Tafseer-e-Madani - Faatir : 76
یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ١ؕ وَ اِلَى اللّٰهِ تُرْجَعُ الْاُمُوْرُ
يَعْلَمُ : وہ جانتا ہے مَا : جو بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھوں کے درمیان ( آگے) وَمَا : اور جو خَلْفَهُمْ : ان کے پیچھے وَ : اور اِلَى اللّٰهِ : اللہ کی طرف تُرْجَعُ : لوٹناّ (بازگشت) الْاُمُوْرُ : سارے کام
وہ سب کچھ جو کہ ان لوگوں کے سامنے ہے اور وہ سب کچھ بھی جو کہ ان کے پیچھے ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب کام2
143 اللہ تعالیٰ کے کمال علم کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " اللہ ایک برابر جانتا ہے وہ سب کچھ جو کہ ان کے آگے ہے اور جو کچھ کہ ان کے پیچھے ہے "۔ جگہ و مکان کے اعتبار سے بھی اور وقت و زمان کے لحاظ سے بھی ‘ سو اس کے بندوں اور اس کے رسولوں سے احوال میں سے کچھ بھی اس مالک الملک سے مخفی اور پوشیدہ نہیں، فرشتے نوری مخلوق میں سے بھی ہوتے ہیں اور بشر و انسان میں سے بھی، بس وہ ہوتے بہرحال انسان ہی ہیں، ان میں کسی خدائی صفت کا کوئی شائبہ نہیں ہوتا، خداوند قدوس ایسے تمام شوائب سے پاک اور اعلی وبالا ہے، سبحانہ و تعالیٰ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے اللہ تعالیٰ کے کمال علم کے ایک پہلو کا ذکر وبیان فرمایا گیا ہے۔ سو فرشتے یا دوسری کوئی بھی مخلوق نہ اللہ تعالیٰ کے علم میں کسی طرح کا کوئی اضافہ کرسکتی ہی اور نہ کسی کا کوئی قول و فعل خداوند قدوس کی نگرانی اور اس کی بازپرس سے بالا ہوسکتا ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 144 اور اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں سب کام : پس جو ہوتا ہے اسی کے اذن اور مشیت اور اسی کے حکم وارشاد سے ہوتا ہے۔ تو پھر تم لوگ اس کے سوا اوروں کے در پر ہاتھ کیوں پھیلاتے ہو ؟ پس ہوتا وہی ہے جو اس کو منظور ہوتا ہے کہ سب کچھ اسی کے قبضہ قدرت میں ہے، اس کے سوا دوسرے تم کو کیا دیں گے ان کے پاس بےبسی کے سوا اور کیا ہے،۔ سو تمام امور کا رجوع اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہوتا ہے نہ کہ کسی اور کی طرف۔ خود فرشتے بھی اسی کے مامور اور اسی کے حکم کے تحت ہوتے ہیں اور جو کام ان کو تفویض ہوتے ہیں ان کی رپورٹ بھی ان کو خداوند قدوس کے حضور پیش کرنا ہوتی ہے۔ سو وہ اس وحدہ لا شریک کی خدائی میں کسی بھی درجے میں شریگ نہیں بلکہ عباد مکرمون کے شرف سے مشرف ہیں۔
Top