Tadabbur-e-Quran - Az-Zukhruf : 51
وَ نَادٰى فِرْعَوْنُ فِیْ قَوْمِهٖ قَالَ یٰقَوْمِ اَلَیْسَ لِیْ مُلْكُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِیْ١ۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَؕ
وَنَادٰى : اور پکارا فِرْعَوْنُ : فرعون نے فِيْ قَوْمِهٖ : اپنی قوم میں قَالَ يٰقَوْمِ : کہا اے میری قوم اَلَيْسَ : کیا نہیں ہے لِيْ : میرے لیے مُلْكُ مِصْرَ : بادشاہت مصر کی وَهٰذِهِ : اور یہ الْاَنْهٰرُ : دریا۔ نہریں تَجْرِيْ : جو بہتی ہیں مِنْ تَحْتِيْ : میرے نیچے سے اَفَلَا تُبْصِرُوْنَ : کیا پھر نہیں تم دیکھتے
اور فرعون نے اپنی قوم میں منادی کرائی۔ اے میری قوم کے لوگو ! کیا مجھے مصر کی بادشاہی حاصل نہیں ہیچ اور یہ نہریں ہیں جو میرے نیچے بہہ رہی ہیں۔ تو کیا تم لوگ دیکھتے نہیں !
وفا دی فرعون فی قومہ قال یقوم الیس لی ملک مصر و ھذاہ الانھر تجری من تحتی افلاتبصرون 51 فرعون نے اپنی قوم میں پکارا، یعنی اپنی قوم میں منادی کرائی۔ حضرت موسیٰ کے مقابل میں فرعون کا دعوائے برتری اوپر آیات 35-31 پر ایک نظر ڈال لیجیے۔ وہاں قریش کے لیڈروں کا یہ قول نقل ہوا ہے کہ لولا نزل ھذا القرآن علی رجل ومن القریتین عظیم (اگر یہ قرآن خدا کی طرف سے اترا ہے تو مکہ یا طائف کے سرداروں میں سے کسی پر کیوں نہیں اتارا گیا) ٹھیک اسی طرح فرعون نے جب دیکھا کہ حضرت موسیٰ ؑ کے دلائل و معجزات سے قوم کی عقیدت اس کے ساتھ متزلزل ہو رہی ہے تو اس نے یہ منادی کرائی کہ ملک مصر کی بادشاہی اور اس کی بہتری ہوئی نہریں تو میرے قبضہ میں ہیں تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ خدا کسی کو رسول بنانے والا ہوتا تو میرے سوا کسی اور کو رسول بناتا۔
Top