Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 165
فَلَمَّا نَسُوْا مَا ذُكِّرُوْا بِهٖۤ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ یَنْهَوْنَ عَنِ السُّوْٓءِ وَ اَخَذْنَا الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا بِعَذَابٍۭ بَئِیْسٍۭ بِمَا كَانُوْا یَفْسُقُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب نَسُوْا : وہ بھول گئے مَا : جو ذُكِّرُوْا بِهٖٓ : انہیں سمجھائی گئی تھی اَنْجَيْنَا : ہم نے بچا لیا الَّذِيْنَ : وہ جو کہ يَنْهَوْنَ : منع کرتے تھے عَنِ السُّوْٓءِ : برائی سے وَاَخَذْنَا : اور ہم نے پکڑ لیا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے ظَلَمُوْا : ظلم کیا بِعَذَابٍ : عذاب بَئِيْسٍ : برا بِمَا : کیونکہ كَانُوْا يَفْسُقُوْنَ : نافرمانی کرتے تھے
مگر جب انہوں نے بالکل فراموش کردیا ان نصیحتوں کو جو انہی کی گئی تھیں، تو ہم نے بچا لیا ان لوگوں کو جو روکتے تھے برائی سے، اور پکڑ لیا ان کو جو اڑے ہوئے تھے اپنے ظلم پر، ایک بڑے ہی سخت عذاب میں ان کی نافرمانیوں کی پاداش میں جن کا ارتکاب وہ کرتے چلے آ رہے تھے
230 فریضہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ادائیگی ذریعہ نجات : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخرکار ہم نے بچا لیا ان لوگوں کو جو روکتے تھے برائی سے کہ انہوں نے نہی عن المنکر کا فریضہ اداء کردیا تھا۔ اور خاموش رہنے والوں کے بارے میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ وہ بھی ہلاک ہوگئے تھے اور بعض کا کہنا ہے کہ وہ بچ گئے تھے۔ اور راحج یہی دوسرا قول ہے۔ ابن عباس ؓ پہلے تو اس بارے میں توقف فرماتے تھے مگر بعد میں انہوں نے اسی قول کو اختیار کیا۔ (جامع البیان وغیرہ) ۔ سو فریضہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کی ادائیگی ذریعہ نجات اور باعث خیر و برکت ہے۔ اور اس کے مقابلے میں تذکیر و یاد دہانی اور مخلصوں کی طرف سے کی گئی نصیحت کو فراموش اور نظر انداز کردینا باعث ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ 231 " عذاب بئیس " سے مقصود و مراد ؟ : سو ارشاد فرمایا گیا کہ آخر کار ہم نے پکڑا ان ظالموں کو ایک بڑے ہی سخت عذاب میں ان کی ان نافرمانیوں کی بنا پر جن کا ارتکاب وہ لوگ کرتے چلے آ رہے تھے۔ یعنی مسنح کے عذاب میں کہ ان کے ظاہر و باطن مسنح ہوگئے۔ اور پھر تین دن کے بعد وہ لوگ ہمیشہ کے لئے ایسے مٹ گئے کہ ان میں سے کوئی باقی نہ رہا۔ (جامع البیان وغیرہ) ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ظلم پر اصرار اور اڑنا باعث ہلاکت و تباہی ہے خواہ کتنی ڈھیل کیوں نہ ملے۔ اس کا آخری انجام بہرحال ہلاکت و تباہی ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ بہرکیف اپنے ظلم پر اصرار کے باعث آخرکار وہ لوگ اس قدر ہولناک اور عبرت انگیز انجام سے دو چار ہوئے اور لعنت و پھٹکار کے موردبنے اور ملعون قرار پائے۔ اور کسی قوم پر لعنت کا عذاب اس عذاب سے بھی کہیں بڑھ کر سخت ہوتا ہے جو کسی قوم کو فنا کردیتا ہے۔ ذلت و خواری کی ایک داستان عبرت ہوتی ہے جو کہ ان کے ملعون جسموں کی صورت میں چل پھر رہی ہوتی ہے اور اپنی زبان حال سے دنیا کو دعوت غور و فکر اور درس عبرت دے رہی ہوتی ہے ۔ والعیاذ باللہ -
Top