Al-Quran-al-Kareem - Al-Baqara : 115
وَ لِلّٰهِ الْمَشْرِقُ وَ الْمَغْرِبُ١ۗ فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ
وَلِلّٰہِ : اور اللہ کے لیے الْمَشْرِقُ : مشرق وَالْمَغْرِبُ : اور مغرب فَاَيْنَمَا : سو جس طرف تُوَلُّوْا : تم منہ کرو فَثَمَّ : تو اس طرف وَجْهُ اللہِ : اللہ کا سامنا اِنَّ اللہ : بیشک اللہ وَاسِعٌ : وسعت والا عَلِیْمٌ : جاننے والا
اور اللہ ہی کے لیے مشرق و مغرب ہے، تو تم جس طرف رخ کرو، سو وہیں اللہ کا چہرہ ہے۔ بیشک اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔
اس آیت کا مطلب یہ نہیں کہ نماز میں قبلہ کی طرف رخ کرنا ضروری نہیں، بلکہ مراد خاص صورتوں میں قبلہ کی پابندی ختم کرنا ہے، کیونکہ اس سے پہلے ان ظالموں کا ذکر ہے جو اللہ کی مسجدوں سے روکتے ہیں، یعنی ان ظالموں کی اللہ کی مسجدوں سے روکنے اور انھیں ویران کرنے کی کوشش اللہ تعالیٰ کی عبادت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ مشرق و مغرب کا مالک اللہ ہی ہے، سو انسان کو قبلہ کی طرف رخ کرنے میں اگر کوئی دشواری ہو، دشمن کا خوف ہو یا قبلہ معلوم نہ ہو سکے تو جس طرف منہ کرکے نماز پڑ لے درست ہے۔ سنن ابی داؤد ”کِتَابُ صَلٰوۃِ السَّفَرِ : 1249“ میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے عبداللہ بن انیس ؓ کو بھیجا کہ وہ خالد بن سفیان کو قتل کردیں، کیونکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے مقابلے کے لیے فوج جمع کر رہا تھا۔ وہ انھیں عرنہ یا عرفات میں نظر آگیا (جہاں عبداللہ بن انیس ؓ کا چہرہ کعبہ کی مخالف سمت تھا) ، ادھر عصر کا وقت ہوگیا تو انھوں نے نماز فوت ہونے کے خدشے کے پیش نظر دشمن کی طرف چلتے چلتے نماز پڑھ لی، پھر جا کر اسے قتل کردیا۔ انتہیٰ۔ سفر کی حالت میں نفل نماز کے متعلق اجازت ہے کہ وہ سواری پر پڑھ لی جائے، خواہ رخ کسی بھی جانب ہو۔ چناچہ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ مکہ سے مدینہ کی طرف آتے ہوئے رسول اللہ ﷺ اپنی اونٹنی پر (نفل) نماز پڑھتے رہتے تھے، اس کا رخ جدھر بھی ہوتا۔ فرماتے ہیں، اسی کے بارے میں یہ آیت اتری : (فَاَيْنَـمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْهُ اللّٰهِ) [ مسلم، صلوۃ المسافرین، باب جواز النافلۃ : 33؍700 ] (فَاَيْنَـمَا تُوَلُّوْا) کا ایک معنی ”حَیْثُمَا تُوَلُّوْا“ (جہاں بھی تم رخ کرلو) بھی کیا گیا ہے، یہ مجاہد کا قول ہے۔ (طبری) اس صورت میں بھی اس کا تعلق پہلی آیت سے ہے، یعنی اگر تمہیں اللہ کی مسجدوں سے روک دیا جائے تو تم جس جگہ بھی ہو نماز پڑھ لو۔ (التسہیل)
Top