Tafseer-e-Madani - At-Tur : 34
فَلْیَاْتُوْا بِحَدِیْثٍ مِّثْلِهٖۤ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِیْنَؕ
فَلْيَاْتُوْا : پس چاہیے کہ وہ لائیں بِحَدِيْثٍ مِّثْلِهٖٓ : کوئی بات اس جیسی اِنْ كَانُوْا : اگر ہیں وہ صٰدِقِيْنَ : سچے
سو یہ لا دکھائیں اس (کلام محکم نظام) جیسا کوئی کلام اگر یہ سچے ہیں (اپنے اس قول وقرار میں)
[ 42] منکرین و مکذبین کو قرآن کا صاف وصریح چیلنج : سو ارشاد فرمایا گیا کہ لا دکھائیں یہ لوگ اس جیسا کوئی کلام اگر یہ سچے ہیں اپنے الزام و اتہام میں، کہ ان کے پاس اسکے باعث و دواعی پورے موجود ہیں، کہ یہ شاعر اور ادیب وبلیغ بھی ہیں، بلکہ اپنی فصاحت و بلاغت پر ان کو بڑا فخر و ناز ہے، اور یہ حق کے مقابلے میں پوری طرح سینہ سپر اور اس کے خلاف کمربستہ بھی ہیں، جب کہ محمد عربی [ صلوات اللہ وسلامہ علیہ ] نے نہ دنیا میں کبھی کسی سے پڑھا نہ سیکھا، اور نہ ہی کبھی آپ ﷺ نے شعر گوئی فرمائی، نہ شعر گوئی سے آپ ﷺ کو کوئی مناسبت ہی تھی، اور نہ ہی کبھی آپ ﷺ نے اپنی فصاحت و بلاغت کا کوئی دعویٰ ہی کیا، تو اس سب کے باوجود یہ لوگ قرآن حکیم کے معارضے اور اس کے مقابلے سے عاجز اور سراسر بھی عاجز و قاصر ہیں، اور قرآن حکیم جیسا کوئی کلام تو کیا اس کی ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت کی کوئی نظیر و مثال لانے عاجز و قاصر ہیں، اور قرآن حکیم کے صاف وصریح اور واضح چیلنج و اعلان کے باوجود عاجز ہیں، تو پھر اس کلام صدق نظام کی صداقت و حقانیت کا اور کیا ثبوت ہوسکتا ہے ؟ سو اس سے قطعی طور پر ثابت ہوگیا کہ یہ کلام کسی بشر کا کلام نہیں، بلکہ خالق بشر حضرت حق۔ جل شانہ وعزبر ھانہ۔ کا کلام نظام ہے جس کا مقابلہ و معاوضہ کسی بھی انسان سے بلکہ تمام انسانوں سے بھی ممکن نہیں۔ سو جس طرح حضرت خالق جل مجدہٗ ۔ کی تخلیق فرمودہ کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کی نظیر لانا بھی ان کے اور کسی بھی انسان کے بس میں نہیں۔ قطعاً نہیں اسی طرح اس کلام حکیم کی کوئی نظیر و مثال پیش کرنا بھی ان کے یا ان کے سوا کسی اور کیلئے بھی ممکن نہیں۔ { ولو کان بعضھم لبعض ظھیراً } یعنی اگرچہ یہ اس کیلئے ایک دوسرے کے مددگار بھی ہوں۔ سو یہ کتنی واضح دلیل اور کس قدر کھلا ثبوت ہے اس امر کا کہ یہ قرآن کسی انسان کا کلام نہیں ہوسکتا بلکہ یہ خالق بشر کا کلام صدق نظام ہے۔ پس ان لوگوں کا اور پوری نوع انسانی کا بھلا اور دنیا و آخرت کے دونوں جہانوں کا بھلا اور حقیقی فائدہ اور فوزوفلاح کا سامان صرف اس امر میں منحصر ہے کہ یہ سب اس کلام صدق نظام پر دل و جان سے ایمان لاکر اس کی تعلیمات مقدسہ کے مطابق اپنی زندگی کی راہیں استوار کریں اور اس طرح خود ان کا اپنا بھلا ہو دنیا اور آخرت دونوں میں۔ پس جو اس کے باوجود اعراض و استکبار سے کام لے گا اور اس کلام حق و صدق سے منہ موڑے گا وہ اپنے لئے دارین کی ہلاکت و تباہی کا سامان کرے گا۔ والعیاذ باللّٰہ العظیم۔
Top