Tafseer-e-Madani - Al-Ankaboot : 81
وَ الَّذِیْ یُمِیْتُنِیْ ثُمَّ یُحْیِیْنِۙ
وَالَّذِيْ : اور وہ جو يُمِيْتُنِيْ : مجھے موت دے گا ثُمَّ : پھر يُحْيِيْنِ : مجھے زندہ کرے گا
جو مجھے موت دے گا پھر وہی مجھے زندہ کرے گا2
45 حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کی بعض اہم صفات کا ذکر اور ان کا مقتضیٰ : سو حضرت ابراہیم نے ان لوگوں اور ان کے شرک اور شرکاء سے اظہار بیزاری کا اعلان کرتے ہوئے اپنے خالق ومالک کی بعض ایسی اہم صفات کا ذکر فرمایا جو سب دنیا کے سامنے موجود ہیں مگر دنیا توجہ نہیں کرتی۔ سو حضرت ابراہیم نے ان کو ذکر کر کے مشرکوں کے شرک کی جڑ نکال دی اور ان کے سامنے ضمیروں کو جھنجھوڑنے والا یہ سوال رکھ دیا کہ جب ان صفات میں سے کسی میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں تو پھر اس کی عبادت و بندگی میں کوئی اس کا شریک کس طرح ہوسکتا ہے ؟ معلوم ہوا کہ ان صفات میں سے کسی صفت کو بھی مخلوق میں سے کسی کے لئے ماننا شرک ہے مگر افسوس صد افسوس کہ آج جہالت کے مارے کتنے ہی نام نہاد مسلمان ایسے ہیں جو ایسی شرکیات میں طرح طرح سے مبتلا ہیں۔ کوئی کسی قبر سے امید لگائے بیٹھا ہے اور کوئی کسی اور شئی سے۔ کوئی کسی آستانے پر سر نیاز جھکاتا ہے کوئی کسی اور پر۔ غیر اللہ کے نام کی نذریں مانی جا رہی ہیں۔ نیازیں دی جا رہی ہیں۔ چڑھاوے چڑھائے جا رہے ہیں۔ مرادیں مانگی جا رہی ہیں۔ اور " شیئا للہ یا شیخ عبد القادر جیلانی " جیسے وظیفے پڑھے جا رہے ہیں۔ ان کے نام کے نعرے لگائے جا رہے ہیں اور طواف تک کئے جا رہے ہیں۔ اور مارنے جلانے کے اختیار تک ان میں مانے جا رہے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور ظالموں نے یہاں تک مان رکھا ہے کہ حضرت شیخ جیلانی (رح) نے بارہ سال کے ڈوبے ہوئے بیڑے کو نکال کر باہر کیا تھا۔ اور اہل بدعت کے ایک بڑے نے تو اس جھوٹے اور من گھڑت قصے کو تفسیر قرآن کے نام سے قرآن حکیم کے حواشی میں لکھ دیا ہے۔ سو اس سے بڑی تحریف اور کیا ہوگی ؟۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top