Tafseer-e-Madani - Az-Zukhruf : 51
وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ١ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ
وَنَادٰى : اور پکارا فِرْعَوْنُ : فرعون نے فِيْ قَوْمِهٖ : اپنی قوم میں قَالَ يٰقَوْمِ : کہا اے میری قوم اَلَيْسَ : کیا نہیں ہے لِيْ : میرے لیے مُلْكُ مِصْرَ : بادشاہت مصر کی وَهٰذِهِ : اور یہ الْاَنْهٰرُ : دریا۔ نہریں تَجْرِيْ : جو بہتی ہیں مِنْ تَحْتِيْ : میرے نیچے سے اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : کیا پھر نہیں تم دیکھتے
اور فرعون نے اپنی قوم میں پکار کر کہا کہ اے میری قوم کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں ؟ تو کیا (یہ سب کچھ دیکھنے کے بعد بھی) تمہاری آنکھیں نہیں کھلتیں ؟1
67 فرعون کا فرعونیت بھرا اعلان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " فرعون نے اپنی قوم میں اعلان کرایا کہ اے میری قوم کے لوگو کیا مجھے مصر کی بادشاہی حاصل نہیں اور کیا یہ نہریں میرے نیچے سے بہتی نہیں رہیں۔ کیا تم لوگ اتنا بھی نہیں دیکھتے "۔ سو اس نے اپنے تکبر کے گھمنڈ میں کہا کہ کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم میں سے صحیح کون ہے اور غلط کون۔ یعنی وہی بات جو ہر مادہ پرست انسان کا خاصہ ہوتا ہے کہ وہ اپنی دنیاوی ترقی اور مادی شان و شوکت کو اپنی حقانیت کی دلیل قرار دینے لگتا ہے۔ سو ابنائے دنیا کا حال اور انکا وطیرہ کل بھی یہی تھا اور آج بھی یہی ہے۔ اور اس طرح ایسے بدنصیب لوگ حق سے مزید دور اور محروم ہوتے چلے جاتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس ملعون نے اپنی دنیاوی اور مادی ترقی کو دیکھتے ہوئے کہا کہ یہ ملک مصر کی بادشاہی اور یہ دریا اور نہریں جب میرے قبضے میں ہیں اور اس کے مقابلے میں موسیٰ کے پاس کچھ بھی نہیں اور اسکا تعلق بھی ایک غلام قوم سے ہے۔ تو کیا یہ بہتر ہے یا میں ؟۔ یعنی اس کے باوجود تم لوگ اس کی بات کس طرح مانتے ہو ؟
Top