Tafseer-e-Madani - Ash-Shu'araa : 44
وَ مَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِیِّ اِذْ قَضَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَ مَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِیْنَۙ
وَمَا كُنْتَ : اور آپ نہ تھے بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ : مغربی جانب اِذْ : جب قَضَيْنَآ : ہم نے بھیجا اِلٰى مُوْسَى : موسیٰ کی طرف الْاَمْرَ : حکم (وحی) وَ : اور مَا كُنْتَ : آپ نہ تھے مِنَ : سے الشّٰهِدِيْنَ : دیکھنے والے
اور آپ اے پیغمبر ! اس وقت طور کی مغربی جانب موجود نہ تھے جب کہ ہم نے موسیٰ کی طرف اپنا فرمان بھیجا وحی کے ذریعے اور اپنے احکام کی صورت میں اور نہ ہی آپ سرے سے ان لوگوں میں ہی شامل تھے جو اس زمانے میں موجود تھے
54 پیغمبر ہر جگہ حاضر و ناظر نہیں ہوتے : سو ارشاد فرمایا گیا اور صاف اور صریح طور پر ارشاد فرمایا گیا کہ " آپ ۔ اے پیغمبر ! ۔ اس وقت طور کی مغربی جانب موجود نہ تھے جبکہ ہم نے موسیٰ کی طرف اپنا فرمان بھیجا۔ اور نہ ہی آپ سرے سے ان لوگوں میں ہی شامل تھے جو اس زمانے میں موجود تھے "۔ کہ اس بنا پر آپ وہاں کے اور ان لوگوں کے حالات دیکھ کر اس طرح بیان کرتے۔ کچھ نہیں بلکہ یہ سب کچھ آپ (علیہ السلام) کو آپ (علیہ السلام) کے رب نے وحی کے ذریعے بتایا جو آپ (علیہ السلام) کی نبوت و رسالت کی واضح وصریح دلیل اور آپ کی حقانیت کا کھلاثبوت ہے۔ (ابن کثیر، صفوۃ التفاسیر، جامع البیان، محاسن التاویل وغیرہ) ۔ سو بغیر کسی سے سیکھے پڑھے کے صدیوں پہلے کے ان واقعات کو اس قدر تفصیل اور اتنی باریکیوں کے ساتھ بیان کرنا بلاشبہ نبی امی کا ایک عظیم الشان معجزہ ہے جس سے حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ نے آپ کو نوازا ہے۔ اور بعض حضرات نے یہاں پر { شاہدین } سے وہ ستر اشخاص مراد لئے ہیں جو حضرت موسیٰ کے ساتھ کوہ طور پر تحقیق کرنے کی غرض سے گئے تھے۔ (روح، المراغی وغیرہ) ۔ مدعا اس صورت میں بھی وہی رہتا ہے کہ ان مشاہدین کے ساتھ اور اس موقعہ پر موجود نہ ہونے کے باوجود ان کے بارے میں اس طرح خبر دینا آپ کی نبوت و رسالت کا کھلا ثبوت اور قطعی دلیل ہے۔ سو اس سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ پیغمبر ہر جگہ موجود اور حاضر اور ناظر نہیں ہوتے۔ جس طرح اہل بدعت کا کہنا اور ماننا ہے۔ بلکہ ہر جگہ موجود اور حاضر و ناظر ہونا اللہ وحدہ لاشریک ہی کی صفت و شان ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ -
Top