Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Baqara : 67
مَا كَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّكُوْنَ لَهٗۤ اَسْرٰى حَتّٰى یُثْخِنَ فِی الْاَرْضِ١ؕ تُرِیْدُوْنَ عَرَضَ الدُّنْیَا١ۖۗ وَ اللّٰهُ یُرِیْدُ الْاٰخِرَةَ١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِنَبِيٍّ
: کسی نبی کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّكُوْنَ
: ہوں
لَهٗٓ
: اس کے
اَسْرٰي
: قیدی
حَتّٰي
: جب تک
يُثْخِنَ
: خونریزی کرلے
فِي
: میں
الْاَرْضِ
: زمین
تُرِيْدُوْنَ
: تم چاہتے ہو
عَرَضَ
: مال
الدُّنْيَا
: دنیا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
يُرِيْدُ
: چاہتا ہے
الْاٰخِرَةَ
: آخرت
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
نبی ﷺ کے لیے سزاوار نہیں کہ اس کے قبضہ میں قیدی ہوں جب تک کہ ملک میں غلبہ حاصل نہ کرلے ، (مسلمانو ! جلدی نہ کرو) تم دنیا کی متاع چاہتے ہو اور اللہ چاہتا ہے تمہیں آخرت کا اجر دے اور اللہ غالب ہے حکمت والا
نبی ﷺ کے لئے کسی کو قیدی بنانا اس وقت تک جائز نہیں جب تک غلبہ حاصل نہ کرلے : 90: اس آیت کا مفہوم مختلف طریقوں سے بیان کیا گیا ہے لیکن اکثر مفہومات کا ماحصل ایک ہی ہے وہ یہ کہ ” معرکہ بدر کے بعد غنیم کے ستر آدمی گرفتار ہو کر آئے۔ سپہ سالار اعظم ﷺ نے مشورہ کیا کہ ان کے ساتھ کیا کیا جائے۔ اکثر اہل شوریٰ کی رائے ہوئی کہ اس وقت امت کو جو بڑی ضرورت ہے وہ روپیہ کی ہے اور مصالح ملت کا تقاضا ہے کہ انہیں فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے خود آپ ﷺ بھی اپنی خلقی رحم دلی کے مقتضاء سے اسی طرف مائل ہو رہے تھے چناچہ چند تو قتل کئے گئے اور باقی فدیہ لے کر سوائے ایک کے چھوڑ دیئے گئے اور ایک سے فدیہ بھی وصول نہ کیا گیا اس پر یہ آیتت نازل ہوئی جس میں ارشاد ہوا کہ ” نبی کی شان کے لائق نہیں کہ اس کے قیدی (باقی) رہیں جب تک وہ زمین میں اچھی طرح خون ریزی نہ کرلے ، تم لوگ دنیا کا مال و اسباب چاہتے ہو تو اللہ تعالیٰ (تمہارے لئے) آخرت کو چاہتا ہے۔ “ پھر اس کی بڑی تفصیل ذکر کی گئی ہے کہ صحابہ کرام ؓ میں سے کس کس نے ان قیدیوں کو قتل کرنے کی رائے دی اور کون کون یہ چاہتا ہے کہ ان لوگوں سے فدیہ لے کر چھوڑ دیا جائے اور پھر مختصر کرتے ہوئے یہ کہا گیا ہے کہ ابوبکر صدیق ؓ بھی ان لوگوں کے ساتھ تھے جنہوں نے فدیہ لینا پسند کیا اور عمر فاروق ؓ سختی سے اس بات پر قائم تھے کہ ان سب لوگوں کو قتل کردینا چاہئے کہ یہ زندہ رہ کر اسلام کو مزید نقصان پہنچائیں گے لیکن رسول اللہ ﷺ کی رائے بھی ابوبکر ؓ ہی کی رائے کے ساتھ تھی اس لئے اس پر عمل ہوا اور آیت کے اس حصے نے وضاحت کردی کہ ان لوگوں کی رائے صحیح نہ تھی جنہوں نے قیدیوں کو فدیہ لے کر چھوڑنے کی رائے دی تھی اور چونکہ آپ کی رائے بھی یہی تھی اس لئے اللہ نے درگزر فرمایا اور پھر مرشد تھانوی (رح) نمے اس سے یہ مسئلہ بھی اخذ فرمایا کہ ” خطائے اجتہادی نبی معصوم تک سے ہو سکتی ہے “ جس کا صاف صاف مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے اجتہادی غلطی ہوئی تتھی جس پر آپ ﷺ بعد میں روتے بھی رہے۔ خاکم بدہن کہ کبھی میں اس کو تسلیم کروں اور یہ سمجھوں کہ یہ رسول اللہ سے اجتہادی غلطی ہوئی۔ ہاں یہ کہہ سکتا ہوں کہ مرشد تھانوی (رح) سے یہ اجتہادی غلطی ہوئی۔ ہمارے محترم بزرگ مودودی (رح) نے اس آیت پر جو بحث فرمائی اس کا ماحصل یہ ہے کہ ” یہ عتاب نبی ﷺ پر نہیں بلکہ مسلمانوں پر ہے “ کیوں ؟ اس لئے کہ سورة محمد میں جنگ کے متعلق جو ابتدائی ہدایات دی گئی تھیں ان میں۔۔۔۔ جنگی قیدیوں سے فدیہ وصول کرنے کی اجازت تو دے دی گئی تھی لیکن اس کے ساتھ شرط یہ لگائی تھی جگہ پطہلے دشمن کی طاقت کو چاھی طرح کچل دیا جائے پھر قییا لپکڑنے کی فکر کی جائے اس فرمان کی رو سے مسلمانوں سے بدر میں جو قیدی گرفتار کئے اور اس کے بعد جو فدیہ ان سے وصول کیا وہ تھا تو اجازت کے مطابق مگر غلطی یہ ہوئی کہ دشمن کی طاقت کو کچل دینے کی جو شرط مقدم رکھی گئی تھی اسے پورا کرنے میں کوتاہی کی گئی۔ جنگ میں جب قریش کی فوج بھاگ نکلی تو مسلمانوں کا ایک بڑا گروہ غنیمت لوٹنے اور کفار کے آدمیوں کو پکڑ پکڑ کر باندھنے میں لگ گیا۔۔۔۔۔ اگر مسلمان پوری طاقت سے ان کا تعاقب کرتے تو قریش کی طاقت کا اس روز خاتمہ ہوگیا ہوتا۔ سید مودودی (رح) کی اس رائے کو پیر کرم شہ صاحب نے ضیاء القرآن میں بہت پسند فرمایا اور بڑی وضاحت سے مودودی (رح) کا نام بھی لیا اور تفسیر کا حوالہ درج فرمایا اور نہایت خوشی کا اظہار بھی فرمایا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ یہ مفہوم ان کی تفسیر کے زیادہ قریب تھا اور علامہ قرطبی (رح) کی توضیح جو ان کو زیادہ پسند آئی اس کی تصدیق کرتا تھا۔ لیکن خاکم بدہن کہ میں کبھی اس کو تسلیم کروں کہ ” صحابہ کرام ؓ سے یہ غلطی ہوئی کہ دشمن کی طاقت کو کچلے بغیر کفار کے آدمیوں کو پکڑ پکڑ کر باندھنے لگے۔ “ قرآن کریم سے یہ بات بڑی وضاحت سے ثابت ہے کہ صحابہ کرام ؓ نے دشمن کی طاقت کو پوری طرح کچل دیا تھا اور ان کا پیچھا کر کے ہی ان کے قیدیوں کو پکڑا تھا اور باندھا تھا اور صحابہ کرام ؓ سے اس وقت اس سلسلہ میں کوئی کوتاہی سرزد نہ ہوئی۔ ہاں ! میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ سید مودودی (رح) سے یہ غلطی ہوئی کہ انہوں نے یہ سمجھا اور لکھا کہ صحابہ کرام ؓ نے بدر کے روز دشمنوں کو کچلنے میں پوری طاقت صرف نہیں کی تھی اور پیر جی نے محض اپنی رائے سے رائے ملتی دیکھ کر اس کو جو پسند فرمایا یہ سارے انسانوں کی ایک جیسی کمزوری ہے خواہ وہ عالم ہوں یا جاہل۔ پیچھے بڑی تفصیل سے اس بات کا ذکر آپ پڑھ سن چکے ہیں کہ غزوہ بدر کے وقت دو جماعتوں کی خبر گرم تھی ایک کفار مکہ کا تجارتی قافلہ والوں کی جماعت اور دوسری اس قافلہ کی محافظت کے لئے آنے والی کل جماعت جو دراصل مسلمانوں کی طاقت و قوت کو کچل دینا چاہتی تھی۔ نبی اعظم ﷺ نے جب مسلمانوں سے رائے طلب فرمائی کہ مدینہ سے نکل کر کس جماعت کی طرف بڑھا جائے تو دو طرح کی رائیں قائم ہوئیں ایک تجارتی قافلہ کو پکڑنے اور اس سے مال چھین لینے کی اور دوسری مشرکین مکہ کی جماعت کے دفاع کی کہ اس کو بزور بازو روک دیا جائے۔ جس میں اللہ اور اس کے رسول محمد رسول اللہ ﷺ کی مرضی خاص بھی یہی تھی کہ مشرکین مکہ کا مقابلہ کیا جائے اور ان کو مدینہ کی طرف بڑھنے نہ دیا جائے اور یہی کچھ ہوا لیکن میدان بدر میں پہنچ کر جب تجارتی قافلہ مسلمانوں کی زد سے نکل چکا تھا رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کے سامنے اس مسئلہ کو کھول کر رکھا اور ان میں جو کمزوری دیکھی اس کا واضح جواب ارشاد فرمایا اور واضح طور پر اس میدان میں مسلمانوں کی فتح و کامرانی کا مثروہ سنایا اور اس رات ہی رات میں الٰہی مدد و نصرت بھی مسلمانوں کو بصورت بارش حاصل ہوگئی جس سے مسلمانوں کے حوصلے سو گنا بڑھ گئے اور وہ اس میدان میں عزم کے پہاڑ بن کر اترے اور کسی میں جو رائی برابر کمزوری تھی وہ میدان رزم میں اترنے سے پہلے ہی کافور ہوگئی اور سب کے سب ایک رائے پر متفق ہو کر میدان کار زار میں اترے اور بتائید ایزدی ایک نے ایک سے بڑھ کے اس وقت تک جنگ لڑی جس وقت کفار اپنا سب کچھ چھوڑ کے بھاگ نہ نکلے اور باگنے والوں پر تلوار و تیر چلانے کی بجائے ان کو پکڑنے کی پوری پوری کوشش کی یہاں تک کہ ستر آدمی پکڑ لئے گئے اور ان پکڑے جانے والوں میں بڑے بڑے بہادت اور کام کے لوگ تھے جنہوں نے بعد میں مسلمان ہو کر بیشمار کارہائے نمایاں سر انجام دیئے اور تفصیلات اس کی بہت لمبی ہیں۔ جب یہ سب کچھ ہوچکا ، مال غنیمت بھی جمع ہوگیا ؤ قیدی بھی باندھ لئے گئے اور حالات اپنی اپنی جگہ پر آچکے تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو وہ ہدایات دیں جن کا پیچھے ذکر ہوچکا اور یہ حکم بھی دیا کہ اب تم کو مقابلہ کس انداز میں کرنا چاہئے اور قوت ایمانی کے نشہ کی بات بھی ان کو سمجھائی کہ تم ہی کا ایک آدمی دس تک کا مقابلہ کرسکتا ہے اور دو کو تو وہ اس طرح مار سکتا ہے جس طرح چیل مرغی کے چوزوں اور اور یہ کہ میدان جنگ میں اترنے کے لئے ثابت قدمی اور ثبات قلبی لازم و ضروری چیز ہے اور پھر فرمایا کہ غور کرو اور اس وقت کو یاد کرو جب تمہاری دو رائیں تھیں اور تجارتی قافلہ کی طرف بڑھنے والوں کو مخاطب کر کے ارشاد فرمایا کہ نبی کے لئے کسی کو قیدی بنانا اس وقت تک جائز اور درست نہیں ہوتا اور نہ ہی زیب دیتا ہے جس وقت تک باقاعدہ میدان مبارزت قائم نہ ہو اگر تتمہاری رائے کے مطابق تجارتی قافلہ کی طرف بڑھا جاتا تو وہاں میدان مبارزت کہاں تھا وہ لٹیروں کی طرح ان کو لوٹنا ہی بنتا اور اب جب کہ میدان مبارزت قائم ہوا اور تم دل کھول کر لڑے اور دشمن میدان جنگ سے جب بھاگ نکلا تو اب ان لوگوں کو قیدی بنانا جائز اور درست ہوگیا۔ تجارتی قافلہ کی طرف بڑھنے کی رائے دینے والو ! تمہاری نظر میں صرف دنیا ہی کے مال کا خیال تھا کہ وہ زیادہ سے زیادہ مل جائے لیکن اللہ نے تمہارے لئے آخرت کی بھلائیاں اور مجاہدین کا اجر وثواب پسند کیا اور ساتھ ہی تمت کو مال غنیمتت سے بھی مالا مال کردیا اور ایک مال تتو وہ تھا جو اکھٹا کر کے تم نے اپنے درمیان تقسیم کرالیا اور ایک مال ابھی باقی ہے جو ان لوگوں کے فدیہ سے تمت کو وصول ہوجائے گا۔ اللہ اپنی بات منوانے اور اس کے وہ نتائج نکالنے پر جو اس نے کسی قوم کو پہنچانے ہوں پورا پورا غلبہ رکھتا ہے اور اس کا ہر کام عین حکمت پر مبنی ہوتا ہے۔ بجائے اس کے کہ بعد میں آنے والے لوگ تم کو چور یا ڈاکو کا خطاب دیتے آج تم کو مجاہدین اور غازیوں کی جماعت کہا جاتا ہے اور تم کو وہ غلبہ عطا فرمایا ہے جو آج کے بعد بڑھتا ہی چلا جائے گا تاآنکہ مکہ فتح ہوجائے اور تمہارے دشمنوں کو اسلام قبول کرنے کا جذبہ ادا کرنے کے سوا کوئی چارہ کار باقی نہ رہے اور دنیا نے دیکھا کہ یہی کچھ ہوا یہاں تک کہ آج بھی یہی داستانیں دہرائی جاتی ہیں۔ زیر نظر آیت کا ترجمہ ایک بار پھر پڑھ لو کہ ” نبی کے لئے سزاوار نہیں کہ اس کے قبضہ میں قیدی ہوں جب تک کہ ملک میں وہ غلبہ حاصل نہ کرلے۔ “ تجارتی قافلہ کی طرف بڑھنے کی رائے دینے والو ! تم دنیا کی متاع چاہتے تھے اور اللہ چاہتا تھا کہ تم کو آخرت کا اجر عطا کرے اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔ اس نے تم کو مال بھی دیا اور مشرکین پر غلبہ بھی اور غلبہ کے بعد پکڑے جانے والے قیدیوں سے فدیہ بھی۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم۔ ہذا ما عندی ، واللہ اعلم۔ غزوہ بدر کے قیدیوں سے فدیہ حاصل کرنا قرآن کریم کے حکم کے مطابق تھا : سورة محمد بالاتفاق جنگ بدر سے پہلے نازل ہوچکی تھی اس لئے کہ اس کا موضوع اہل ایمان کو جنگ کے لئے تیار کرنا اور ان کو اس سلسلہ میں ابتدائی ہدایات دینا ہے اس مناسبت سے اس کا نام سورة قتال بھی رکھا گیا ہے۔ اس میں ارشاد الٰہی ہے کہ : ” پس (اے مسلمانو ! ) جب تمہارا مقابلہ کافروں سے ہو تو ان کی گردنیں اڑا دو یہاں تک کہ جب خوب قتال کر چکو تو (بچ رہنے والوں کو) باندھ لو پھر ازیں بعد یا تو احسان رکھ کر یا معاوضہ لے کر چھوڑ دو یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار رکھ دے یہ (حکم) اس طرح ہے اور اگر اللہ چاہتا تو ان سے انتقام لے لیتا لیکن وہ تمہاری ایک دوسرے کے ذریعہ آزمائش کرتا ہے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں تو اللہ ان کے اعمال (کبھی) ضائع نہ کرے گا “ (محمد 47 : 4) 1 ۔ بدر کے قیدی عین اس حکم کے مطابق پکڑے گئے کہ جب مسلمانوں کو غلبہ حاصل ہوگیا اور کفار مکہ میدان سے بھاگ نکلے تو بھاگنے والوں میں کچھ کو پکڑ لیا گیا چونکہ باقاعدہ جنگ ہونے کے بعد اور غلبہ حاصل ہونے کے بعد وہ پکڑے گئے ہے اس لئے اللہ کے حکم کے مطابق رسول اللہ ﷺ نے جس کو چاہا احساناً چھوڑ دیا اور دوسروں کا فدیہ حاصل کرلیا گیا۔ 2 ۔ سورة محمد کی یہی آیت جو اوپر ذکر کی گئی ان قیدیوں سے فدیہ وصول کرنے کے باعث ہوئی۔ صحابہ کرام ؓ سے جو مشورہ رسول اللہ ﷺ نے طلب فرمایا تھا وہ ان احکام میں سے ایک حکم کو اختیار کرنے کے متعلق تھا یعنی ان قیدیوں کو احساناً چھوڑ دیا جائے یا ان سے فدیہ طلب کر لاک جائے۔ 3 ۔ بلاشبہ آپ کی رائے فدیہ لینے کی تھی سوائے ایک دو آدمیوں کے اور صحابہ کرام ؓ نے بھی اس رائے کو پسند کیا اور آپ کی رائے کے مطابق ہی عمل در آمد ہوا جن سے فدیہ طلب ہوا وہ فدیہ لے کر چھوڑے گئے اور جن کو احساناً یا کچھ خدمت لے کر چھوڑنا قرار پائے تھے ان کو اس کے مطابق چھوڑ دیا گیا۔ 4 ۔ جنگ بدر کے بعد بھی دوسری جنگوں میں مسلمانوں نے مخالفین کو قیدی بنایا اور پھر کسی جنگ میں بھی آپ ﷺ نے قیدیوں کو قتل کا حکم نہیں سنایا۔ بدر کی غلطی تسلیم کرنے کا ایک جواز یہ بھی ہو سکتا تھا لیکن کبھی ایسا نہیں ہوا جس سے اس بات کو واضح تصدیق ہوتی ہے کہ قیدیوں کے قتل کا حکم بدر میں بھی نہیں دیا گیا تھا بلکہ فدیہ لینے ہی کا حکم تھا ورنہ بدر کے بعد دوسری جنگوں میں ہی اس حکم پر عمل کرایا جاتا۔ 5 ۔ جن لوگوں کو بدر میں احساناً چھوڑا گیا تھا وہ بھی حکم الٰہی کے عین مطابق تھا اس لئے کہ بدر کے بعد بھی کتنی ہی جنگوں میں رسول اللہ ﷺ نے قیدیوں کو چھوڑ دیا بلکہ بعض میں تو ان سے حاصل کردہ مال بھی واپس لوٹا دیا گیا اور کسی صحابی ؓ نے ذرا بھی چوں چرا نہ کی اور نہ صحابہ کرام ؓ آپ ﷺ کے حکم پر ایسا فعل کرسکتے تھے۔ 6 ۔ فدیہ کے فیصلہ کی تعمیل میں کافی دن صرف ہوئے کیونکہ فدیہ کی رقم مکہ سے آنا تھی اور پھر جوں جوں فدیہ آتا گیا ان لوگوں کو چھوڑا جاتا رہا اور جب تک فدیہ وصول نہ کرلیا گیا یا ان کے احسان کی اپیل منظور نہ ہوئی ان کو چھوڑا نہ گیا اگر آپ کی طرف سے یہ غلطی ہوئی تھی جیسا کہ مفسرین نے ذکر کیا تو اس کی اصلاح وحی الٰہی سے ہو سکتی تھی حالانکہ ایسی کوئی بات معرض وجود میں نہ آئی۔ آخر اس کی اصلاح کیوں نہ کی گئی ؟ 7 ۔ اس فدیہ کو ایک آیت چھوڑکر اگلی آیت میں مِمَّا غَنِمْتُمْ کا ارشاد فرمایا کہ مال غنیمت میں شامل کیا گیا ہے ، جو اس باتت کی کھلی دلیل ہے کہ جو کچھ ہمارے مفسرین نے لکھا ہے وہ محض روایات کے انحصار پر ہے جو اپنی پختہ نہیں کہ قرآن کریم کی عبارات موخر کر کے کو ان کو اعلیٰ مقام دیا جائے اور کسی صاحب نے قرآن کریم کی کسی آیت سے کوئی استدلال بھی نہیں کیا۔ 8 ۔ مَا کَانَ کا اسلوب بیان الزم اور فرع الزام دونوں کے لئے آتا ہے اور قرآن کریم میں دونوں ہی طرح کے مواقع میں یہ اسلوب استعمال ہوا ہے اور اس بات کا تعین کہ یہ الزام کے لئے ہے یا رفع الزام کے لئے موقع و محل اور سیاق وسباق ، قرینہ اور مخاطب کو پیش نظر رکھ کر کہا جاتا ہے اور بعینہٖ یہی اسلوب بیان سورة آل عمران کی آیت 161 میں گزر چکا ہے : مَا کَانَ لِنَبِیٍّ اَنْ یَّغُلَّ 1ؕ کسی نبی کی یہ شان نہیں کہ وہ خیانت کرے۔ ظاہر ہے کہ یہ خطاب الزام کے لئے نہیں بلکہ رفع الزام اور نبی کی تنزیہ شان کے لئے ہے اور یہی اسلوب اس جگہ اختیار کیا گیا ہے۔ 9 ۔ محترم کیلانی مرحوم کے ساتھ اس آیت کے متعلق میری گفتگو ہوئی تھی جو میں نے اس وقت بطور نوٹ تحریر کرلی تھی اس وقت میں جان بوجھ کر اس کو حذف کررہا ہوں کہ ان کا دروازہ اب بند ہوچکا ہے اور تفسیر ان کی ابھی دستیاب نہیں ہوئی۔ ان حالات میں کچھ کہنا دیانت کے خلاف ہے ہاں ! کوئی بات سامنے آئی تو کسی دوسرے موقعہ پر کی جائے گی۔ ہاں تدبر القرآن میں امین احسن اصلاحی نے جو تاویل کی ہے وہ بھی تاویل کرنے والوں کے لئے رہنما ہو سکتی ہے لیکن ہمارے نزدیک تو تاویل جائز ہی نہیں اس کی وضاحت ہم نے اصول تفسیر میں کردی ہے جو جلد اول میں نقل کئے گئے ہیں۔
Top