Fi-Zilal-al-Quran - Al-Kahf : 79
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
اس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ چند غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں محنت مزدوری کرتے تھے۔ میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں ، کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا۔
اور اس عیب کی وجہ سے یہ کشتی بیگار میں پکڑے جانے سے بچ گئی اور یہ عیب ایک چھوٹا نقصان تھا اور ایک بڑے نقصان سے بچنے کے لئے چھوٹا نقصان برداشت کیا جاسکتا ہے۔ اگر کشتی کو یہ تھوڑا سا نقصان نہ پہنچایا جاتا تو اس کو شدید نقصان اٹھانا پڑتا۔
Top