Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 122
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًا١ؕ وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّا١ؕ وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا
وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَعَمِلُوا : اور انہوں نے عمل کیے الصّٰلِحٰتِ : اچھے سَنُدْخِلُھُمْ : ہم عنقریب انہیں داخل کریں گے جَنّٰتٍ : باغات تَجْرِيْ : بہتی ہیں مِنْ : سے تَحْتِھَا : ان کے نیچے الْاَنْھٰرُ : نہریں خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہیں گے فِيْھَآ : اس میں اَبَدًا : ہمیشہ ہمیشہ وَعْدَ اللّٰهِ : اللہ کا وعدہ حَقًّا : سچا وَمَنْ : اور کون اَصْدَقُ : سچا مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ قِيْلًا : بات میں
اور (اس کے برعکس) جو لوگ ایمان لائے (صدق دل سے) اور انہوں نے عمل بھی نیک کئے، تو ان کو ہم عنقریب ہی داخل کریں گے ایسی عظیم الشان جنتوں میں جن کے نیچے سے بہہ رہی ہوں گی طرح طرح کی عظیم الشان نہریں، جہاں ان کو ہمیشہ ہمیشہ کیلیے رہنا نصیب ہوگا، وعدہ ہے اللہ کا سچا، اور اللہ سے بڑھ کر سچی بات کس کی ہوسکتی ہے۔2
310 عمل صالح سے مراد ؟ : اور عمل صالح وہی عمل ہوسکتا ہے جو کتاب و سنت کی تعلیمات مقدسہ کے مطابق ہو۔ سو ان لوگوں نے محض ایمان و عشق کے دعوے ہی نہیں کئے ہوں گے بلکہ اپنے عمل و کردار سے اس کا ثبوت بھی دیا ہوگا۔ سو محض ایمان و عشق کے زبانی کلامی دعو وں سے کام نہیں چلے گا، بلکہ اس کے لئے عمل و کردار کا ثبوت بھی درکار ہوگا۔ کیونکہ ایمان و یقین اور عشق و محبت کا تعلق انسان کے باطن سے ہوتا ہے۔ اس کا ثبوت اپنے عمل و کردار سے ہی دیا جاسکتا ہے ۔ وَبِاللّٰہ التَّوْفِیق لِمَا یُحِبُّ وَیُرِیْدُ ۔ بہرکیف اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ شیطان کے وعدے اور اس کی آرزوئیں تو محض جھوٹ و فریب اور دھوکے کا سامان ہیں مگر اللہ کا وعدہ جو حق اور حقیقت کے عین مطابق ہے یہ ہے کہ جو لوگ ایمان اور عمل صالح کی راہ اختیار کریں گے ان کو وہ ایسی عظیم الشان جنتوں میں داخل فرمائیگا جس کے نیچے سے طرح طرح کی عظیم الشان نہریں بہہ رہی ہوں گی۔ جہاں ان کو ہمیشہ رہنا نصیب ہوگا ۔ اللہ اپنے فضل و کرم سے نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 311 جنت کی نہروں کی عظمت شان کا بیان : سو یہ نہریں ہونگی صاف ستھرے اور نہ بدلنے والے پانی کی۔ خراب نہ ہونے والے دودھ کی۔ عمدہ و مصفیٰ شہد کی۔ اور ایسے شراب طہور کی جو سراسر لذت ہوگا اور جس سے نہ کوئی بدمزگی پیدا ہوگی اور نہ اس کے پینے سے کوئی فتور آئے گا۔ پس جنت کی ان عظیم الشان نعمتوں کے مقابلے میں دنیائے دوں کی ان فانی لذتوں اور عارضی منفعتوں کی حقیقت اور حیثیت ہی کیا ہوسکتی ہے جو طرح طرح کی آلائشوں اور کدورتوں سے اٹی پڑی ہیں ۔ فَاِیَّاکَ نَسْألُ یَا رَبَّنَا اَنْ تُشَرِّفَنَا بِہَا بَمَحْض مَنِّکَ وَکَرَمِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ وَیَا اَکْرَمَ الاَکْرَمِیْنَ - 312 خلود و دوام جنت کی ایک منفرد نعمت : سو اہل جنت کو وہاں ایسی ہمیشگی نصیب ہوگی کہ نہ وہاں موت ہوگی اور نہ کوئی زوال و انتقال۔ یہ ہے وہ اصل کامیابی اور فوز عظیم جس کے لئے انسان کو کوشش کرنی چاہیئے { لِمِثْل ہٰذَا فَلْیَعْمَل الْعَامِلُوْنَ } سو دوام و خلود جنت کی ایک ایسی خاص اور منفرد نعمت ہے جو اس دنیا میں کسی کیلئے ممکن ہی نہیں کہ یہ دنیا اور اس کی ہر چیز فانی ہے۔ نہ یہاں پر کسی نعمت کو دوام نصیب ہوسکتا ہے اور نہ کسی نعمت پانے والے انسان کو۔ سو یہ جنت کی خاص اور منفرد نعمت ہے ۔ اللہ نصیب فرمائے ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ 313 اللہ سے بڑھ کر سچی بات اور کس کی ہوسکتی ہے ؟ : اور ظاہر ہے کہ ایسا کوئی بھی نہیں۔ اور جب اس اصدق القائلین نے اس کی خبر دے دی ہے اور وہ بھی اعادہ و تکرار کے ساتھ اور تاکید و توثیق کے مختلف ادوات اور اسالیب کے ساتھ دی ہے تو پھر اس میں کسی شک و شبہ کی کیا گنجائش ہوسکتی ہے ؟ سو جنت اور دوزخ کے بارے میں اس وحدہ لاشریک نے جو کچھ بتایا ہے وہ قطعی طور پر حق اور صدق ہے ۔ فَزِدْنَا اللّٰھُمَّ اِیْمَانًا وَّیَقِیْنًا بِوَعْدِکَ الْکَرِیْم، وارْزُقْنَا الصِّدْقَ وَاْلاخْلَاصَ فِی الْقَوْل والْعَمَلْ کمَا تُحِبُّ وَتَرْضیٰ ۔ بہرکیف جب اس انعام کا وعدہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے تو یہ پورا ہو کر رہے گا کہ اللہ کے کلام سے بڑھ کر سچا کلام اور کسی کا نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے اللہ کے رسول اپنے خطبے میں ارشاد فرمایا کرتے تھے کہ " سب سے سچا کلام اللہ کا کلام ہے اور سب سے عمدہ اور بہتر راستہ اللہ کے رسول کا راستہ ہے اور سب سے برے کام وہ ہیں جو لوگوں نے از خود اپنے دین کے اندر داخل کئے ہوں، اور ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر گمراہی دوزخ میں جائیگی " (مسلم : کتاب الجمعہ) ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم من کل زَیْغ وَّضَلَال ۔ سو عقل ونقل کا تقاضا ہے کہ انسان اس جنت سے سرفرازی ہی کو اپنے پیش نظر رکھے۔ اور ہمیشہ اسی کے لیے کوشش کرے ۔ وباللہ التوفیق -
Top