Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 166
فَلَمَّا عَتَوْا عَنْ مَّا نُهُوْا عَنْهُ قُلْنَا لَهُمْ كُوْنُوْا قِرَدَةً خٰسِئِیْنَ
فَلَمَّا : پھر جب عَتَوْا : سرکشی کرنے لگے عَنْ : سے مَّا نُهُوْا : جس سے منع کیے گئے تھے عَنْهُ : اس سے قُلْنَا : ہم نے حکم دیا لَهُمْ : ان کو كُوْنُوْا : ہوجاؤ قِرَدَةً : بندر خٰسِئِيْنَ : ذلیل و خوار
سو جب وہ اپنی سرکشی سے ان کاموں میں بڑھتے ہی چلے گئے جن سے ان کو روکا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہا کہ ہوجاؤ تم بندر ذلیل،
232 ان ظالموں کے ذلیل بندر بن جانے کا حکم ۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہِ الْعَظِیْم : سو ارشاد فرمایا گیا کہ ہم نے ان سے کہا کہ تم ہوجاؤ بندر ذلیل۔ یعنی تکوینی طور پر ان سے یوں کہا گیا اور ان کو ذلیل بندر بنادیا گیا۔ پس یہ آیت پہلی آیت کے مضمون کی تقریر و تفصیل ہے۔ (جامع البیان وغیرہ) ۔ سو جس " عذاب بئیس " یعنی " سخت عذاب " کا ذکر اوپر فرمایا گیا تھا، اس سے مراد یہی عذاب تھا کہ ان لوگوں کو بندر اور خنزیر بنادیا گیا۔ سو احکام خداوندی کے توڑنے کا نتیجہ و انجام بہرحال بہت برا اور نہایت ہولناک ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو ان لوگوں کو ان کی نافرمانی اور عہد شکنی کی بناء پر ایک سخت عذاب سے دو چار ہونا پڑا۔ اور اس سے محفوظ وہی رہے جو لوگوں کو برائی سے روکتے تھے۔ سو اس سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے فریضے کی عظمت و اہمیت واضح ہوجاتی ہے اور یہ کہ اس کے ترک واہمال کا نتیجہ وانجام بڑا سخت اور انتہائی ہولناک ہوتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اور ہر موق پر اپنی حفاظت و پناہ میں رکھے ۔ آمین۔
Top