Tafseer-e-Madani - Al-Baqara : 30
فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ یَّتَلَاوَمُوْنَ
فَاَقْبَلَ : تو متوجہ ہوا بَعْضُهُمْ : ان کا بعض عَلٰي بَعْضٍ : بعض پر يَّتَلَاوَمُوْنَ : آپس میں ملامت کرتے ہوئے
پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگے
21 ہارے ہوئے بازیگروں کی آپس میں لعنت ملامت کا ذکر وبیان : سو اس سے ان کی آپس میں ایک دوسرے کی ملامت کا ذکر فرمایا گیا ہے چناچہ ارشاد فرمایا گیا پھر وہ آپس میں ایک دوسرے کو الزام دینے لگے۔ جیسا کہ اس تنگ ظرف اور جلد باز انسان کا طریقہ ودطیرہ ہے کہ یہ بازی ہارنے پر اس کا الزام دوسروں کو دینے گتا ہے، والعیاذ باللہ سو ان بدبختوں کا حال بھی ایسے ہی ہوا کہ جب ان کے کئے کرائے کا انجام تک سامنے آگیا، تو وہ آپس میں ایک دوسرے کو الزام دینے لگے، کسی نے کسی پر الزام لگایا کہ یہ سب قصور اس کا ہے کہ اس نے صحیح راہ اختیار نہ کی، کسی نے دوسرے کو مجرم ٹھہرایا کہ اس نے ناصح کی بات نہ سننے دی، سو اس طرح کے لوگ ایسے موقع پر اسی طرح ایک دوسرے کو مطعون کرتے اور الزام دیتے ہیں، حالانکہ مجرم سب ہی ہوتے ہیں، پس درجات کا فرق ہوتا ہے کہ ان میں سے کچھ تو وہ ہوتے ہیں جو فتنے اور فساد کی راہ کھولنے والے اور اس کے سرغنے ہوتے ہیں اور کچھ وہ ہوتے ہیں جو اس میں شریک اور حصے دار ہوتے ہیں اور کچھ وہ ہوتے ہیں جو آنکھ بند کر کے ان کی پیروی کرتے ہیں لیکن آخر کار جب اس کے نتیجہ و انجام کی زد میں آتے ہیں تو اس وقت ان کو اس کا اعتراف کرنا پڑتا ہے اور اس حد تک کہ ان میں سے ہر ایک اپنی براءت ظاہر کرتا اور اس کا الزام دوسرے پر رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ زیغ و ضلال کی ہر شکل سے محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے اور ہمیشہ اپنا ہی بنائے رکھے۔ آمین ثم امین۔
Top