Madarik-ut-Tanzil - Hud : 94
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ وَ الْاَنْصَابُ وَ الْاَزْلَامُ رِجْسٌ مِّنْ عَمَلِ الشَّیْطٰنِ فَاجْتَنِبُوْهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا : ایمان والو اِنَّمَا الْخَمْرُ : اس کے سوا نہیں کہ شراب وَالْمَيْسِرُ : اور جوا وَالْاَنْصَابُ : اور بت وَالْاَزْلَامُ : اور پانسے رِجْسٌ : ناپاک مِّنْ : سے عَمَلِ : کام الشَّيْطٰنِ : شیطان فَاجْتَنِبُوْهُ : سو ان سے بچو لَعَلَّكُمْ : تا کہ تم تُفْلِحُوْنَ : تم فلاح پاؤ
اور جب ہمارا حکم آپہنچا تو ہم نے شعیب کو اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے ان کو تو اپنی رحمت سے بچا لیا اور جو ظالم تھے ان کو چنگھاڑ نے آدبوچا تو وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔
نفاذِ عذاب : 94: وَلَمَّا جَآ ئَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَاشُعَیْبًا وَّالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ بِرَحْمَۃٍ مِّنَّا وَاَخَذَتِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا الصَّیْحَۃُ (جب ہمارا عذاب والا حکم آیا تو ہم نے بچا لیا شعیب کو اور ان کے ساتھ والے مومنوں کو اپنی رحمت سے اور ظالموں کو پکڑ لیا ایک چیخ نے۔ ) جبرئیل (علیہ السلام) نے چیخ ماری تو وہ تمام ہلاک ہوگئے۔ یہ عاد اور مدین کے واقعہ کے آخر میں مذکور ہوا ہے۔ نکتہ : ثمود و لوط کے واقعہ کے آخر میں لما جاء فرمایا جبکہ آیت 66 میں فلما جاء فرمایا گیا اسکی وجہ یہ ہے کہ یہ دونوں واقعات اس موعد کے بعد ذکر ہوئے جو ان موعد ھم الصبح [ ھود : 81[ ذلک وعدغیر مکذوب [ ہود : 65[ پس فاؔ لائے جو سببیت کو ظاہر کرتی ہے جیسا تم کہو وعد تہ فلماجاء المیعاد کان کیت و کیت اور دوسرے دونوں واقعات ابتدائی طور پر لائے گئے۔ اس لئے ان کا حق یہ تھا کہ وائو جمع لا کرماقبل پر عطف کیا جاتا جیسا ایک قصہ دوسرے پر عطف کیا جاتا ہے۔ فَاَصْبَحُوْا فِیْ دِیَارِھِمْ جٰثِِمِیْنَ (وہ اپنے گھروں میں مرے کے مرے رہ گئے) الجاثم اس شخص کو کہتے ہیں جو اپنی جگہ کو لازم پکڑے اور ادھرادھر نہ سرکے۔ جبرئیل (علیہ السلام) نے زور سے چیخ ماری۔ اس اچانک چیخ سے تمام کی روحیں قبض ہوگئیں اور وہ اپنی جگہوں پر مرگئے (اعاذنا اللہ من عاقبتہم)
Top