Tafseer-e-Madani - Al-Maaida : 118
اِنْ تُعَذِّبْهُمْ فَاِنَّهُمْ عِبَادُكَ١ۚ وَ اِنْ تَغْفِرْ لَهُمْ فَاِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَكِیْمُ
اِنْ : اگر تُعَذِّبْهُمْ : تو انہیں عذاب دے فَاِنَّهُمْ : تو بیشک وہ عِبَادُكَ : تیرے بندے وَاِنْ : اور اگر تَغْفِرْ : تو بخشدے لَهُمْ : ان کو فَاِنَّكَ : تو بیشک تو اَنْتَ : تو الْعَزِيْزُ : غالب الْحَكِيْمُ : حکمت والا
اب اگر تو ان کو سزا دے تو (بجا طور پردے سکتا ہے کہ) یہ تیرے بندے ہیں، اور اگر ان کو معاف فرما دے تو (یہ بھی کرسکتا ہے کہ) بیشک تو ہی ہے سب پر غالب، نہایت ہی حکمت والاف 2
317 اللہ مختار کل ہے جو چاہے کرے : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ عرض کریں گے کہ اب اگر آپ ان کو عذاب دیں تو بھی دے سکتے ہیں کہ یہ اس کے مستحق اور مجرم و قصور وار ہیں۔ اس لئے آپ اے ہمارے خالق ومالک ان کو سزا اور جو چاہیں سزا دے سکتے ہیں کہ آپ مالک و مختار بھی ہیں۔ جو چاہیں کرسکتے ہیں۔ آپ کو اس کا پورا حق بھی ہے اور کلی اختیار بھی کہ یہ بہرحال آپ کے بندے ہیں۔ سو اس سے حضرت عیسیٰ کی شان عبدیت کا بھی اظہار ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کی عظمت شان کا بھی۔ سو یہی نتیجہ ہوتا ہے اللہ تعالیٰ کی معرفت کا کہ اس سے سرفرازی کے بعد انسان اس مالک الملک کے حضور سراپا عجز و انکسار بن جاتا ہے۔ اور یہی تقاضا ہے عبدیت و بندگی کا ۔ وَبِاللّٰہِ التوفیق لما یحب ویرید ۔ سو معاملہ سب کا سب اللہ ہی کی اختیار میں ہے ۔ سبحانہ وتعالیٰ - 318 اللہ تعالیٰ کی صفات عزت وحکمت کا حوالہ و ذکر : سو ارشاد فرمایا گیا کہ حضرت عیسیٰ اللہ تعالیٰ کے حضور مزید عرض کریں گے کہ بیشک تو ہی ہے اے اللہ سب پر غالب اور نہایت حکمت والا۔ پس تو اے میرے مالک جو چاہے کرے کہ تو سب پر غالب ہے اور تجھ سے کوئی بالادست اور پوچھنے والا نہیں اے میرے خالق ومالک ۔ جل وعلا شانہ ۔ پس آپ جو چاہیں کریں کہ آپ سب پر غالب اور آپ کی ذات اقدس و اعلیٰ سب پر حاکم اور ہر لحاظ سے اعلیٰ وبالا ہے۔ سو اللہ سب پر غالب ہے۔ جو چاہے اور جیسا چاہے کرے۔ اور ساتھ ہی چونکہ وہ حکیم بھی ہے اس لیے اس کا کوئی بھی کام حکمت سے خالی نہیں۔
Top