Tafseer-e-Madani - An-Najm : 5
عَلَّمَهٗ شَدِیْدُ الْقُوٰىۙ
عَلَّمَهٗ : سکھایا اس کو شَدِيْدُ الْقُوٰى : زبردست قوت والے نے
آپ کو سکھایا اس سخت قوتوں والے نے
[ 7] پیغمبر (علیہ السلام) کی عظمت شان کا ذکر وبیان : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " ان کو سکھایا سخت قوتوں والے نے " پس جس طرح پیغمبر خود بےمثال عظمت شان کے مالک ہوتے ہیں اسی طرح ان کے استاد بھی بےمثال عظمت و شان کے مالک ہوتے ہیں، کہ وہ دنیا میں کسی سے پڑھتے سیکھتے نہیں، بلکہ ان کا علم براہ راست حضرت حق جل مجدہ کی طرف سے ہوتا ہے۔ البتہ اس کا ذریعہ و واسطہ حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) ہوتے ہیں۔ سو یہاں پر ان کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ آپ ﷺ کو سکھایا سخت قوتوں والے نے۔ یعنی جبرائیل امین (علیہ السلام) نے جیسا کہ پ 30 سورة تکویر آیت 19 تا 20 میں ارشاد فرمایا گیا { انہٗ لقول رسولٍ کریم ذی قوۃٍ عند ذی العرش مکین } سو جبرائیل بھی دراصل واسطہ ہیں، اس تعلیم میں جو پیغمبر کو دی جاتی ہے ورنہ اصل تو پیغمبر کے معلم حضرت حق جل مجدہ خود ہی ہوتے ہیں، سبحانہ و تعالیٰ جیسا کہ آپ ﷺ کا اپنا ارشاد ہے۔ ادبنی ربی فاحس تادیبی [ مجھے میرے رب نے ادب سکھایا اور کیا ہی خوب ادب سکھایا ] ، سو جب حق تعالیٰ کی طرف سے آپ ﷺ کی تعلیم و تادیب اس فرشتے کے ذریعے ہوئی جو ایسی عظیم الشان صفتوں اور قوتوں والا ہے تو پھر اس سلسلہ میں کسی اور کی طرف سے کسی طرح کی مداخلت اور اثر اندازی کا کوئی سوال ہی کیسے پیدا ہوسکتا ہے ؟ سو اللہ تعالیٰ نے حضرت جبرائیل کو اور ان کے ذیعے سے ملنے والی آپ ﷺ کی تعلیم و تادیب کو اس طرح کے ہر خلل اور فساد اور ایسی جملہ فروگزاشتوں اور وسوسہ اندازیوں سے پاک اور محفوظ رکھا۔ سو " شدید القویٰ " کے وصف سے واضح فرما دیا گیا کہ وہ فرشتہ [ جبرائیل امین ] تمام اعلیٰ صفات اور صلاحیتوں سے بھرپور ہے، اور اس کی ہر صفت و صلاحیت نہایت محکم، مضبوط ہے۔ لہٰذا اس بات کا وہاں پر کوئی خدشہ و امکان نہیں کہ کوئی دوسری روح اس کو متاثر یا مرغوب کرسکے، اور اس طرح اس سے کسی خیانت یا تبدیلی یا خلط مبحث کا ارتکاب کرا سکے یا اس سے کسی طرح کی کوئی فروگزاشت ہوجائے یا کوئی وسوسہ لاحق ہوسکے۔ سو ان کو اللہ تعالیٰ نے ایسی تمام کمزوریوں اور اس طرح کے جملہ شوائب سے پاک اور محفوظ رکھا۔ پس ان کا ہر ارشاد حق اور ان کی ہر بات سچ ہے، علیہ السلام۔
Top