا اقرار و اعتراف تو کیا مگر بےوقت کے اس اقرار و اعتراف کا کوئی فائدہ نہیں تھا کہ اس کا وقت بیت چکا تھا اور اس کا اصل موقعہ ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ کیونکہ اصل مقصود و مطلوب وہ ماننا ہے جو کہ عذاب کے آنے سے پہلے اور بالغیب یعنی بن دیکھے ہو نہ کہ عذاب کے دیکھ لینے کے بعد کا ایمان۔ کہ وہ ایمان بالغیب نہیں بلکہ ایمان بالشہود اور ایمان بالمشاہدہ ہے جو کہ معتبر اور مفید نہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو عذاب کے اس موقعہ پر ان ظالموں نے اپنے ظلم وعدوان کا اقرار و اعتراف تو کیا لیکن اس سے ان کی یاس و حسرت میں اضافے کے سوا ان کو کوئی فائدہ نہ ہوا ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس میں دوسرے تمام ظالموں کے لیے درس عبرت و بصیرت ہے کہ وہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنی روش کی اصلاح کرلیں قبل اس سے کہ وہ اس ہولناک انجام کو پہنچ کر رہیں جس پر کل کے وہ ظالم اپنے کیے کرائے کے نتیجے میں پہنچ کر رہے ۔ والعیاذ باللہ الذی لا الہ الا ہو سبحانہ وتعالیٰ -
Top