Tafseer-e-Madani - An-Najm : 7
وَ هُوَ بِالْاُفُقِ الْاَعْلٰىؕ
وَهُوَ : اور وہ بِالْاُفُقِ : افق پر تھا الْاَعْلٰى : بالائی۔ اعلیٰ
جب کہ وہ آسمان کے بلند کنارے پر تھا
[ 10] حضرت جبرائیل امین ( علیہ السلام) افق اعلیٰ پر : سو جبرائیل امین کے نمودار ہونے کی جگہ کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ وہ افق اعلیٰ میں تھی چناچہ ارشاد فرمایا گیا کہ جبکہ وہ افق اعلیٰ یعنی آسمان کے بلند کنارے پر تھا : مشرقی جانب میں، جب کہ آپ غار حرا میں تھے، چناچہ جبرائیل امی نے جب اپنے دونوں پر کھولے تو مشرق و مغرب کے درمیان کو بھر دیا، اور حضور ﷺ بےہوش ہو کر گرپڑے، تو جبرائیل امین نے انسان کی شکل میں اتر کر آنحضرت ﷺ کو اپنے سینے سے لگایا، اور آپ کے چہرہ انور سے غبار جھاڑنے لگے [ روح، قرطبی، ابن کثیر، مراغی، اور محاسن وغیرہ ] بہرکیف حضرت جبرائیل اپنی اصلی ہیت میں افق اعلیٰ پر نمودار ہوئے، پھر وہ آپ ﷺ کے قریب ہوئے اور مزید قریب ہوگئے، " تدلیٰ " کے معنی جھک پڑنے یا لٹک آنے کے ہیں، سو اس سے یہ بیان فرمایا گیا کہ اس کے بعد حضرت جبرائیل امین (علیہ السلام) حضور ﷺ کو تعلیم دینے کے قصد سے آپ ﷺ کے قریب آگئے، اور جس طرح ایک شفیق اور بزرگ استاذ اپنے عزیز و محبوب شاگرد پر غایت شفقت کی بناء پر جھک پڑتا ہے، اسی طرح وہ آپ ﷺ کے اوپر جھک پڑے، یعنی اس طرح نہیں ہوا کہ دور سے بات بنادی اور اس کی پرواہ نہ کی ہو کہ آپ ﷺ نے بات اچھی طرح سنی یا نہیں سنی، جیسا کہ عام لیکچروں وغیرہ میں ہوتا ہے لیکچرار صاحب خود ہی لیکچر دے کر اپنی ڈیوٹی پوری کرلیتے ہیں اور بس۔ اسی سے آگے ان کو کوئی سروکار نہیں ہوتا، الا ما شاء اللّٰہ۔ سو حضرت جبرئیل امین (علیہ السلام) نے اس طرح نہیں کیا بلکہ خاص توجہ سے آپ ﷺ کو تعلیم دی، ۔
Top