Tafseer-e-Madani - At-Tawba : 35
یَّوْمَ یُحْمٰى عَلَیْهَا فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوٰى بِهَا جِبَاهُهُمْ وَ جُنُوْبُهُمْ وَ ظُهُوْرُهُمْ١ؕ هٰذَا مَا كَنَزْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ فَذُوْقُوْا مَا كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ
يَّوْمَ : جس دن يُحْمٰي : تپایا جائے گا عَلَيْهَا : اس پر فِيْ : میں نَارِ جَهَنَّمَ : جہنم کی آگ فَتُكْوٰي بِهَا : پھر داغا جائے گا اس سے جِبَاهُهُمْ : ان کی پیشانی (جمع) وَجُنُوْبُهُمْ : اور ان کے پہلو (جمع) وَظُهُوْرُهُمْ : اور ان کی پیٹھ (جمع) هٰذَا : یہ ہے مَا : جو كَنَزْتُمْ : تم نے جمع کرکے رکھا لِاَنْفُسِكُمْ : اپنے لیے فَذُوْقُوْا : پس مزہ چکھو مَا : جو كُنْتُمْ تَكْنِزُوْنَ : تم جمع کرکے رکھتے تھے
جس دن تپایا جائے گا ان کو دوزخ کی آگ میں، پھر انکے ذریعے داغا جائے گا ان لوگوں کی پیشانیوں، پیٹھوں، اور پہلؤوں کو (اور ان سے کہا جائے گا کہ) یہ ہے وہ کچھ جو تم لوگ جوڑ جوڑ کر رکھا کرتے تھے اپنی جانوں کے لیے، سو اب چکھو مزہ تم لوگ اپنی اس دولت کا جو تم جوڑ جوڑ کر رکھا کرتے تھے۔
79 اہل دوزخ سے تحقیر و تذلیل کا خطاب : سو ان بدبختوں سے قیامت کے روز اس طرح کہا جائے گا کہ یہ ہے تمہارا وہ مال جو تم لوگ اپنے جانوں کے جوڑ جوڑ کر رکھا کرتے تھے۔ سو اب تم لوگ مزہ چکھو اپنی دولت کا جو تم اس طرح جوڑ جوڑ کر رکھا کرتے تھے۔ سو ان سے ایسا کہا جائے گا۔ ان کی تذلیل و تحقیر کے لئے۔ اور اس طرح یہ لوگ وہاں پر دوزخ کی ظاہری آگ کے ساتھ ساتھ حسرت و افسوس اور تذلیل و تحقیر کی اس باطنی آگ سے بھی جلیں گے اور " عَذَابًا فَوْقَ عَذَابٍ " کی دوہری سزا میں مبتلا ہوں گے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو یہ حضرت حق ۔ جل مجدہ ۔ کا کس قدر کرم اور احسان ہے کہ آخرت کے اس غیبی جہان میں ہونے والے اس طرح کے ان ہولناک عذابوں سے اس نے اپنے بندوں کو پیشگی اس دنیا ہی میں آگاہ فرما دیا اور اس قدر صراحت و وضاحت کے ساتھ آگاہ فرما دیا کہ کوئی غموض و خفاء باقی نہیں رہ گیا، تاکہ جنہوں نے بچنا ہو وہ ان سے بچنے کی فکرو کوشش کرسکیں، قبل اس سے کہ حیات دنیا کی یہ مختصر اور محدود فرصت ان کے ہاتھ سے نکل جائے۔ مگر اس کے باوجود دنیا ہے کہ اس سے غفلت میں پڑی ہے اور لاپرواہی برت رہی ہے ۔ والعیاذُ باٰللّٰہ مِنْ کُلِّ شکَلٍْ مِّنْ اَشْکَالِ الْغَفْلَۃِ وَللّا مُبالاۃ فاِنَّہ ھُوَ المستعَان وعَلَیْہِ التَّکْلَان بکُلِّ حالٍ مِنَ الْاَحوالٍ وَفِیْ کُلِّ حِیْنٍ مِّنَ الْاَحْیَان ۔ بہرکیف ارشاد فرمایا گیا کہ اس روز ان لوگوں کے جمع کردہ سونے اور چاندی کو پگھلا کر اس کے ذریعے ان کی پیشانیوں، پیٹھوں اور ان کے پہلؤوں کو داغا جائے گا اور ان سے کہا جائے گا کہ یہ ہے وہ کچھ جس کو تم لوگ دنیا میں جوڑ جوڑ کر رکھا کرتے تھے۔ سو اب تم اپنے اس جوڑے اور جمع کردہ مال و دولت کا مزہ چکھو ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اور یہ ایسا ہولناک خسارہ ہوگا کہ اس کی تلافی وتدارک کی پھر کوئی صورت ممکن نہ ہوگی ۔ اللہ تعالیٰ عذاب کی ہر شکل وصورت سے ہمیشہ محفوظ اور اپنی پناہ میں رکھے ۔ آمین -
Top