Tafseer-e-Madani - Al-A'raaf : 164
وَ اِذْ قَالَتْ اُمَّةٌ مِّنْهُمْ لِمَ تَعِظُوْنَ قَوْمَا١ۙ اِ۟للّٰهُ مُهْلِكُهُمْ اَوْ مُعَذِّبُهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًا١ؕ قَالُوْا مَعْذِرَةً اِلٰى رَبِّكُمْ وَ لَعَلَّهُمْ یَتَّقُوْنَ
وَاِذْ : اور جب قَالَتْ : کہا اُمَّةٌ : ایک گروہ مِّنْهُمْ : ان میں سے لِمَ تَعِظُوْنَ : کیوں نصیحت کرتے ہو قَوْمَ : ایسی قوم االلّٰهُ : اللہ مُهْلِكُهُمْ : انہیں ہلاک کرنیوالا اَوْ : یا مُعَذِّبُهُمْ : انہیں عذاب دینے والا عَذَابًا : عذاب شَدِيْدًا : سخت قَالُوْا : وہ بولے مَعْذِرَةً : معذرت اِلٰى : طرف رَبِّكُمْ : تمہارا رب وَلَعَلَّهُمْ : اور شاید کہ وہ يَتَّقُوْنَ : ڈریں
اور وہ بھی یاد کرنے کے لائق ہے کہ) جب ان میں سے ایک گروہ نے (دوسرے سے) کہا کہ تم کیوں نصیحت کرتے ہو ایک ایسی (ناہنجار) قوم کو، جس کو اللہ نے ہلاک کرنا ہے، یا اس کو مبتلا کرنا ہے کسی سخت عذاب میں ؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ تمہارے رب کے حضور معذرت پیش کرنے کے لئے، اور اس امید پر کہ شاید یہ لوگ بچ جائیں،
229 وعظ و نصیحت برائے ازالہ عذر وقطع حجت : سو ان نصیحت کرنے والوں نے ان کی نصیحت کے بارے میں کہا کہ ہم ان کو یہ نصیحت اس لیے کرتے ہیں تاکہ رب تعالیٰ کے یہاں معذرت پیش کرسکیں یعنی تاکہ اس کے یہاں نہی عن المنکر میں کوتاہی کے مرتکب نہ قرار پائیں۔ اور اس کے نتیجے میں اس کی گرفت و پکڑ کے حق دار نہ بن جائیں ۔ والعیاذ باللہ ۔ یعنی کل قیامت کے یوم حساب میں اگر مالک نے ہم سے پوچھا کہ جب تمہارے درمیان اور تمہارے سامنے برائی ہو رہی تھی تو تم نے اس کو روکا کیوں نہیں تو ہم اس کی بارگہ اقدس و اعلیٰ میں عرض کریں گے کہ ہم نے اپنا فرض ادا کردیا تھا مگر ان لوگوں نے نہیں مانا تھا۔ سو اس وقت یہ لوگ ایسا کوئی عذر اور بہانہ نہیں کرسکیں گے کہ ہمیں پتہ نہیں تھا اور ہمیں کسی نے روکا نہیں تھا۔ سو ۔ { مَعْذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمْ } ۔ کے عموم و شمول میں یہ دونوں ہی صورتیں داخل اور شامل ہیں۔ بہرحال نصیحت کرنے والے ان مخلصوں نے کہا کہ یہ لوگ مانیں یا نہ مانیں، ہم اپنے فرض سے سبکدوش ہوجائیں گے۔ اور ان کے لیے کسی عذر کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہے گی۔ اس لیے انہوں نے ان بدبختوں کو نصیحت کی۔
Top