Ruh-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 27
قَالَ اِنَّ رَسُوْلَكُمُ الَّذِیْۤ اُرْسِلَ اِلَیْكُمْ لَمَجْنُوْنٌ
قَالَ : فرعون بولا اِنَّ : بیشک رَسُوْلَكُمُ : تمہارا رسول الَّذِيْٓ : وہ جو اُرْسِلَ : بھیجا گیا اِلَيْكُمْ : تمہاری طرف لَمَجْنُوْنٌ : البتہ دیوانہ
فرعون نے کہا بلاشبہ تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے بالکل ہی پاگل معلوم ہوتا ہے
قَالَ اِنَّ رَسُوْلَـکُمُ الَّذِیْ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ۔ (الشعرآء : 27) (فرعون نے کہا بلاشبہ تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے بالکل ہی پاگل معلوم ہوتا ہے۔ ) فرعون کی جھنجلاہٹ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی گفتگو سے فرعون چکرا کر رہ گیا۔ اس نے محسوس کیا کہ اس کے حاشیہ نشین بھی اس گفتگو کی کاٹ محسوس کررہے ہیں اور ان کے لیے یہ بات انتہائی حیران کن ہے کہ ایک غلام اور پسی ہوئی قوم کا فرد جو اپنی ظاہری حالت سے بےکسی کی تصویر نظر آتا ہے کس جرأت و جسارت سے مدعی ربوبیت کو کھری کھری باتیں سنا رہا ہے اور اس کی باتوں میں کتنی معقولیت اور کتنا زور ہے۔ اس سے پہلے کہ وہ لوگ اس گفتگو کے بہائو میں بہہ جاتے اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی عظمت کے قائل ہوجاتے، اس نے آپ کی باتوں کو ہلکا کرنے کے لیے ازراہِ استخفاف کہا کہ یہ شخص جو اپنے آپ کو رب العالمین کا رسول کہتا ہے اور اس کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ تمہاری طرف بھیجا گیا ہے، یہ تو مجھے بالکل دیوانہ معلوم ہوتا ہے، اسے اندازہ ہی نہیں کہ اس کی باتیں کیا نتائج پیدا کرسکتی ہیں اور یہ اپنے لیے کیسے خطرات کو انگیخت کررہا ہے اور باتیں بھی اس طرح کی کررہا ہے جو آج تک کبھی کسی نے نہ کہیں اور نہ سنیں۔
Top