Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 105
اَلَمْ تَكُنْ اٰیٰتِیْ تُتْلٰى عَلَیْكُمْ فَكُنْتُمْ بِهَا تُكَذِّبُوْنَ
اَلَمْ تَكُنْ : کیا نہ تھیں اٰيٰتِيْ : میری آیتیں تُتْلٰى : پڑھی جاتیں عَلَيْكُمْ : تم پر فَكُنْتُمْ : پس تم تھے بِهَا : انہیں تُكَذِّبُوْنَ : تم جھٹلاتے تھے
اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ کیا تم وہی نہیں وہ کہ میری آیتیں تم کو پڑھ پڑھ کر سنائی جاتی تھیں، پر تم لوگ ان کو جھٹلاتے ہی چلے جا رہے تھے ؟
120 تکذیبِ حق جرموں کا جرم ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے واضح فرما دیا گیا کہ آیات ِ خداوندی کی تکذیب جرموں کا جرم اور ہلاکت و تباہی کی جڑ بنیاد ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ جب دوزخ میں پڑے یہ بدبخت چیخیں اور چلائیں گے تو ان کی تذلیل و تحقیر کے لیے ان سے کہا جائے گا کہ کیا تم لوگ وہی نہیں ہو جن کے سامنے میری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی تھیں اور تم ان کو جھٹلایا کرتے تھے اور ان کا مذاق اڑا رہے تھے۔ سو اب ہمیشہ کے لئے چکھتے رہو مزہ اپنے اس کفر و استہزاء اور تکذیب و انکار کا ۔ والعیاذ باللہ ۔ کہ یہ سب کچھ تمہارے اپنے ہی کیے کرائے کا بدلہ و نتیجہ ہے ۔ { اِنَّمَا تُجْزَوْنَ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ } ۔ سو تکذیب و انکار حق خرابیوں کی خرابی اور ہلاکتوں کی ہلاکت ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اللہ اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top