Tafseer-e-Madani - An-Naml : 90
وَ مَنْ جَآءَ بِالسَّیِّئَةِ فَكُبَّتْ وُجُوْهُهُمْ فِی النَّارِ١ؕ هَلْ تُجْزَوْنَ اِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
وَمَنْ : اور جو جَآءَ : آیا بِالسَّيِّئَةِ : برائی کے ساتھ فَكُبَّتْ : اوندھے ڈالے جائیں گے وُجُوْهُهُمْ : ان کے منہ فِي النَّارِ : آگ میں هَلْ : کیا نہیں تُجْزَوْنَ : بدلہ دئیے جاؤگے تم اِلَّا : مگر۔ صرف مَا : جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے
اور جو کوئی برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگوں کو اوندھے منہ ڈال دیا جائے گا آگ میں اور ان سے کہا جائے گا کہ تمہیں تو انہی کاموں کا بدلہ دیا جا رہا ہے جو تم خود کرتے رہے تھے (3)
97 بروں کے برے انجام کا ذکر وبیان ۔ والعیاذ باللہ : سو اس سے اس دن برائی کے ساتھ حاضر ہونے والوں کا معاملہ وانجام بیان فرما دیا گیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " جو کوئی برائی لے کر آئے گا تو ایسوں کو اوندھے منہ ڈال دیا جائے گا دوزخ کی آگ میں "۔ { سیئہ } یعنی " برائی " کا لفظ اگرچہ عام اور ہر برائی کو شامل ہے مگر اکثر اہل علم کے نزدیک یہاں پر اس سے مراد کفر و شرک کی برائی ہے جس کے ساتھ کوئی بھی عمل قابل قبول نہیں۔ اور آگے جو سزا بیان فرمائی گئی ہے وہ اس کفر و شرک ہی کی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ (جامع، ابن کثیر وغیرہ) ۔ اسی لئے کہ شرک دراصل بغاوت ہے اور بغاوت کا جرم ناقابل معافی جرم ہوتا ہے۔ اسی لئے اس کو ظلم عظیم فرمایا گیا ہے ۔ { اِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِیْمٌ } ۔ (لقمن : 13) ۔ بہرکیف جو لوگ اس روز نیکی کی بجائے برائی کے ساتھ حاضر ہوں گے انکو اوندھے منہ جہنم میں جھونک دیا جائے گا۔ کیونکہ وہ دنیا میں حق و ہدایت اور اس کی عظمتوں سے منہ موڑ کر اوندھے ہوگئے تھے۔ اس لیے ان کو وہاں اوندھے منہ دوزخ میں ڈالنے کی وہ سزا دی جائیگی جو انکے جرم کے عین مناسب ہوگی۔ اور اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہ تمہارے ان ہی اعمال کا بدلہ ہے جو تم لوگ زندگی بھر کرتے رہتے تھے۔ سو اس طرح ان کا وہ عذاب اور بھی سخت اور دوگنا ہوجائے گا ۔ والعیاذ باللہ العظیم -
Top