Tafseer-e-Madani - Maryam : 28
فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ یَّوْمِهِمُ الَّذِیْ یُوْعَدُوْنَ۠   ۧ
فَوَيْلٌ : پس ہلاکت ہے لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : ان لوگوں کے لیے جنہوں نے کفر کیا مِنْ يَّوْمِهِمُ : ان کے اس دن سے الَّذِيْ : وہ جو يُوْعَدُوْنَ : وہ وعدہ کیے جاتے ہیں
سو انجام کار بڑی (ہی خرابی اور) ہلاکت ہے ان لوگوں کے لئے جو اڑے ہوئے ہیں اپنے کفر (و باطل) پر ان کے اس دن سے جس سے ان کو ڈرایا (اور خبردار) کیا جا رہا ہے1
[ 26] کافروں کیلئے بڑی ہولناک خرابی، والعیاذ باللّٰہ : سو اس سے واضح فرما ددی گیا کہ کافروں کے لئے ایک بڑی سخت خرابی اور انتہائی ہولناک تباہی ہے۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ یہ لوگ مجھ سے جلدی نہ مچائیں۔ بلکہ اس عذاب سے بچنے کی فکر و سعی کریں قبل اس سے کہ وہ ان کو آدبوچے اور ان کے لئے سنبھلنے اور بچنے کا کوئی موقع باقی نہ رہے۔ والعیاذ باللّٰہ۔ پس یہ لوگ اس حقیقت کو ہمیشہ یاد رکھیں کہ کافروں کے لئے بڑی سخت خرابی اور انتہائی ہولناک تباہی ہے اور اتنی بڑی اور اس قدر ہولناک کہ کسی کے لئے اپنے طور پر اس کا تصور کرنا بھی ممکن نہیں۔ سو اس سے ہر دور کے منکروں کو تنبیہ فرما دی گئی کہ ان کو جو مہلت ملی ہوئی ہے اس نے بہرحال بالآخر ختم ہو کر رہنا ہے اور وہ انجام ان کے سامنے آکر رہے گا، جس سے ان کو آگاہ اور خبر دار کیا جا رہا ہے۔ کہ یہ سب اللہ تعالیٰ کے اٹل قانون کا تقاضا ہے، سو اس مہلت کو یہ لوگ غیر محدود سمجھ کر اس عذاب کے لئے جلدی نہ کریں جس سے ان کو آگاہ کیا جا رہا ہے، بلکہ اس کی بزاکت کو پیش رکھتے ہوئے اس سے بچنے کی فکر کریں، کہ اس سے بچنے کیلئے فکر و کوشش کا موقع اسی دنیاوی زندگی میں ہے، اور بس، پس حیات دنیا کی اس فرصت محدود کو بس غنیمت سمجھ کر آخرت کیلئے فکر و کوشش کرنی چاہئے۔ وباللّٰہ التوفیق لما یحب ویرید، وعلی ما یحب ویرید، بکل حال من الاحوال، وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ، وھو الھادی الیٰ السبیل، فعلیہ نتوکل وبہ نستعین، فی کل ان وحین، وھو نعم المولیٰ ونعم النصیر، جل جلالہ وعم نوالہ، سبحانہ و تعالیٰ واخر دعونا ان الحمدللہ رب العالمین الذی بیدہ ازمۃ کل خیر و سعادہ،
Top