Tafseer-e-Madani - Al-Ahzaab : 39
اِ۟لَّذِیْنَ یُبَلِّغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَ یَخْشَوْنَهٗ وَ لَا یَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ١ؕ وَ كَفٰى بِاللّٰهِ حَسِیْبًا
الَّذِيْنَ : وہ جو يُبَلِّغُوْنَ : پہنچاتے ہیں رِسٰلٰتِ اللّٰهِ : اللہ کے پیغامات وَيَخْشَوْنَهٗ : اور اس سے ڈرتے ہیں وَلَا يَخْشَوْنَ : اور وہ نہیں ڈرتے اَحَدًا : کسی سے اِلَّا اللّٰهَ : اللہ کے سوا وَكَفٰى : اور کافی ہے بِاللّٰهِ : اللہ حَسِيْبًا : حساب لینے والا
(جو کہ اس وصف اور شان کے مالک ہوتے ہیں کہ وہ) پہنچاتے ہیں اللہ کے پیغامات کو (بغیر کسی کمی بیشی کے) اور وہ اسی سے ڈرتے رہتے ہیں اور وہ کسی سے نہیں ڈرتے سوائے ایک اللہ کے اور اللہ کافی ہے حساب لینے کے لئے
73 اللہ تعالیٰ کے محاسبے کی تذکیر و یاددہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور کافی ہے اللہ حساب لینے کو۔ پس اس کے ساتھ اپنا معاملہ صاف رکھنے کی ضرورت ہے۔ کسی اور سے ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔ فَاِیَّاہ نسأل التوفیق لذالک۔ اور ابن کثیر اور کشاف نے " حسیب " کی تفسیر و تشریح " ناصر " اور " معین " سے کی ہے۔ یعنی اللہ کافی ہے بندے کی نصرت و امداد اور تمام خطرات سے اس کی حفاظت کیلئے۔ لہذا دل کا بھروسہ اور اعتماد ہمیشہ اسی وحدہ لاشریک پر رکھا جائے لیکن حسیب کے عام اور مشہور معنیٰ حساب کرنے والے ہی کے آتے ہیں۔ جیسا کہ ترجمہ میں اسی معنیٰ کو اختیار کیا گیا ہے۔ سو اس صورت میں یہ ارشاد تنبیہہ و تذکیر کے مفہوم میں ہوگا۔ جیسا کہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حکم و ارشاد کی تعلیم و تبلیغ میں کسی قسم کے خوف یا لالچ کی بنا پر کوئی کوتاہی برتی گئی تو وہ اس کا حساب لے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید وعلی ما یحب ویرید بکل حال من الأحوال -
Top