Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 146
وَ كَاَیِّنْ مِّنْ نَّبِیٍّ قٰتَلَ١ۙ مَعَهٗ رِبِّیُّوْنَ كَثِیْرٌ١ۚ فَمَا وَ هَنُوْا لِمَاۤ اَصَابَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ مَا ضَعُفُوْا وَ مَا اسْتَكَانُوْا١ؕ وَ اللّٰهُ یُحِبُّ الصّٰبِرِیْنَ
وَكَاَيِّنْ : اور بہت سے مِّنْ نَّبِيٍّ : نبی قٰتَلَ : لڑے مَعَهٗ : ان کے ساتھ رِبِّيُّوْنَ : اللہ والے كَثِيْرٌ : بہت فَمَا : پس نہ وَهَنُوْا : سست پڑے لِمَآ : بسبب، جو اَصَابَھُمْ : انہیں پہنچے فِيْ : میں سَبِيْلِ اللّٰهِ : اللہ کی راہ وَمَا : اور نہ ضَعُفُوْا : انہوں نے کمزوری کی وَمَا اسْتَكَانُوْا : اور نہ دب گئے وَاللّٰهُ : اور اللہ يُحِبُّ : دوست رکھتا ہے الصّٰبِرِيْنَ : صبر کرنے والے
اور کتنے ہی نبی ایسے گزرے ہیں جن کے ساتھ شامل ہو کر (جہاد و قتال) کیا بہت سے اللہ والوں نے، (حق کی سر بلندی کی خاطر) سو اللہ کی راہ میں پیش آنے والی مصیبتوں (اور تکلیفوں) کی بناء پر نہ تو انہوں نے ہمت ہاری اور نہ ہی کمزوری دکھائی، اور نہ ہی (باطل کے آگے) دبے، اور اللہ محبت رکھتا (اور پسند فرماتا) ہے ایسے ہی صابر (اور ثابت قدم) لوگوں سے،
293 صبر کرنے والوں کیلئے محبت خداوندی کا مژدہ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ محبت فرماتا ہے صبر کرنے والوں سے۔ پس تم لوگوں کو بھی ان ہی لوگوں کے اسوہ و نمونہ کو سامنے رکھتے ہوئے صبر و استقامت سے کام لینا چاہیئے تاکہ اپنے رب کی خاص رحمت و عنایت کے مستحق اور اس کی محبت کے اہل بن سکو۔ سو مومن صادق کی زندگی کے دو ہی عنوان ہیں۔ صبر و شکر کہ وہ راہ حق پر ہمیشہ پکا اور ثابت قدم رہے اور مشکلات و مصائب پر صبر و برداشت اور پختگی و استقامت ہی سے کام لیتا رہے اور اپنے خالق ومالک کی نعمتوں کی یاد اور ان پر اس کے شکر سے شادکام بھی ہوتا رہے۔ اس طرح اس کی زندگی سراسر خیر و برکت بن جائے گی اور جو بہتر سے بہتر کی طرف بڑھتا اور ترقی کی منزلیں طے کرتا جائے گا ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف اس ارشاد میں تصریح فرمائی گئی کہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے اور جب اس خالق ومالک وحدہ لا شریک کی محبت کا مصرف نصیب ہوگیا تو پھر اور کیا چاہئے ۔ اللّٰھُمَّ فَشَرِّفْنَا بِمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی وَکَمَا تُحِبُّ وَتَرْضٰی بِکُل حالٍ مِنَ الْاَحْوال، وفی کُل مَوْطِنٍ مّنَ الْمَوَاطِن فِی الْحَیَاۃ یا ذالجلال والاکرام -
Top