Tafseer-e-Madani - Az-Zumar : 64
قُلْ اَفَغَیْرَ اللّٰهِ تَاْمُرُوْٓنِّیْۤ اَعْبُدُ اَیُّهَا الْجٰهِلُوْنَ
قُلْ : فرمادیں اَفَغَيْرَ اللّٰهِ : تو کیا اللہ کے سوا تَاْمُرُوْٓنِّىْٓ : تم مجھے کہتے ہو اَعْبُدُ : میں پرستش کروں اَيُّهَا : اے الْجٰهِلُوْنَ : جاہلو (جمع)
کہو کیا پھر بھی تم لوگ مجھے کہتے (اور مجھ سے یہ توقع رکھتے) ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کروں ؟ اے جہالت کے مارو ؟
114 شرک جہالتوں کی جہالت اور حماقتوں کی حماقت ۔ والعیاذ باللہ : سو اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت کرنا جہالتوں کی جہالت اور حماقتوں کی حماقت ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ سو مشرکوں کے قلب و ضمیر پر دستک دیتے ہوئے ارشاد فرمایا گیا کہ عظمت خدا وندی اور توحید ربانی کے یہ کھلے کھلے اور کھرے کھرے دلائل سننے اور جاننے کے باوجود خود راہ حق اختیار کرنے کی بجائے تم لوگ الٹا مجھ سے یہ توقع رکھتے ہو کہ میں بھی غیر اللہ کی پوجا کرنے لگوں ؟ تمہاری مت کیسی مار دی گئی اور تمہاری عقلیں کس درجہ مسنح ہوگئیں۔ یہ ارشاد اس وقت نازل ہوا جب کہ روایات کے مطابق کفار نے آنحضرت ﷺ سے یہ مطالبہ کیا تھا کہ ہم آپ ﷺ کی ہر بات مانیں گے۔ آپ ﷺ کے معبود کی عبادت بھی کریں گے۔ آپ ﷺ صرف ہمارے بتوں کو برا کہنا چھوڑ دیں۔ یعنی " کچھ لو اور کچھ دو " کے اس عام ضابطے کے مطابق جس کو ابنائے دنیا نے ازخود اپنا رکھا ہے معاملہ کرلیا جائے۔ تاکہ باہم سمجھوتہ اور صلح (Compromise) ہوجائے ۔ { وَدُّوْا لَوْ تُدْہِنُ فَیُدْہِنُوْن } ۔ ( القلم : 9) اور اس میں ان کو { الْجَاھِلُوَنَ } کے وصف کے ساتھ مخاطب کیا گیا ہے۔ جس سے یہ واضح ہوجاتا ہے کہ حق میں باطل کی آمیزش کرنا نری جہالت ہے ۔ ونِعم ماقِیل ۔ باطل دوئی پسند ہے حق لاشریک ہے ۔ شرکت میانہ حق و باطل نہ کر قبول ۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ جہالت کی بیماری سب بیماریوں کی بیماری اور فساد و بگاڑ کی جڑ بنیاد ہے۔ نیز اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ جہالت اصل میں دین حق کی تعلیمات مقدسہ سے محرومی کا نام ہے۔ سو دین حق کی تعلیمات مقدسہ سے جاہل اور غافل انسان جاہل ہے خواہ دنیاوی اعتبار سے وہ کتنی ہی بڑی ڈگریاں کیوں نہ رکھتا ہو ؟ ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنا جہالتوں کی جہالت ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top