Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 27
قَالَ اِنَّ رَسُوْلَكُمُ الَّذِیْۤ اُرْسِلَ اِلَیْكُمْ لَمَجْنُوْنٌ
قَالَ : فرعون بولا اِنَّ : بیشک رَسُوْلَكُمُ : تمہارا رسول الَّذِيْٓ : وہ جو اُرْسِلَ : بھیجا گیا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف لَمَجْنُوْنٌ : البتہ دیوانہ
اس پر فرعون نے حاضرین سے کہا کہ بیشک تمہارے یہ پیغمبر صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں بالکل دیوانے ہیں
20 فرعون کی بوکھلاہٹ اور اس کے طنز و استہزاء کا ایک نمونہ : سو اس سے حضرت موسیٰ کے جواب کے نتیجے میں فرعون کی بوکھلاہٹ سامنے آتی۔ یعنی { رسولکم } اس ملعون نے طنز کے طور پر کہا۔ ورنہ وہ حضرت موسیٰ کو رسول تھوڑا ہی مانتا تھا۔ حضرت موسیٰ کے مسکت جواب سے اس کے کبر و غرور پر جو چوٹ لگی اس سے وہ تلملا اٹھا اور اپنے درباریوں اور دوسروں کی طرف مڑ کر کہنے لگا۔ سنتے ہو یہ شخص کیا کہتا ہے ؟ یہ تو دیوانہ ہے۔ سو حضرت موسیٰ نے جب ان کے آباء و اجداد کی گمراہی کو واضح کردیا تو اس سے فرعون کا پارہ اور چڑھ گیا تو اس نے غصے میں جھنجھلا کر ایسے کہا۔
Top