Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 13
لَا تَرْكُضُوْا وَ ارْجِعُوْۤا اِلٰى مَاۤ اُتْرِفْتُمْ فِیْهِ وَ مَسٰكِنِكُمْ لَعَلَّكُمْ تُسْئَلُوْنَ
لَا تَرْكُضُوْا : تم مت بھاگو وَارْجِعُوْٓا : اور لوٹ جاؤ اِلٰى : طرف مَآ : جو اُتْرِفْتُمْ : تم آسائش دئیے گئے فِيْهِ : اس میں وَمَسٰكِنِكُمْ : اور اپنے گھر (جمع) لَعَلَّكُمْ : تاکہ تم تُسْئَلُوْنَ : تمہاری پوچھ گچھ ہو
تب ان سے کہا گیا کہ بھاگو مت اور لوٹ جاؤ تم اپنے اس سامان عیش و عشرت کی طرف، جس میں تم لوگ مست ومگن تھے اور اپنے انہی گھروں کی طرف جن کی پختگی و عمدگی پر تم کو بڑا غرور اور ناز تھا شاید تم سے کوئی پوچھ پاچھ ہو
15 ظالموں کا برا انجام اور ان کی تحقیر و تذلیل : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس موقعہ پر ظالموں سے ایسا کہا گیا کہ تم لوگ بھاگو نہیں بلکہ لوٹ جاؤ اپنے اسی سامان عیش و عشرت کی طرف جس میں تم لوگ مست و مگن تھے۔ یعنی فرشتوں کی طرف سے ان کی تحقیر و تذلیل کے لئے اور استہزاء و مذاق کے طور پر ان سے اس طرح کہا گیا۔ پس اپنے کفر و باطل اور ظلم وعدوان پر اڑے اور جمے رہنے والے ظالم لوگ جب اپنے آخری انجام کو پہنچے تو وہ حواس باختہ ہو کر بھاگنے لگے لیکن اس وقت ان کیلئے بھاگنے کا کوئی فائدہ نہیں تھا۔ تب ان سے فرشتوں نے ان کی تحقیر و تذلیل کیلئے کہا کہ اب بھاگو نہیں بلکہ تم لوٹو اپنی انہی نعمتوں اور عیش پرستیوں کی طرف جن میں تم لوگ مست و مگن رہا کرتے تھے اور جن کی بناء پر تم لوگ حق بات سننے اور ماننے کیلئے تیار نہیں ہوا کرتے تھے اور جن محلوں اور ایوانوں میں بیٹھ کر تم لوگ اپنے منکرانہ انداز میں اللہ تعالیٰ کی آیات کریمات اور اس کے بھیجے ہوئے انبیاء و رسل کا مذاق اڑایا کرتے تھے ان میں واپس جاؤ۔ سو اس طرح ان کی تذلیل و تحقیر الگ ہوگی اور ان کی آتش یاس و حسرت میں تیزی سے ان کے عذاب میں اضافہ الگ ۔ والعیاذ باللہ العظیم من کل زیغ وضلال - 16 ظالموں کی طنز و تضحیک : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس موقع پر یعنی عذاب کے آجانے کے موقع پر ان لوگوں سے کہا گیا کہ لوٹ جاؤ تم اپنے ان ہی گھروں کی طرف [ جن کی عمدگی اور پختگی پر تم کو بڑا ناز ہوا کرتا تھا ] شاہد تمہاری وہاں پر کوئی پوچھ پاچھ ہو۔ سو یہ ان سے بطور طنز و تضحیک کہا گیا ہے کہ " تم لوگ واپس لوٹو کہ شاید تم سے کوئی پوچھ ہو "۔ کہ تم پر کیا گزری ؟ کیا بیتی ؟ یا اہم امور کے بارے میں تم سے پوچھ ہو کہ جناب کی اس بارے کیا رائے اور کیا ارشاد ہے یا تمہاری خدمت کیلئے پوچھ ہو کہ جناب کو کیا چاہیئے کیا حکم ہے ؟ وغیرہ وغیرہ۔ سو ان کلمات کریمہ کے مفہوم کا عموم ان سب ہی صورتوں کو شامل ہے اور یہ سب کچھ ان لوگوں سے اس موقعہ پر طنز و تضحیک کے طور پر کہا گیا۔ سو کبر و غرور اور اس کی بنا پر حق سے اعراض و انکار کا نتیجہ وانجام بہرکیف بڑا ہولناک ہوتا ہے۔ مگر منکمر و متکبر لوگوں کو یہ بات سمجھ نہیں آتی تا وقتیکہ ان پر عذاب کا کوڑا نہ بر سے اور وہ اپنے اس آخری اور ہولناک انجام کو پہنچ کر نہ رہیں ۔ الا ما شاء اللہ ۔ والعیاذ باللہ جل وعلا -
Top