Ashraf-ul-Hawashi - An-Nisaa : 131
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَنِیًّا حَمِیْدًا
وَلِلّٰهِ : اور اللہ کے لیے مَا : جو فِي : میں السَّمٰوٰتِ : آسمانوں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَلَقَدْ وَصَّيْنَا : اور ہم نے تاکید کردی ہے الَّذِيْنَ : وہ لوگ اُوْتُوا الْكِتٰبَ : جنہیں کتاب دی گئی مِنْ : سے قَبْلِكُمْ : تم سے پہلے وَاِيَّاكُمْ : اور تمہیں اَنِ اتَّقُوا : کہ ڈرتے رہو اللّٰهَ : اللہ وَاِنْ : اور اگر تَكْفُرُوْا : تم کفر کرو گے فَاِنَّ : تو بیشک لِلّٰهِ : اللہ کیلئے مَا : جو فِي السَّمٰوٰتِ : آسمانوں میں وَمَا : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَنِيًّا : بےنیاز حَمِيْدًا : سب خوبیوں والا
اور اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہے، اور بلاشبہ ہم نے تاکید کردی تھی ان لوگوں کو جن کو کتاب دی گئی تھی تم سے پہلے اور (یہی تاکید ہے) تم کو بھی کہ تم لوگ ڈرتے رہا کرو اللہ سے (ہرحال میں) اور اگر (اسکے باوجود) تم لوگوں نے کفر ہی کیا تو (یقینا اس سے تم اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑو گے کہ) بیشک اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں میں ہے اور وہ سب کچھ جو کہ زمین میں ہے اور اللہ بڑا ہی بےنیاز اور تعریف کا حقدار ہے
335 کائنات میں جو کچھ ہے وہ سب اللہ ہی کا ہے : سو ارشاد فرمایا گیا اور اسلوب حصر و قصر کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمانوں اور زمین میں ہے کہ اس سب کا خالق بھی وہی ہے اور مالک بھی وہی۔ اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی وحدہ لا شریک ہے۔ دیکھا کہ کس طرح اس حقیقت کا باربار اعادہ کیا جا رہا ہے اور تاکید فرمائی جا رہی ہے کہ زمین و آسمان کی اس سب کائنات کا خالق ومالک وہی وحدہ لاشریک ہی ہے مگر اس کے باوجود دوسرے کھلے مشرکوں کے علاوہ کلمہ گو مشرکوں نے بھی اس کی اس زمین کو از خود مختلف حصوں اور نگریوں میں تقسیم کر کے مافوق الاسباب طور پر ان کے مختلف مالک تجویز کر رکھے ہیں، کہ یہ حصہ فلاں کا ہے، اور یہ نگری فلاں کی تحویل میں ہے وغیرہ وغیرہ۔ اور اس بنا پر آگے طرح طرح کی شرکیات کا ارتکاب کیا جاتا ہے ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ جَلَّ وَعَلَا ۔ بہرکیف یہاں پر اس ارشاد سے واضح فرما دیا گیا کہ تم لوگوں کو جو ہدایات دی جا رہی ہیں یہ خود تمہارے اپنے ہی بھلے کے لئے ہیں۔ اگر تم لوگ صدق دل سے ان کو اپناؤ گے تو خود تمہارا اپنا بھلا۔ ورنہ خود تمہارا ہی نقصان۔ اللہ تعالیٰ جو اس ساری کائنات کا بلا شرکت غیرے خالق ومالک اور اس میں حا کم و متصرف ہے، اس کا کچھ بھی نہیں بگڑیگا۔ وہ ایسے ہر تصور سے پاک ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ - 336 اہل کتاب کو بھی تقوی کی تعلیم و تلقین : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے تاکید کردی تھی ان لوگوں کو بھی جن کو کتاب دی گئی تھی تم سے پہلے اور تم کو بھی کہ تم لوگ ڈرتے رہا کرو اللہ سے۔ یعنی یہود و نصاری وغیرہ اھل کتاب جن کو اپنے اپنے دور میں پیغام الہٰی اور وحی خداوندی کا امین و پاسدار بنایا گیا تھا، ان کو بھی اسی کی تاکید و تلقین کی گئی تھی کہ تم ہمیشہ ایک اللہ سے ڈرتے اور اس کی نافرمانی سے بچتے رہنا کہ اسی میں خود تمہارا ہی بھلا ہے۔ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ۔ وباللہ التوفیق ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ وہ چونکہ اس پوری کائنات کا خالق ومالک اور اس میں حاکم و متصرف ہے، اس لئے اس نے اس سے پہلے اہل کتاب کو بھی اپنے احکام اور حدود سے آگاہ فرمایا اور اب تم لوگوں کو بھی ان سے آگاہ فرما دیا ہے۔ اور سب سے یہی کہا کہ تم سب اللہ سے ڈرتے اور اس کی معصیت و نافرمانی سے بچتے رہو۔ اہل کتاب نے اگر اس کی نافرمانی کی تو انہوں نے اپنی شامت بلائی، خدا کا کچھ نہیں بگاڑا اسی طرح اگر تم نے بھی کفر و انکار سے کام لیا تو تم بھی اپنا ہی نقصان کرو گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 337 تقویٰ و پرہیزگاری کی عظمت و اہمیت : سو اس سے تقوی و پرہیزگاری کی صفت کی عظمت و اہمیت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ اس کی تاکید اہل کتاب کو بھی کی گئی اور اہل ایمان کو بھی۔ پس معلوم ہوا کہ تقویٰ اور خدا ترسی نہایت اہم اور بنیادی تعلیم ہے، جس پر مدارو انحصار ہے ہے دوسرے تمام اعمال و اخلاق کا۔ اس لئے اسی کی تاکید فرمائی گئی ہے پہلی امتوں کو بھی، اور اسی کی تاکید و تلقین ہے اس امت کو بھی۔ مگر اس کے باوجود آج دنیا اس سے غافل ہے ۔ الاماشاء اللہ ۔ حالانکہ یہ ایسا عظیم الشان اور موثر نسخہ ہے کہ اس سے انسان اور معاشرے کی آپ سے آپ اصلاح ہوتی جاتی ہے۔ مگر افسوس کہ اتباع ھویٰ اور اس کے غلبہ و تسلط نے آج دنیا کو خدا خوفی کے اسی عنصر سے خالی اور محروم کردیا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ ٍ 338 کائنات پوری میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے : سو اس سے تصریح فرما دی کہ اللہ ہی کا ہے وہ سب کچھ جو کہ آسمان و زمین کی اس پوری کائنات میں ہے کہ اس سب کا خالق ومالک بھی وحدہ لا شریک ہے اور اس میں حاکم و متصرف بھی وہی۔ سو اس میں پھر اسی حقیقت کا اعادہ و تکرار ہے کہ زمین و آسمان کی اس ساری کائنات کا خالق ومالک بلا شرکت غیرے اللہ رب العزت ہی ہے۔ لیکن کلمہ گو مشرک نے اس کے باوجود اس کے حصے بخرے کرکے طرح طرح کی شرکیات کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ نیز اس حقیقت کے اظہار وبیان اور تاکید و تکرار سے یہ امر بھی واضح ہوجاتا ہے کہ جب آسمان و زمین کی یہ ساری کائنات اسی وحدہ لاشریک کی ہے تو اس میں حکم اور قانون بھی اسی وحدہ لاشریک کا چلے گا۔ اس کے ملک اور اس کی حکومت اور کائنات میں اس کے حکم و قانون کیخلاف کوئی حکم اور قانون چلانا کھلا ظلم ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ نیز جو لوگ اس کے حکم و ارشاد کی خلاف ورزی کریں گے ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو وہ خدا کا کچھ نہیں بگاڑیں گے کہ وہ اس ساری کائنات کا بلا شرکت غیرے خالق ومالک ہے۔ اس کے اوامرو ارشادات کی اتباع و پیروی میں خود انسان کا اپنا ہی بھلا ہے۔ اس دنیا میں بھی اور آخرت کے اس ابدی جہان میں بھی۔ اور اس سے اعراض و روگردانی میں خود اسی کا نقصان ہے ۔ والعیاذ باللہ - 339 اللہ تعالیٰ کی صفت غنیٰ اور حمد کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ اللہ بڑا ہی بےنیاز ہر تعریف کا حقدار ہے۔ پس نہ تو تمہارے ایمان و اطاعت سے اس کی خدائی میں ذرہ برابر کوئی اضافہ ہوسکتا ہے، اور نہ ہی تمہارے کفر و معصیت سے ۔ والعیاذ باللہ ۔ اس میں ذرہ برابر کوئی نقصان اور فرق واقع ہوسکتا ہے۔ یہ سب کچھ تو تم لوگ خود اپنے ہی لئے کر رہے ہو۔ اور وہ تمہیں ایمان و شکر کی جو دعوت دیتا اور تلقین فرماتا ہے تو محض اس لئے کہ تاکہ اس سے خود تمہارا بھلا ہو۔ اور یہ اس کی رحمت و عنایت کا تقاضا ہے کہ وہ رحمان و رحیم ہے، نہ کہ اس میں اس کے کسی فائدے کا کوئی سوال، کہ وہ غنی مطلق اور حمید مطلق اس طرح کے تمام تصورات سے پاک اور اعلیٰ وبالا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ پس جو کوئی اس کے آگے جھکے گا اور اس کی عبادت و بندگی کے شرف سے مشرف ہوگا وہ اپنے ہی بھلے اور بہتری کا سامان کرے گا۔ اور جو اس سے منہ موڑے گا ۔ والعیاذ باللہ ۔ تو وہ اپنا ہی نقصان کرے گا ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ اللّٰھُمَّ فَوَفِّقْنَا لِمَا تُحِبُّ و َتَرْضٰی -
Top