Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 106
قَالُوْا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَیْنَا شِقْوَتُنَا وَ كُنَّا قَوْمًا ضَآلِّیْنَ
قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب غَلَبَتْ : غالب آگئی عَلَيْنَا : ہم پر شِقْوَتُنَا : ہماری بدبختی وَكُنَّا : اور ہم تھے قَوْمًا : لوگ ضَآلِّيْنَ : راستہ سے بھٹکے ہوئے
کہیں گے اے ہمارے رب، ہم پر غالب آگئی تھی ہماری بدبختی اور واقعی ہم گمراہ لوگ تھے
121 منکروں کا بےوقت کا اقرار جرم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اس وقت یہ لوگ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہم پر غالب آگئی تھی ہماری بدبختی اور ہم واقعی گمراہ تھے اے ہمارے رب۔ ہمیں یہاں سے نکال دے اور ایک مرتبہ پھر ہمیں دنیا میں کام کرنے کی فرصت و مہلت عطا فرما دے۔ پھر اگر ہم قصور کریں تو جو مرضی ہمیں سزا دے کہ اس صورت میں بلاشبہ ہم پکے ظالم ہوں گے۔ سو اس وقت مجرم لوگ اپنی گمراہی اور بدبختی کا اس طرح اعتراف و اقرار کریں گے اور چیخ چیخ کر کریں گے۔ مگر بےوقت کے اس اقرار و اعتراف سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا سوائے ان کی حسرت و افسوس میں اضافہ کے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو قرآن حکیم کا دنیا پر یہ کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے یہ سب کچھ پیشگی بتادیا تاکہ جس نے بچنا ہو وہ بچ جائے اور کل یہ نہ کہے کہ مجھے پتہ نہیں تھا۔ اور اس وقت کے اقرار و اعتراف جرم کا اس کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ سوائے اس کی ذلت و رسوائی میں اضافے کے ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top