Tafseer-e-Madani - Al-Muminoon : 41
فَاَخَذَتْهُمُ الصَّیْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنٰهُمْ غُثَآءً١ۚ فَبُعْدًا لِّلْقَوْمِ الظّٰلِمِیْنَ
فَاَخَذَتْهُمُ : پس انہیں آپکڑا الصَّيْحَةُ : چنگھاڑ بِالْحَقِّ : (وعدہ) حق کے مطابق فَجَعَلْنٰهُمْ : سو ہم نے انہیں کردیا غُثَآءً : خس و خاشاک فَبُعْدًا : دوری (مار) لِّلْقَوْمِ : قوم کے لیے الظّٰلِمِيْنَ : ظالم (جمع)
آخرکار آپکڑا ان کو اس ہولناک آواز نے جو ان کے لیے مقدر ہوچکی تھی حق کے ساتھ، سو ہم نے ان سب کو کچرا بنا کر رکھ دیا، سو بڑی پھٹکار ہے ایسے ظالم لوگوں کے لیے1
53 ظالموں کے لیے لعنت و پھٹکار ۔ والعیاذ باللہ العزیز الغفار : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " بڑی پھٹکار ۔ اور دوری ۔ ہے ظالم لوگوں کیلئے "۔ جو کہ اپنے خود اختیار کردہ کفر وعناد کے نتیجے میں اور تکذیبِ حق کی بناء پر دائمی طوق لعنت میں گرفتار اور ہمیشہ کے عذاب میں مبتلا و ماخوذ ہوئے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو دین حق سے اعراض و روگردانی اور حق کی تکذیب اور اس کا انکار ظلم ہے۔ جس سے انسان اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور عنایتوں سے محروم ہوجاتا ہے۔ اور اس کے نتیجے میں آخرت میں وہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے سب سے بڑے اور عظیم الشان و بےمثال مظہر جنت اور اس کی نعیم مقیم سے ہمیشہ کیلئے محروم ہوجاتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ظلم و انحراف کے ہر شائبے سے ہمیشہ محفوظ رکھے ۔ آمین۔
Top