Tafseer-e-Madani - Al-Anbiyaa : 86
وَ اَدْخَلْنٰهُمْ فِیْ رَحْمَتِنَا١ؕ اِنَّهُمْ مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ
وَ : اور اَدْخَلْنٰهُمْ : ہم نے داخل کیا انہیں فِيْ رَحْمَتِنَا : اپنی رحمت میں اِنَّهُمْ : بیشک وہ مِّنَ : سے الصّٰلِحِيْنَ : نیکو کار (جمع)
اور ہم نے ان کو بھی داخل فرمایا تھا اپنی خاص رحمت و عنایت میں یہ سب بھی یقینی طور پر کمال صلاحیت والوں میں سے تھے
112 صبر واستقامت ذریعہ ظفر و کرامت : سو حضرت اسماعیل، ادریس اور ذو الکفل تینوں کے بارے فرمایا گیا کہ یہ تینوں صابر تھے۔ نیز فرمایا گیا کہ ہم نے ان کو بھی داخل فرمایا اپنی خاص رحمت میں کہ دنیا میں ان کو نبوت کے شرف سے مشرف فرمایا جو کہ اللہ پاک کی طرف سے ملنے والا سب سے بڑا شرف و اعزاز ہے اور آخرت میں ان کو جنت اور اس کی سدا بہار نعمتوں سے سرفرازی بخشی گئی جو کہ ہماری رحمت کا آخری اور کامل مظہر ہے۔ ( جامع البیان، محاسن التاویل وغیرہ ) ۔ سو ان تینوں حضرات نے صبر و استقامت کے بڑے نادر نمونے پیش فرمائے۔ حضرت اسماعیل نے تو اس راہ میں اپنی جان کو بھی قربان ہونے کے لیے پیش فرما دیا اور ابتدائی دور میں مکہ مکرمہ میں بھی آپ نے خاص طور پر بہت تکلیفیں اور مشقتیں برداشت کیں۔ اور حضرت ادریس ترک طعام و شراب میں اتنے آگے نکل گئے تھے کہ فرشتوں کے ساتھ ملحق ہوگئے تھے۔ ( معارف للکاندھلوی وغیرہ) ۔ اور اسی طرح تیرے صاحب یعنی حضرت ذو الکفل بھی بڑے صابر و شاکر انسان تھے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے ان سب کو اپنی خاص رحمتوں اور عنایتوں سے نوازا۔ سو راہ حق و ہدایت پر صبر و استقامت ذریعہ ظفر و کرامت ہے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وکما یحب ویرید وہو الہادی الی سواء السبیل ۔ اللہ ہمیشہ اپنی رضا اور خوشنودی کی راہوں پر چلنا نصیب فرمائے ۔ آمین۔
Top