Aasan Quran - Az-Zumar : 42
یَوْمَ یُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّ یُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا یَسْتَطِیْعُوْنَۙ
يَوْمَ يُكْشَفُ : جس دن کھول دیاجائے گا عَنْ سَاقٍ : پنڈلی سے وَّيُدْعَوْنَ : اور وہ بلائے جائیں گے اِلَى السُّجُوْدِ : طرف سجدوں کے فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ : تو وہ استطاعت نہ رکھتے ہوں گے
جس دن ساق کھول دی جائے گی، اور ان کو سجدے کے لیے بلایا جائے گا تو یہ سجدہ کر نہیں سکیں گے۔ (14)
14: ساق پنڈلی کو کہتے ہیں۔ اس آیت کی تفسیر میں بعض حضرات نے تو یہ فرمایا ہے کہ پنڈلی کا کھل جانا عربی میں ایک محاورہ ہے جو بہت سخت مصیبت پیش آجانے کے لیے بولا جاتا ہے، لہذا مطلب یہ ہے کہ جب قیامت کی سخت مصیبت پیش آجائے گی تو ان کافروں کا یہ حال ہوگا۔ اور بہت سے مفسرین نے اس کا مطلب یہ بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی پنڈلی کھول دیں گے۔ اللہ تعالیٰ کی پنڈلی انسانوں کی پنڈلی کی طرح نہیں ہے، بلکہ وہ اللہ تعالیٰ کی ایک خاص صفت ہے جس کی حقیقت اللہ تعالیٰ ہی کو معلوم ہے۔ بہر حال ! مطلب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی وہ صفت ظاہر فرمائیں گے، اور لوگوں کو سجدے کے لیے بلایا جائے گا، مگر یہ کافر لوگ اس وقت سجدے پر قادر نہیں ہوں گے، کیونکہ جب ان کو قدرت تھی، اس وقت انہوں نے سجدہ کرنے سے انکار کیا تھا۔ اس تفسیر کی تائید ایک صحیح حدیث سے بھی ہوتی ہے۔
Top